راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)
شیئر کریں
محمد اقبال دیوان
ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔
اندرا گاندھی جن دنوں بنگلا دیش کو آزادی دلانے میں مصروف تھیں، انہیں یہ خیال ہوا کہ کیوں نہ سری لنکا کی تامل آبادی کے لیے ایک علیحدہ ریاست جافنا کے جزیرہ نما میں بنادی جائے۔ہندوستان کی تامل آبادی کو وہاں کے تاملوں سے بڑی خاص انسیت تھی۔ ایک عرصے سے تامل ناڈو کے دو سرکردہ رہنما کرونن ندھی اور ایم جی رام چندرن مرکزی حکومت پر اس سلسلے میں مسلسل دبائو بھی ڈال رہے تھے۔
اب منظر عام پر آنے والی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اندرا گاندھی کے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کا ایک Mole بہت سرگرم تھا۔ وہ انہیں یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگیا کہ سری لنکا بتدریج پاکستان اور امریکا کے کیمپ میں شامل ہوتا جارہا ہے۔اس پالیسی کے تحت ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے تامل ناڈو کے ضلع ایرکاٹ کے جنگلات میں تامل ایلام اور اس طرح کی دوسری سری لنکا دشمن تامل تنظیموں کے دہشت گردوں کی تربیت شروع کی۔ا ن میں سے کچھ کو تو لیبیا، شام اور لبنان بھجوایا گیا جہاں انہیں خودکش حملوں کی تربیت دی گئی۔لبریشن ٹائیگر آف تامل ایلام (LTTE)کا فوری طو رپر شمار دنیا کے بہترین خودکش حملہ آوروں میں ہونے لگا۔جب اس کے سربراہ پربھاکرن نے تامل جدوجہد پر مکمل اجارہ داری قائم کرنے کے لیے دن دہاڑے اپنے سب سے بڑے مخالف اوما مہیشورن کو چنائے (مدراس) کے پونڈی بازار میں گولی ماری اور اسے موقع پر رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تو اسے’’ را ‘‘کی مداخلت پر فوری طور پر رہا کردیا گیا۔
جن دنوں سری لنکا میں تاملوں کے خلاف جنگ زوروں پر تھی انہیں دنوں اندرا گاندھی کے بیٹے اور ہندوستان کے وزیر اعظم راجیو گاندھی (جو1984 سے دسمبر 1989تک بھارت کے وزیر اعظم رہے) نے بھانپ لیا کہ روس کا دنیا کی سیاست میں کردار اب قریب الاختتام ہے تو انہوں نے مئی 1987 میں سری لنکا سے معاہدہ کرکے ایک امن فوج تشکیل دی اور اسے سری لنکا میں تعینات کردیا۔وہ جب سری لنکا دورے پر آئے تو ایک فوجی وجیتا روہانا نے ان پر حملہ کردیا۔یہ فوجی اب وہاں ایک بڑا سیاست دان ہے۔
راجیو کے ساتھ تاملوں نے جو حشر کیا اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں ہندوؤں کے مذہبی لٹریچر کی ایک کہانی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ہندو دیوتا شیو کا ایک چیلا تھا جس کا نام تھا بھسم سورا (اسی سے ہندی لفظ جل کر بھسم ہونا نکلا ہے)۔اس چیلے نے اپنے مہاراج گرو دیو شیو کی بڑی تپسیا (خدمت) کی تو گرو دیو نے خوش ہوکر اُس سے پوچھا کہ بالکا(لڑکے) مانگ کیا مانگتا ہے ؟ بالکا بھسم سورا جو اسی دن کے لیے دہلی کے محاورے کے مصداق آدھی روٹی پر دال لیے بیٹھا تھا(یعنی ہمہ وقت منتظر و تیار)منمنا کر کہنے لگا کہ’’ پرماتما مجھ پر دّیا(کرم) کرو مجھے ایسی شکتی دے دو کہ جیون امر ہوجائے۔ ایک حیات جادوانی مجھے مل جائے۔
یہ طاقت دینے کا شیو جی کو کوئی ادھیکار(قدرت) نہ تھا۔ بھسم سورا بھی دانیال عزیز کی طرح آسانی سے ٹلنے والا نہ تھا۔بڑے بھاری بھرکم عزائم رکھتا تھا۔اس نے مطالبہ کیا کہ اسے ایک ایسی طاقت دے دی جائے کہ وہ جس کا ماتھا بھی چھوئے وہ جل کر بھسم(ہندی میں راکھ) ہوجائے۔گرودیو نے اس پر کرپا کی تو یہ ناہنجار اتنی دیدہ دلیری پر اتر آیا کہ شیو جی کا ماتھا چھونے کی کوشش کی، انہیں جلا کر راکھ کردینے پر اتر آیا ۔ اسے شیو جی کی نرمل کومل پتنی پاروتی اور ان کے دیوتا گنیش (خوشحالی کے دیوتا،ہاتھی کی سونڈ والے گنپتی باپا) کی اماں جان پر دوران تپسیا ہی بہت پیار آنے لگا تھا ۔وہ اس خاتون اوّل کو ہی اپنی دھرم پتنی (بیگم) بنانا چاہتا تھا۔اس پر خوب دھینگا مشتی ہوئی۔جگہ جگہ دھرنے اور ریلیاں ہونے لگیں۔اس دھما چوکڑی میں یہ حال ہوا کہ شیو جی آگے دوڑتے جاتے تھے اور یہ کم بخت ان کے پیچھے پی ٹی آئی بن کر دوڑتا پھرتا تھا۔شیو جی بالآخر ایک اور دیوتا وشنو مہاراج کے پاس پہنچے تو بمشکل گلو خلاصی ہوئی۔
