سندھ کے سرکاری گوداموں سے گندم کی لاکھوں بوریاں غائب
شیئر کریں
صوبہ سندھ کے سرکاری گوداموں سے گندم کی لاکھوں بوریاں غائب ہونے کا انکشاف ہوگیا۔سندھ کے محکمہ خوراک کی پہلی فزیکل ویری فکیشن رپورٹ میں صوبے کے 12 اضلاع کے گوداموں سے 2 لاکھ 66 ہزار 453 گندم کی بوریاں غائب ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ صوبے میں گندم کی بمپر فصل ہونے کے باوجود محکمہ خریداری کا ہدف پورا نہ کرنے میں ناکام رہا اور 14 لاکھ میٹرک ٹن میں سے 7 لاکھ 7 ہزار میٹرک ٹن گندم خریدی گئی۔رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں بینکوں سے قرض لے کر خریدی ہوئی 2 ارب 67 کروڑ روپے کی گندم گوداموں سے مبینہ طور پر غائب ہوچکی ہے، اس معاملے کی تحقیقات کے لیے صوبائی حکومت نے گندم چوری ہونے کی وجوہات کا پتا چلانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی۔دوسری طرف حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کی پیدوار میں 10 سال کا ریکارڈ ٹوٹ جانے کا دعوٰی غلط نکلا کیوں کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت گندم کی پیدوار کا اپنا ہی ہدف حاصل نہ کرسکی، حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کا 2 کروڑ 84 لاکھ میٹرک ٹن کا پیداواری ہدف مقرر کیا گیا جب کہ حکومت نے دعوٰی کیا کہ ملک میں گندم کی 2 کروڑ 75 لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوارہوئی، یوں حکومت کی طرف سے جاری اپنے ہی اعداد وشمار کے مطابق نو لاکھ ٹن گندم کی پیداوار کم ہوئی۔ذرائع کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کسانوں کی متبادل فصلوں کی جانب بھی منتقل ہوئے ہیں، بارشوں کی وجہ سے تقریبا دس سے پندرہ فیصد گندم کی کاشت کا رقبہ بھی کم ہوا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں بھی سیلاب کی وجہ سے گندم کی بوائی نہ ہوسکی تھی، حکومت گندم کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اس سال پہلے ہی 2 ارب ڈالرز سے زائد گندم امپورٹ کرچکی۔