عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئے کوشش جاری ہے ، ٹائم فریم نہیں دے سکتا ، ترجمان دفتر خارجہ
شیئر کریں
شکیل آفریدی کا کیس ہمارے اندرونی قانون میں ہے ،اس کاعافیہ صدیقی سے تعلق نہیں، روسی صدر کے دورہ پاکستان کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا بھارتی خواہش ہے ہم کمانڈر کلبھوشن کو اس کے حوالے کر دیں، انتخابات کے بعد دونوں ملکوں میں جامع مذاکرات شروع ہونے کی امید ہے، ڈاکٹرمحمد فیصل کا انٹرویواسلام آباد (بیورورپورٹ)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ 23مئی کو بھارتی انتخابات کے نتائج آنے ہیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جامع مذاکرات شروع ہوں اور اس میں تمام مسائل پر گفتگو ہو،بھارت کی خوہش ہے کہ ہم کمانڈر کلبھوشن یادیو کو واہگہ بارڈر پر لے جا کر اس کے حوالہ کر دیں،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لانے کی کوشش جاری ہے تاہم میں کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکوں گا، مگر یہ ہماری مستقل پالیسی ہے اور ہم اس پر آگے بڑھ رہے ہیں، ڈاکٹر شکیل آفریدی کا کیس ہمارے اندرونی قانون میں ہے اس کا عافیہ صدیقی سے کوئی تعلق نہیں ،ڈاکٹر شکیل آفریدی کا ہمارے قومی قوانین کے تحت ٹرائل کیا گیا اور سزا دی گئی، ان دونوں کیسز کا آپس میں کوئی تعلق نہیں جن پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کے دوران کیا تھا وہ جلد رہا ہو جائیں گے اور توقع ہے کہ عید سے قبل یا عید کے ساتھ ہی واپس پاکستان آجائیں گے ، وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات ہو گی۔ بھارت کی دیرینہ خواہش ہے کہ وہ دنیا میں پروپیگنڈا کر سکیں یا ثابت کرنے کی کوشش کریں کہ پاکستان اور چین کے درمیان کوئی غلط فہمی ہے ، ایسی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی ، پاکستان اور چین کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ ہماری خواہش ہے اور ہم چاہتے ہیں افغانستان میں امن ہو اور یہ گفتگو سے ہو، بات چیت سے ہو اور لڑائی جھگڑے سے نہ ہو اور جتنا جلد ہو جائے اتنا اچھا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹرمحمد فیصل نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مولانا مسعود اظہر کی مبینہ طور پر جموں و کشمیر کی تحریک آزادی سے تعلق اور پلوامہ واقعہ سے تعلق بنانے کی بھارت کی جانب جو کوشش کی گئی تھی اس پر ہمیں اعتراض تھا جو بڑا پکا تھا ، ہماری گزارش پر اقوام متحدہ کمیٹی نے وہ اعتراض ہٹا دیا،۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین بڑے ، بڑے فیصلے مکمل مشاورت کے ساتھ کرتے ہیں، سی پیک کو وسعت دینے کی کوشش ہے اور اس حوالہ سے ہم تیزی سے قدم بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ اگر بھارت بات کرے گا تو ہم بڑی خوشی سے ان کے ساتھ بات کریں گے اور اگر بات چیت نہیں کریں گے اور بات چیت کی اس آفر کو کمزوری سمجھا جائے گا تو پھر جو 27 فروری کو ہوا وہ ہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ہماری ایئرفورس بھی اور ہماری فوج بھی، تاہم یہ دھمکی کے تناظر میں نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو ،سراوان بارڈر سے بلوچستان میں داخل ہوا اور رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا اور اس نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے یہ قبول کیا کہ وہ پاکستان میں جاسوسی ،دہشت گردی، سبوتاژ میں ملوث رہا ہے ،یہ واقعات اس نے بڑی تعداد میں کراچی اور بلوچستان میں خود بھی کیے ہیں اور پیسے دے کر بھی کروائے ہیں، اور یہ اس کی ایف آئی آر میں لکھا گیا اور مقدمات شروع ہوئے ،اس کو بھارت 2017 میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے گیا اور مقدمہ لگ گیا اور ہم یہ مقدمہ مئوثر انداز میں لڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پاک روس تعلقات کو بڑی مثبت سمت میں لے کے جا رہے ہیں اس میں بہت جلد بڑی اچھی اچھی خبریں آرہی ہیں، توجہ ہم نے اس جانب مبذول کرنی ہے کہ ہم نے کام کرنا ہے اور آگے بڑھنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی میں روسی صدر کے دورہ پاکستان کے حوالہ سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