نہرو خاندان نے مکتی باہنی ، پنجاب میں بھنڈراں والے کی دمدمی ٹکسال اور سری لنکا کی تامل ایلام کی تشکیل سے وہی نقصان اٹھایا جو بھسم سورا کو راکھ کرڈالنے کی شکتی دے کر شیوا جی نے اٹھایا۔ ایک کے حامیوں نے مجیب الرحمن کو بنگلا دیش میں، دوسری نے اندرا گاندھی کو دہلی میں اور تیسری نے ان کے صاحبزادے راجیو کو تامل ناڈو میں ہلاک کردیا۔
اس انتم دربھاگیاپورن گھٹنا ( آخری ٹریجڈی) کا بیج اس دن بویا گیا جب دوران انتخابات 1990 میں ایک ہفتہ وار اخبارTHE SUNDAY میں اعلان ہوا کہ شری راجیو گاندھی وزیر اعظم بن کر دوبارہ نہ صرف سری لنکا بھارت امن معاہدے کی تجدید کریں گے، بلکہ وہاں حسب سابق بھارتی امن فوج کے دستے بھی بھیجیں گے۔ یہ وہ دن تھا جس دن پربھاکرن اور اس کے ساتھیوں نے راجیو گاندھی کا کام ایک خودکش حملے میں تمام کرنے کا فیصلہ کیا۔
تامل ایلام والوں نے پہلا خودکش حملہ1987 میں اس وقت کیا تھا جب بارود سے بھرا ایک ٹرک انہوں نے فوجی بیرک سے ٹکرادیا تھا۔ اس میں بہت سے سری لنکن فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ موساد والوں نے سن اسی کی دہائی میں سری لنکا والوں سے ڈبل ہاتھ کیا۔ایک طرف تو انہوں نے ہندوستان کی شہ پر تامل ایلام والوں کوتخریب کاری کی تربیت دی تو دوسری طرف سری لنکا والوں کو اس تخریب کاری سے نمٹنے کے چھوٹے موٹے گر سکھاتے رہے ۔اسی طرح ایک طرف تو وہ اپنی ہائی اسپیڈ کشتیاں انہیں فروخت کرتے رہے تو دوسری طرف تامل ایلام کے سی ٹائیگرز کو ان کشتیوں کو اندرون آب تباہ کرنے کے آلات اور تربیت فراہم کرتے رہے۔
دنیا بھر میں ماہرنفسیات کی ایک خاصی بڑی تعداد یہودیوں کی ہے۔ خود سگمنڈ فرائڈ آسٹریا کا یہودی تھا اور کارل جنگ جو دنیا میں Analytical Psychology میں بڑا نام ہے فرائڈ کا گہرا دوست تھا اور اپنی کتابوں پر بہت سے مشورے اس سے لیا کرتا تھا۔
خود کش حملے ماہرین نفسیات کے نزدیک انتقام، محرومی اور کسی مقصد کے حصول کی خاطر جان دے کر کیے جاتے ہیں۔ ان حملوں کے لیے جان نچھاور کرنے کے لیے بے تاب نوجوانوں کے دل و دماغ کا کنٹرول حاصل کر کے انہیں اپنے مذموم مقاصد کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی پبلسٹی ویلیوبہت تھی ایسے ہر حملے پر دُنیا بھونچکا رہ جاتی تھی۔ فلسطینیوں کے خودکش حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کا ساتھ تو کسی نے کیا دینا تھا البتہ اسرائیل کو اپنی مظلومیت ثابت کرنے اور نئی دیوار کے ساتھ آبادیاں بسانے کا موقع ملتا رہتا تھا۔فلسطینیوں اور تاملوں میں وطن حاصل کرنے کا جذبہ نمایاں تھا۔فلسطین میں جب ایک اسرائیلی ڈرائیور نے کئی فلسطینی راہگیروں کو کچل دیا تو اسی سال حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ یعنی حماس بنی۔
یاد رکھیے کہ شری راجیو گاندھی کو ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران21 مئی 1991 کو ہلاک کیا گیا۔یہ وہ دور تھا جب سری لنکا پر وزیر اعظم پریماداسا کی حکومت تھی جو راجیو گاندھی کو شدید نا پسند کرتے تھے۔وہ چاہتے تھے کہ بھارت اپنی مداخلت سری لنکا میں مکمل طور پر روک دے۔جنوری میں جب راجیو کی ملاقات پی ایل او (فلسطین لبریشن آرگنائزیشن )کے نمائندے خالد سے ہوئی تو اس نے انہیں بتایا کہ ایک عرصے سے انہیں ہلاک کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں ،یہی بات ایک نجی ملاقات میں خود یاسر عرفات(سربراہ پی ایل او) نے دہرائی تو بھی راجیو گاندھی نے اس انکشاف کو نظر انداز کیا۔یاسر عرفات کو بھارت میں دال مکھنی بہت اچھی لگتی تھی اور وہ بہت اوائل سے نہرو خاندان کے گرویدہ تھے۔
خالد نے یہی اطلاع واقعے سے چند ماہ پہلے بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کو دی جس نے اسے آہستگی سے را کے حوالے کردیا جس کی تصدیق خود ستمبر کے مہینے میں را کو بھی تیونس میں غیر جانبدار ذرائع سے ہو چکی تھی۔(جاری ہے)