جنسی زیادتی کے مجرم کو مردانہ صفات سے محروم کرنے کا بل منظور
شیئر کریں
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے اینٹی ریپ بل 2020، کریمنل لا ترمیمی بل 2021 اور نیب ترمیمی بل 2021 منظور کرلیے۔چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا جس میں اینٹی ریپ بل 2020 پر بحث کی گئی۔ پی پی پی کی نفیسہ شاہ نے بل کے نکات پر شدید اعتراضات اٹھائے۔پی پی پی کے حسین طارق نے کہا کہ موجودہ قوانین کو زیادہ موثر کرلیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا، اینٹی ریپ سے متعلق خصوصی عدالتوں کا قیام مشکل مرحلہ ہوگا۔جے یو آئی(ف) کی عالیہ کامران نے بھی کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے، کیسے پورے پاکستان پر نافذالعمل ہوگا، صوبے ہائیکورٹس کے ماتحت ہیں، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے اس پر مشاورت کیوں کی گئی۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے 4 کے مقابلے میں 8 ووٹ سے اینٹی ریپ بل 2020 منظور کرلیا۔ رکن مسلم لیگ ن محمود بشیر ورک نے بھی حکومتی بل کے حق میں ووٹ دیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ محمود بشیر ورک کی حمایت کا مطلب ہے میرا بل ٹھیک ہے۔ نفیسہ شاہ اور عالیہ کامران نے اختلافی نوٹ لکھا کہ بل کی منظوری سے عدلیہ میں تفریق پیدا ہوسکتی ہے۔اجلاس میں کریمنل لا ترمیمی بل پر بحث ہوئی۔ وزیر قانون نے بتایا کہ کریمنل لا ترمیمی بل کے تحت ریپ میں بار بار ملوث مجرم کی کیمیکل کاسٹریشن کی جائے گی۔ اس پر چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے اعتراض کیا کہ کیمیکل کاسٹریشن سے مجرم کی اہلیہ کا حق متاثر ہوگا۔عالیہ کامران نے اعتراض کیا کہ حکومتی بل آئین کے آرٹیکل 13 کے خلاف ہے۔ سید نوید قمر نے پوچھا کہ بتایا جائے پہلے کیمیکل کاسٹریشن کی جائے گی یا سزائے موت دی جائے گی۔وزیر قانون نے کہا کہ عمر قید کاٹ کر جب ریپسٹ دوبارہ جرم کریگا تو اسکے لیے کیمیکل کاسٹریشن کی سزا ہوگی۔ قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے کریمنل لا ترمیمی بل 2021 بھی 4 کے مقابلے میں 8 ووٹ سے منظور کرلیا۔ رکن مسلم لیگ ن محمود بشیر ورک نے اس حکومتی بل کی بھی حمایت کی۔اجلاس میں نیب ترمیمی بل 2021 پر بحث ہوئی جس کے تحت پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد دوبارہ تعیناتی بھی ہوسکے گی۔کمیٹی قانون و انصاف نے نیب ترمیمی بل 2021 بھی منظور کرلیا۔ بل کی حمایت میں 8 جبکہ مخالفت میں 3 ووٹ آئے۔ رکن مسلم لیگ ن محمود بشیر ورک نے تیسرے حکومتی بل کے حق میں بھی ووٹ دے دیا۔