میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
روس کایوکرین کے ایک اورشہرپرقبضہ،کلسٹربموں کے استعمال کی تردید

روس کایوکرین کے ایک اورشہرپرقبضہ،کلسٹربموں کے استعمال کی تردید

ویب ڈیسک
جمعه, ۴ مارچ ۲۰۲۲

شیئر کریں

روسی افواج نے یوکرین کے شہر خیرسن پر قبضہ کر لیا ہے۔ مقامی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک ہفتہ قبل ماسکو کے حملے کے بعد یہ پہلا بڑا شہری مرکز ہے جس کا کنٹرول روس نے سنبھال لیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق علاقائی انتظامیہ کے سربراہ گیناڈی لکھوتا نے بدھ کو رات گئے میسجنگ سروس ٹیلی گرام پر لکھا کہ ’(روسی) قابض شہر کے تمام حصوں میں موجود ہیں اور بہت خطرناک ہیں۔بحیرہ اسود کے قریب 290,000 لوگوں پر مشتمل سٹریٹجک بندرگاہی شہر اس وقت محاصرے میں آگیا جب روسی افواج نے دوسرے شہری مراکز پر اپنی جارحیت کو آگے بڑھایا۔بندرگاہی شہر کے میئر ایگور کولیکھائیف نے مسلح مہمانوں کے ساتھ بات چیت کا اعلان کیا تھا۔ایگور کولیکھائیف نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ ’ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھے اور نہ ہی ہم جارحانہ تھے۔ ہم نے دکھایا کہ ہم شہر کو محفوظ بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور حملے کے نتائج سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ہمیں میت کو دفنانے، خوراک اور ادویات کی ترسیل وغیرہ میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔روسی افواج نے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر بھی بمباری کی ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے جمعرات کو اعلان کیا کہ روس کے حملے کے بعد سے ایک ہفتے میں 10 لاکھ شہری یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے ٹویٹ میں لکھا کہ ’صرف سات دنوں میں ہم نے یوکرین سے 10 لاکھ شہریوں کی ہمسایہ ممالک میں نقل مکانی دیکھی ہے۔ادھرانسانی اور شہری حقوق کی تنظیموں اور مبصرین کے مطابق یوکرین کے خلاف جنگ میں روسی فوج کلسٹر بموں کا استعمال کر رہی ہے‘روس کی طرف سے اپنے خلاف یوکرین میں کلسٹر بموں کے استعمال کے الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ لیکن لندن میں قائم ایک ڈیفنس تھنک ٹینک کے ریسرچ فیلو جسٹن برونک نے اے پی کو بتایا، خارکیف کے رہائشی علاقوں میں روسی حملوں کے بعد جمع کردہ گولہ بارود کی باقیات کی تصاویر اس امر کا ٹھوس ثبوت ہیں کہ روس یوکرین میں کلسٹر بم استعمال کر رہا ہے۔روسی یوکرینی جنگ میں کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے، روس کا سول آبادی والے علاقوں میں کلسٹر بموں کے استعمال کا ریکارڈ بہت شرم ناک ہے۔اگر روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف کلسٹر بموں کے استعمال کا الزام ثابت ہو گیا تو گزشتہ کئی عشروں کے دوران یورپ کی اس سب سے بڑی زمینی جنگ میں ایسے ہتھیاروں کا گنجان آباد شہری علاقوں میں استعمال ایک نئے انسانی بحران کی وجہ بن سکتا ہے۔کلسٹر بموں پر پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ایسے ہتھیار شہریوں کی بلاامتیاز ہلاکتوں کا سبب اور کسی بھی دشمن کے خلاف استعمال کے طویل عرصے بعد تک بھی شدید خطرات کا باعث بنتے ہیں۔ شام سے لے کر یمن تک، بلقان کے خطے، افغانستان اور جنوب مشرقی ایشیا تک میں گرائے جانے کے بعد نہ پھٹنے والے ایسے کلسٹر بم کئی دہائیوں بعد بھی انسانوں کی جان لیتے اور انہیں معذور بنا دیتے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں