میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خطیب لاثانی مولانا عبدالمجید ندیم شاہ (یوم وفات پر خصوصی تحریر)

خطیب لاثانی مولانا عبدالمجید ندیم شاہ (یوم وفات پر خصوصی تحریر)

ویب ڈیسک
پیر, ۴ دسمبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

مفتی محمد طاہر مکی
عالمیمجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے مرکزی شوریٰ کے رکن اور نامورعالم دین خطیب ایشیاء حضرت مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ صاحب نور اللہ مرقدہ 03دسمبر2015بروز جمعرات کو صبح کے وقت71سال کی عمرمیں راولپنڈی کی ایک ہسپتال میں انتقال فرماگئے ، مرحوم یکم جنوری1941ء میں ملتان میں پیداہوئے اور گوجرانوالہ جامعہ صدیقیہ میں جید عالم دین مولانا قاضی شمس الدین سے دورہ حدیث مکمل کیا اور جامعہ بنوری ٹائون کراچی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے قائد شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف بنوری نوراللہ مرقدہ کے ہاں تخصص فی التفسیر کیا ،اسکے بعد ساری زندگی انہوں نے دین اسلام کی تبلیغ واشاعت میں گزاردی ۔
مرحوم بے شمار خوبیوں کے مالک تھے ،اللہ نے انکی آواز میں جو مٹھاس رکھی تھی وہ اس میں لاثانی تھے ،انداز ِ بیاں سادہ اور الفاظ کے موتی اس میں سجاکر جو خطابت کا انداز انہوں نے متعارف کروایا وہ انہی کا کمال تھا ، وہ صرف شیریں زبان خطیب ہی نہیں بہت بڑے ادیب ،اور فصیح اللسان ،اور انتہائی نفیس المزاج تھے ۔ انہوںنے سب سے زیادہ توحید ورسالت ،عظمت صحابہ پر خطابات کیے اور انکے خطابات عوام وخواص میں یکسر مقبول تھے ،اسکی ایک مثال یہی کافی ہے کہ انہوں نے کبھی سندھی زبان میں تقریر نہیں کی لیکن اس کے باوجود چاروں صوبوں میں ان کوعوام بے حد چاہتے تھے اور سندھ میں اکثر دینی جلسوںمیں تشریف لایا کرتے تھے۔ قرآن پاک کی تفسیر میں انہوںنے تخصص کیا تھا جسکی وجہ سے سورہ فاتحہ کی تفسیر،واقعہ حضرت یوسفؑ،واقعہ مریمؑ،واقعہ معراج،جیسے عنوانات پر جومدلل اور عام فہم خطابات انہوںنے کیے اسکی مثال نہیں ملتی ۔
میرا ان سے تعلق میری جماعت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم سے ہی ہوا ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما اور بے شمار خدادصلاحیتوں کے مالک شہید ختم نبوت مفتی محمد جمیل خان نے چناب نگر میں ہونیوالی ختم نبوت کانفرنس کے موقع پر قائد تحریک ختم نبوت خواجہ خواجگان مولانا خواجہ خان محمد نوراللہ مرقدہ کے ہاتھوں خطیب اسلام مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ کی ’’اعزازی‘‘دستار بندی کروائی جس کو عنوان دیا گیا کہ انہوں نے پوری دنیا میں اپنی آواز کی دھاک بٹھائی اور رسول اللہ ﷺ کے دین کو پہنچانے میں محنت کی ہے انکی ان محنتوں کے اقرارمیں یہ دستار بندی کی جارہی ہے ،یہ دستار بندی انہیں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے اور قریب لے آئی ،باقاعدہ ختم نبوت کانفرنس جہاں کہیں بھی ہوتی اور انکی صحت وہاں تک پہنچنے کی اجازت دیتی تھی وہ اس کانفرنس میں شرکت اور خطاب کرتے تھے ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ساتھ ساتھ جمعیت علمائے اسلام کے بھی مجلس شوریٰ کے مرکزی رکن اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کے انتہائی قریبی اور بااعتماد ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے ،اس طرح سے وہ دو ایسی جماعتوں کے مجلس شوریٰ کے رکن بن گئے جو ’’چولی دامن ‘‘کا ساتھ رکھنے والی جماعتیں ہیں ،ان کے علاوہ ان کاکسی اور جماعت کے ساتھ جماعتی سطح پر واسطہ نہ تھا، باقی اللہ نے جو انہیں خطابت کے جواہر عطاء کیے تھے اس بنا پر علمائے دیوبند سے منسلک ہر جماعت کے جلسوں کانفرنسوں میں سید عبدالمجید ندیم شاہ مہمان خصوصی کے طور پر شرکت فرمایا کرتے۔ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا کے ہر ملک امریکا ،یورپ،برطانیا ،جنوبی افریقا،بنگلہ دیش انڈیا برما، فلسطین، سعودیہ، انڈونیشیا، چاپان، ترکی، افغانستان سمیت دنیاکے تقریبا ہر ملک میں انہوںنے اپنی آوازکے موتی بکھیرے اور محمد رسول اللہ ﷺ کے دین اسلام کی تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھیں پاکستان کے ہر معزز عالم دین ،شیوخ الحدیث،انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے تھے ،دنیا فانی ہے یہاں جو بھی آیاہے جانے کے لیے آیا ہے لیکن حدیث پاک میں ہے کہ قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ دنیا سے علم اٹھایا جائیگا لیکن وہ کس طرح ؟ وہ اس طرح کہ اللہ پاک علماء کو اپنی طرف بلوالیں گے ،کتابیں تو پڑی ہونگی لیکن کتابوں کو سمجھنے والے نہ رہیں گے ،موت اٹل حقیقت ہے حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ ’’دنیامیں اگر کسی کو قیامت تک زندہ رہنے کا حق ہوتا تو محمدعربی ﷺ اسکے زیادہ حقدار تھے ‘‘جب وہی اس دنیا کو چھوڑ کر چلے گئے تو ہم کیا ہیں ،لیکن کمی تو ہر شخص کی اسکی خدمات کے حساب سے محسوس ہوتی ہے ۔
عجیب اور انتہائی عجیب بات کہ اس سال اکتوبر2015میں قادیانیوں کے مرکز چناب نگر میں 34ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں بھی مولانا سید عبدالمجیدندیم شاہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کی معیت میں تشریف لائے اور خطاب شروع کرتے ہوئے یہ الفاظ کہے ’’آثار بتا رہے ہیں کہ میں اپنا وقت پورا کرچکا ہوں،پچھلے دنوں جب دل آمادہ شرارت ہوااور اس نے تھوڑی سی کروٹ لی،مجھے ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں پہنچادیا،تو میں سمجھا شاید روانگی کا وقت آگیا۔اللہ کی شان ہے کہ پھر کچھ لمحات رعایتاً مل گئے بونس کے طور پر،اس لیے بس ختم نبوت میں شرکت کو اپنی نجات اور اس حاضری کو آخری حاضری سمجھ کر آیاہوں ‘‘اور اللہ کی قدرت ایساہی ہوا اکتوبر سے دسمبر،بس دسمبرمیں انتقال فرماگئے ،انکے انتقال پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مرکزیہ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،مولانا عزیزالرحمان جالندھری ،علامہ احمد میاں حمادی ،جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان ،مولانا سمیع الحق،جماعت اسلامی کے سراج الحق ،اہلسنت والجماعت کے مولانا محمد احمد لدھیانوی،شان ختم نبوت کے محمد محرم علی راجپوت،وفاق المدارس العربیہ کے شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ،مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ،سمیت دنیابھرکے جید علماء ،فقہاء، ادیب، مقررین، مبلغین، مفسرین، نے مولانا سیدعبدالمجید ندیم شاہ کے انتقال کو دینی حلقوں کیلئے ایک سانحہ قراردیا ہے اور کہا کہ ان کی وفات سے نہ پُر ہونیوالا خلاء واقع ہوا ہے ،اس خلاء کا احساس دینی حلقوں اور دین سے محبت رکھنے والے عوام کو ہی محسوس ہو سکتا ہے ،اللہ پاک ہمارے بزرگ مولانا سید عبدالمجید ندیم شاہ کے درجات بلند فرمائے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں