میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ٹوٹ اوراٹوٹ

ٹوٹ اوراٹوٹ

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۶ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

رشتے بھی کیا عجیب ہوتے ہیں انسان جتنا بھی غورکرے یا جتنا بھی انکارکرے اٹوٹ ہوتے ہیں ،اس میں انسان کا کوئی کمال نہیں رشتوںکاانتخاب قادرِ مطلق کا منتخب کردہ ہوتاہے کوئی اپنے بہن بھائی،والدین سے قطع تعلق بھی کرلے تو رشتہ اٹوٹ رہتاہے ختم نہیں ہوتا ان رشتوںکا انکاری اللہ تعالیٰ کے فیصلوں سے انکارکا مرتکب ہوتاہے دنیا کا ایک بھی فرد اس بات پر قدرنہیں کہ وہ اپنے رنگ،روپ، حسب ،نسب کو اختیارکرنے پر قادرہو وہ اس کے لیے اللہ کے فیصلوںکا محتاج ہے کیونکہ یہ ممکن ہی نہیں اس کی پیدائش اس کی کسی خواہش کے تابع ہو یہ رشتوںکا گورکھ دھندا ہے ہی ایسا یہ آبگینوںسے بھی نازک ہوتے ہیں بندہ غورکرے تو محسوس ہوتاہے کہ رشتے اللہ تعالیٰ کا گراں قدر عطیہ ہے رشتوںکا کوئی نعم البدل ہوتاہے نہ ہو سکتاہے اربوںکھربوں لوگوں کے درمیان آپ کے ماں جائے محض اتنے ہیں جن کا شمار انگلیوںپر کیا جاسکتاہے پھر رشتوں کی قدرکرنا یا احترام نہ کرنا کتنی عجیب بات ہے اسی لیے امیرالمومنین حضرت علیؓ نے فرمایا تھا احساس کے رشتے خونی رشتوں سے بڑھ کرہوتے ہیں آج لوگوںکا خون سفیدہوگیاہے اسی لیے وہ اپنے حقیقی رشتوںکابھی احترام نہیں کرتا ۔
یہ کہانی بھی ایسے ہی لوگوںکی ہے کئی سال پہلے کی بات ہے ایک شخص کا انتقال ہو گیا اس کی نماز ِ جنازہ پڑھادی گئی جب تدفین کے لیے اسے قبرستان لے جانے لگے تو نہ جانے کدھرسے ایک آدمی آگے آ کر جنازے کے سامنے کھڑا ہوگیا اس نے میت والی چارپائی کا ایک پایا پکڑ کر بڑے رعب سے کہا لیا اور بولا کہ مرحوم نے میرے 15 لاکھ دینے تھے۔ پہلے مجھے میرے پیسے دو پھر اس کو دفن کرنے کی اجازت دوں گا۔ وہاںتو رولا پڑ گیا اب تمام لوگ کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں ادھرادھرسے مزید لوگ جمع ہوگئے ایک بیٹے نے کہا ہم تو آپ کو جانتے تک نہیں کہ آپ کون ہیں ؟ دوسرا بولا ابا جی نے تو کبھی ہمیں تو کوئی ایسی بات نہیں بتائی وہ مقروض ہیں، اس لیے ہم 15 لاکھ کیوں دیں تیسرا بولا ہاں مجھے یاد ہے آپ %D


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں