پاکستان نے جو پالیسی وعدے کیے وہ نافذ العمل رہیں گے، آئی ایم ایف
شیئر کریں
سیلاب سے ہونے والے نقصان کی رپورٹ دستیاب ہونے کے بعد امداد کے حوالے سے آئندہ ہفتوں میں بات چیت شروع ہو جائے گی
پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے حصوں پرعمل درآمدہوگا،ایستھر پیریز روئیز
اسلام آباد (بیورورپورٹ)پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقامی نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے کہا ہے کہ قرض پروگرام بحال کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انہوں نے برطانوی میڈیا کو بتایاکہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف سپورٹ پروگرام کے تحت ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے حصے کے طور پر کیے گئے پالیسی وعدے نافذ العمل رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سیلاب کے سبب ہونے والے نقصان کی تشخیص کی رپورٹ دستیاب ہونے کے بعد معاشی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے آئندہ ہفتوں میں پالیسی پر بات چیت شروع ہو جائے گی۔آئی ایم ایف عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ حکومت پاکستان کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ کمی پر آئی ایم ایف سے مشاورت سے متعلق سوال کے جواب میں کیا گیا۔آئی ایم ایف کا یہ موقف نئے وزیر خزانہ اسحق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف معاہدے کے برعکس آئندہ 15 روز کیلئے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بجائے تقریباً 5 فیصد کمی کے بعد سامنے آیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے تحت حکومت کو رواں مالی سال کے دوران 855 ارب روپے جمع کرنے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک بڑھانا ہے۔اس سے قبل پی ٹی آئی حکومت کے دوران پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی میں ماہانہ 5 روپے کا اضافہ کیا جارہا تھا، پیٹرول کیلئے لیوی رواں سال جنوری میں اور ڈیزل کیلئے اپریل میں 50 روپے تک پہنچ گئی تھی تاہم تحریک عدم اعتماد کے ذریعے سابق وزیر اعظم نے اپنی برطرفی سے قبل یکم مارچ کو لیوی صفر کردی تھی، عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود پی ٹی آئی حکومت نے نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر کمی کی بلکہ انہیں آئندہ 4 ماہ کیلئے منجمد بھی کردیا۔اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد موجودہ حکومت نے فوری طور پر قیمتیں بڑھانے سے گریز کیاتاہم 15 مئی سے حکومت آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق قیمتوں میں اضافہ کر رہی ہے۔سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر حکومت نے آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر سے لیوی اور بجلی پر ایندھن کی لاگت 3 ماہ کے لیے منجمد کرنے کی درخواست کی ۔