میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملیحہ لودھی کاامریکی مندوب کودوٹوک جواب

ملیحہ لودھی کاامریکی مندوب کودوٹوک جواب

منتظم
جمعه, ۵ جنوری ۲۰۱۸

شیئر کریں

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے امریکی مندوب نکی ہیلے کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا قدر نہیں کریگا تو پاکستان بھی تعاون پر نظرثانی کرسکتا ہے۔خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ ‘اسلام آباد کے واشنگٹن سے تعلقات کسی قسم کی امداد کی وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے قومی مفادات اور اصولوں پر مبنی ہیں’۔ عالمی دہشت گردی کے خلاف ہم نے سب سے زیادہ تعاون اور قربانیاں دی ہیں اور پوری دنیا کے مقابلے میں سب سے بڑا انسداد دہشت گردی آپریشن کیا’۔امریکا اپنی غلطیوں اور ناکامی کا الزام دوسروں پر نہ ڈالے’۔ ادھروزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران پاکستان مخالف بیان کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 16 سال میں ملک کو دہشت گردی کے خلاف ہونے والی جنگ میں پاکستان کو 10374 ارب روپے کا نقصان ہوا۔اجلاس میں حکام کو بتایا گیا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزشتہ 16 سال کے دوران پاکستان کو ٹیکس وصولی کے نظام میں 5320 ارب روپے کا نقصان ہوا۔بیرونی سرمایہ کاری میں بھی 1995 ارب روپے کی کمی واقع ہوئی جب کہ پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو 928 ارب روپے کا نقصان پہنچا نجکاری کی مد میں پاکستان کو 262 ارب روپے کا خسارہ اٹھانا پڑا جبکہ غیر یقینی صورت حال کے باعث 15 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان سال 11-2010 میں 2037 ارب روپے کا ہوا جبکہ 10-2009 میں پاکستان کو 1136 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اسی طرح 13-2012 میں پاکستان کو 1964 ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سامنے آنے والے ان اعدادوشمار سے ظاہرہوتاہے کہ گزشتہ 15سال کے دوران امریکا سے ملنے والی امداد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹوئیٹ میں جس کاطعنہ دیتے ہوئے امداد روک دینے کی دھمکی دی تھی پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہواہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان افغان جنگ کے دوران امریکا کے بکھیرے ہوئے کانٹوں کو اب تک سمیٹ رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں پاکستان نے دی ہیں کسی اورنے نہیں۔

پوری دنیا اس بات کااعتراف کررہی ہے کہ پاکستان نے خطے میں امن کے لیے ہمیشہ کوششیں کی ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیاں پاکستان نے دیں کسی اورنے نہیں۔ پاکستان نے خطے کودہشت گردوں سے بچانیکے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں، پاکستان کی ان قربانیوں کاتقاضہ تھا کہ امریکا پاکستان کوطعنے دینے کے بجائے اس کے کردار کی تعریف کرتا،لیکن امریکی صدر کا حالیہ بیان حقیقت سے نظریں چرانے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں سے مذاق اڑانے کے مترادف ہے ،امریکی صدر کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستانی ایک خود دار قوم ہے اور وزیر داخلہ احسن اقبال امریکا کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاعکے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر ان کو کھل کر بتاچکے ہیں کہ پاکستانی ایک ایسی قوم ہے کہ اگر اسے وقار کے ساتھ زہر کا پیالہ بھی پلایا جائے تو یہ پی لے گی لیکن اگر کوئی ہمیں رْعب اور دباؤ کے ذریعے شہد کا پیالہ بھی پیش کرے گا تو ہم اسے پینے سے انکار کردیں گے، اس وضاحت اور دوٹوک بات کے بعد امریکی حکام اورصدر کو یہ احساس ہوجاناچاہئے تھا کہ پاکستانی ایک عزت دار اور باوقار قوم ہیں اور کسی کو اختیار نہیں کہ پاکستان کی خودمختاری پرحملہ کرے۔

