میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ ڈاک کاانوکھااقدام ،بفرزون پوسٹ آفس کاکرپٹ پوسٹ ماسٹرمعطل،سہولت کارآزاد

محکمہ ڈاک کاانوکھااقدام ،بفرزون پوسٹ آفس کاکرپٹ پوسٹ ماسٹرمعطل،سہولت کارآزاد

ویب ڈیسک
هفته, ۴ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار) محکمہ ڈاک کی انوکھی منطق سامنے آگئی یوٹیلیٹی بلز کی مد میں لاکھوں روپے ہڑپنے والے بفرزون نائٹ پوسٹ آفس کے پوسٹ ماسٹر راؤ صفدر کو معطل کردیاگیا لیکن جرم میں برابر کے شریک سہولت کار آزاد چھوڑ دیے گئے جرآت میں خبروں کی اشاعت کے بعد مذکورہ ڈاکخانے نے صارفین کی شکایات وصول کرنا شروع کر دیں .تفصیلات کے مطابق بفرزون پوسٹ میں یوٹیلیٹی بلز کی مد میں ہونے والی کرپشن کے بعد راؤ صفدر کے قریبی ساتھی جن میں شاہد امتیاز، کلرک، سعید احمد پوسٹ ماسٹر بلدیہ ٹاؤن ، فہیم احمد اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سائٹ سب ڈویڑن اور ضیاء الحسن اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں کے خلاف تاحال کسی قسم کی کوئی کاروائی عمل میں نہیں آسکی ہے جس نے معاملے پر کئی سوالیہ نشان داغ دیے ہیں ملزمان کی جانب سے مرکزی ملزم راؤ صفدر کی معاونت ابھی تک جاری ہے.محکمہ ڈاک کی انتظامیہ کی جانب سے گذشتہ ماہ کے بل لگ کر آ نے والوں کے لیے حلف نامہ برائے شکایت کے فارم مذکورہ پوسٹ آفس میں رکھ دیے گئے ہیں جو ڈویڑنل سپرٹنڈنٹ پوسٹل سروسز ویسٹ ڈویڑن کراچی کے نام پر پانچ خانوں پر مشتمل ہیں اس فارم میں شہریوں سے اکاؤنٹ نمبر،تاریخ،رقم،مہینہ اور شکایت ریکارڈ پر لانے کی تاریخ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے جبکہ شکایت کنندہ کا نام،شناختی کارڈ،فون نمبر،مکمل پتہ، دستخط کے ساتھ ساتھ جمع کروائے گئے بل کی کاپی بھی طلب کی گئی ہے۔تاہم شہریوں کی مشکلات بفرزون نائٹ پوسٹ آفس کے اس اقدام سے بھی دور نہیں ہو سکیں ہیں . یوٹیلیٹی بلز کی رقم میں رولنگ کرنے کی خبر کی اشاعت کے بعد سے راؤ صفدر اور ساتھیوں نے اعلی حکام سے جان بخشی اور ممکنہ محکمہ جاتی تحقیقات میں تعاون مانگ لیا ہے جبکہ سرکل میں موجود کرپشن کی سرپرستی کرنے والے افسران سے بھی رابطے تیز کر دیے ہیں .بفرزون نائٹ پوسٹ آفس کے پوسٹ ماسٹر کے قریبی دو ساتھی جن میں سعید احمد اور فہیم احمدشامل ہیں نے راؤ صفدر سے مک مکا کر لیا ہے جس کے تحت بلز سے متعلق شکایت کنندہ سے آف دی ریکارڈ معاملات طے کرنے اور اسکے عیوض کمیشن وصول کرنے کی متاثرہ ڈاکخانے کے عملے کو پیشکش کی جا رہی ہے تاکہ کسی طرح معاملے پر دیگر کیسز کی طرح مٹی ڈالی جاسکے۔اس سلسلے میں تحقیقاتی اداروں نے بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرر کھی ہیں جس سے محکمہ ڈاک کو مزید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں