پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی نانگا پربت میں پھنس گئے
شیئر کریں
پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی دنیا کی نویں بلند ترین 8 ہزار 126 میٹر بلند نانگا پربت میں خراب موسم کے باعث پھنس گئے۔الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری جنرل کرار حیدری نے بتایا کہ آصف بھٹی برف کی وجہ سے کم نظر آنے پر کیمپ 4 میں پھنس گئے ہیں جو 7 ہزار 500 سے 8 ہزار میٹر بلندی پر ہے، انہیں مدد کی ضرورت ہے۔اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے آصف بھٹی یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں اور چوٹی کو سر کرنے کے قریب تھے لیکن وہ پھنس گئے ہیں۔کرار حیدری کے مطابق کئی امدادی تنظیمیں چوٹی کی طرف جانے کی کوشش کر رہی ہیں اور ان کے چند ارکان نے پیغام بھیجا ہے کہ آصف بھٹی کو برف کی وجہ سے کم نظر آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہوگی لیکن اس کے لیے انہیں 6 ہزار 500 سے 6 ہزار کی بلندی پر نیچے آنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ آصف بھٹی دیگر کوہ پیماؤں لیفٹننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر جبار بھٹی، ڈاکٹر نوید، سعد محمد اور فہیم پاشا کے ساتھ چند روز قبل چوٹی سر کرنے کی مہم شروع کی تھی لیکن ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے تاحال اپنا سفر شروع نہیں کیا۔ پاکستان میں سیاحت کے لیے کام کرنے والی تنظیم قراقرم کلب نے کہا کہ شمشال میں قراقر ایکسپڈیشن سے کوہ پیماؤں کا ایک گروپ تیاری کر رہا ہے کہ آصف بھٹی کو نکالنے کے لیے امدادی کام شروع کریں۔تنظیم نے کہا کہ وہ اس وقت انہیں دوسرے کیمپ میں منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے ہیں۔نوجوان کوہ پیما شہروز کاشف نے بھی امدادی مشن کا حصہ بننے کے لیے رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں اور انہوں نے کہا کہ میں متعلقہ اداروں سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے یا تو بیس کیمپ لے جائیں اوپر کیمپ تک لے جائیں تاکہ امدادی کوششوں میں تیزی آئے۔رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیما چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار کو 52 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کی تھی، جن میں 11 پاکستانی بھی شامل تھے۔نانگا پربت دنیا کی ان خطرناک ترین 5 چوٹیوں میں سے ایک ہے جہاں جانی نقصان کا خدشہ 21 فیصد ہے، جہاں اب تک نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں 85 کوہ پیما جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
غیرملکی کوہ پیما ہلاک
اے پی سی نے بتایا کہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما پاول تماسز کوپک نانگا پربت پر 7 ہزار 400 میٹر انتہائی بلندی میں انتقال کر گئے۔دیامر کے ڈپٹی کمشنر محمد عارف نے بتایا کہ پولینڈ کے شہری کے ساتھیوں نے اپنی مہم جاری رکھی۔انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کو حادثے کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے اور کوہ پیما کی لاش لانے کے لیے منصوبہ پولینڈ کی ٹیم کی واپسی پر ترتیب دیا جائے گا۔
٭٭٭