امریکی صدر اور ان کے رفقا کو یہ سو چنا چاہئے کہ اگر پاکستان انسداد دہشت گردی کے خلاف آپریشن نہ کرتا تو کیا افغانستان میں بیٹھے دہشت گروہ اس پورے خطے کے لیے خطرہ نہ بن جاتے، امریکی صدر کو یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ پاکستان نے خطے کو ان دہشت گرد بے لگام گروہوں سے بچانیکے لیے اپنے جوانوں کی قربانیاں دی ہیں، اگر ہمیں شاباشی نہیں دی جاسکتی تو کسی کو ہمیں جھوٹا قرار دینے کا بھی حق نہیں۔کیا امریکی صدر اس حقیقت سے بے خبر ہیں کہ مریکہ نے افغانستان میں ہتھیاروں کے انبارچھوڑے ہیں، افغانستان سے روس کے انخلا کے بعد امریکا ہاتھ جھاڑ کر وہاں سے روانہ ہوگیاتھا،لیکن افغانستان کاقریب ترین پڑوسی ہونے کے ناتے امریکا کی عاقبت نااندیشی کی سزا پاکستان کوبھگتنا پڑی ،امریکا کا ساتھدینے کی وجہ سے ہمیں دہشت گردی اور منشیات سمیت دیگر مسائل ملے۔کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ نہیں جانتے کہ امریکا میں توشام سے کسی ایک مہاجر کو داخل ہونیکی اجازت نہیں ہے لیکن روس کے ساتھ امریکی جنگ کے بعد لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان آئے،پاکستان نے 35 لاکھ افغان پناہ گزینوں کا بوجھ برداشت کیا۔ پاکستان نے اس خطے میں امن کے لیے کوششیں کیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے جتنی قربانیاں دیں دنیا کے کسی ملک نے نہیں دیں۔ہم دنیا کے ساتھ عالمی امن کے لیے نہ صرف اس خطے میں بلکہ پوری دنیا میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اس کے باوجود ہماری پولیس کو بین الاقوامی مشن میں جانے سے روک دیا گیا تھا۔‘ پاکستان پولیس، رینجرز اور فوج کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر امن کے لیے گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس خطے میں بھی ہم نے ان دہشت گردوں قوتوں کا مقابلہ کیا جو افغانستان میں ڈیرے لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں اور اگر آج پاکستان آپریشن ردالفساد اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ کرتا تو یہ گروپ اس خطے کے لیے بہت بڑا خطرہ بن سکتے تھے۔

کیا امریکی صدر اس حقیقت سے انکار کرسکتے ہیں کہ روس کے ساتھ جنگ کے دوران پوری دنیا سے اسلام کے نام پر مجاہدین کو جمع کرنے اور انھیں روس سے لڑنے کی ترغیب دینے کے لیے انتہا پسندی کے نظریات امریکا کی یونیورسٹیوں نے تیار کیے اورافغانستان میں مہاجر کیمپوں میں مقیم بچوں کو بنیاد پرستی پر لانے کے لیے نصاب تیار کیے اس کے ساتھ ساتھ مدرسوں میں بنیاد پرستی کے لیے نصاب میں تبدیلیاں کرائیں تاکہ ان مدرسوں سے جہاد کرنے والے وہ نوجوان نکلیں جو سوویت یونین اور کمیونزم کے خلاف جنگ لڑیں۔ اس جنگ کے نتیجے میں امریکا یہاں بنیاد پرستی کا نظریہ، عسکریت پسندی، ہتھیار اور غربت چھوڑ کر گیاہے، جس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو فروغ دیا یہ وہی کانٹے ہیں جو امریکا نے اپنے مفادات کے تحت بوئے تھے اور آج پاکستان کے شہری اور جوان ان کاخاتمہ کرنے کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں ۔ جس قوم نے اتنی قربانیاں دی ہوں اس کوجھوٹا کہنے کا کسی کو حق نہیں پہنچتا ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم دنیا کے ساتھ مل کر دہشت گردی ختم کرنا چاہتے ہیں اور افغانستان میں دہشت گردی ختم کرنا ہماری خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی پالیسی کی بھی ترجیح ہے، کیونکہ اگر افغانستان میں امن نہیں ہوگا تو پاکستان کبھی پْر امن نہیں رہ سکتا۔ پاکستان واحد ملک ہے جس کا افغانستان سے اتنا زیادہ جغرافیہ ملا ہوا ہے،اس لیے یہ ایک فطری امر ہے کہ پاکستان سے زیادہ کوئی ملک نہیں یہ چاہ سکتا کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ امریکی صدر کو افغانستان میں امن کو اپنی نگاہ سے دیکھنا چاہئے، اگروہ اسے بھارت کی نگاہ سے دیکھنے کی کوشش کریں گے تو شاید یہ امن کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیںگی۔ پاکستان یہ بات واضح کرچکا ہے کہ افغانستان میں امن کی کوششیں ہم کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں کررہے بلکہ اپنے قومی اور خطے کے مفاد کے لیے کر رہے ہیں اور پاکستان سے بھی دہشت گردی کے بیجوں کی بیخ کنی کریں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں