بریف کیس کھلاڑی کی نئی وارداتیں : ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سندھ کا عہدہ فارما کمپنیوں کے لیے دھندہ
شیئر کریں
(جرات انوسٹی گیشن سیل) کہا جاتا ہے کہ شیر کے منہ خون لگ جائے تو وہ چھوٹتا نہیں ہے، اسی طرح اگر کسی سرکاری ملازم کو ’ اوپر‘ کی کمائی کی لت لگ جائے تو پھر وہ’منصب ‘ اس کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ بن جاتی ہے، ایسا ہی کچھ معاملہ عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑی اور ’ چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ‘ کے منصب کا ہے۔ کسی بھی شریف النفس شخص کے لیے یہ منصب دراصل اپنی آئندہ نسلوں کی حفاظت کا ایک موقع ہے۔ عوام کی زندگیوں کی حفاظت کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ آخرت میں اللہ کی رضا ملنے کی ایک امید ہے۔ اور اپنی منصبی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے بیماروں کو ملنے والی شفا سے ہمیشہ ملنے والا دل کا سکون ہے۔ مگر زرپرست عدنان رضوی کو یہ بات سمجھ نہیں آتی۔
عدنان رضوی نے 28؍فروری کو بھی اسپیشل سیکریٹری صحت اور سیکریٹری صحت سعید احمد اعوان سے ملاقات کر کے انہیں شیشے میں اُتارنے کی کوشش کی اور درخواست کی کہ وہ اس سے ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبا رٹری سندھ کا عہدہ واپس لے کر دوبارہ چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے پر فائز کردیں۔ تاہم عدنان رضوی کے کرپشن سے داغدار کیرئیر کو دیکھتے ہوئے سیکریٹری صحت نے اسے خود اپنے لیے مصیبتیں کو دعوت دینے کے مترادف سمجھتے ہوئے فوراً ہی اس درخواست کو مسترد کردیا۔
عدنان رضوی کے لیے سونے کی کان ثابت ہونے والے اس منصب پر غیر قانونی طریقے سے براجمان رہتے ہوئے یہ نوٹوں سے کھیلنے کا بس ایک کھیل ہے۔ رواں سال جنوری میں روزنامہ جرأت کی جانب سے بریف کیس کھلاڑی کے کالے کرتوتوں اور معصوم انسانی جانوں سے کھیلنے کے مکروہ دھندے کا پردہ فاش کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا جس پر 30؍ جنوری 2019 ء کو عدنان رضوی کے سرپرست سابق ایڈیشنل سیکریٹری صحت ڈاکٹر محمد عثمان چاچڑ کو عہدے سے ہٹا کر گریڈ بیس کے ڈاکٹر سعید احمد اعوان کو ان کی جگہ فائز کردیا گیا۔ موجودہ سیکریٹری صحت نے 15؍فروری کو محکمۂ صحت کے نام پر کلنک کا ٹیکا بن جانے والے بریف کیس کھلاڑی عدنان رضوی سے چیف ڈرگ انسپکٹر کا اضافی چارج واپس لے لیا۔
ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی حیثیت سے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو دی جانے والی مراعات کا واضح ثبوت کثیر القومی کمپنی ’ سرل فارما‘ کی چند روز قبل ’ ایڈلٹریڈڈ( جس میں کسی اور دوا کا کیمیکل شامل ہوجائے ) قرار دی گئی دوا ہے۔ 28؍فروری 2019ء کو چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ محمد شعیب انصاری نے ایک نوٹیفکیشن نمبر C.D.I./834/60کے ذریعے مخصوص دواکے چند مخصوص بیچز میں ملاوٹ کی اطلاع کے ساتھ ہدایت جاری کی کہ مفادِ عامہ کے پیش نظرڈرگ ایکٹ 1976 ء کے تحت اس دوا کو مارکیٹ سے فوراً اٹھایا جائے۔
عدنان رضوی کراچی میں کچھی گلی سے لے کر حید رآباد تک پھیلے ہوئے جعلی ادویات بنانے والوں کے مبینہ طور پر سرپرست اور بڑی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے ادویات کے خام مال کی درآمد میں ہونے والی ہیر پھیر اور اس کے نام پر جاری منی لانڈرنگ کے عمل کی پردہ پوشی کا مرتکب رہا۔ چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ کے طور پر عدنان رضوی نے ادویہ سازوں سے لے کر ادویہ فروشوں تک بدعنوانی میں ملوث ہر فرد اور ادارے کو ہر طرح کا تحفظ دیا، یہاں تک کہ مختلف چھاپوں میں پکڑی جانے والی ادویات کے مقدمات کی ڈرگ کورٹ میں سماعت کو سست رفتار کیا۔ اس دوران شواہد اور ثبوتوں کو تبدیل کیا جاتا رہا، گواہ غائب کیے جاتے رہے اور گرفتار ملزمان فرار ہوتے رہے۔ جرأت کے پاس موجو دناقابل تردید اور قانونی ثبوتوں کی روشنی میںیہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ زر پرستی کا یہ پورا کھیل عدنان رضوی کی سرپرستی میں جاری رہا۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق کچھی گلی میں جعلی ادویہ سازی کے عمل کی بھی سرپرستی عدنان رضوی کرتے رہے۔ عدنان رضوی کی چیف ڈرگ انسپکٹر کے منصب سے بر طرفی کو صحت کے شعبوں میں انتہائی تحسین کی نگاہوں سے دیکھا گیا۔ چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے سے فراغت کے بعد عدنان رضوی کے پاس ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سندھ کا عہدہ بچا ہے۔ اس عہدے پر رہتے ہوئے بھی عدنان رضوی سیا ہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرنے میں ملوث ہے۔ لیکن شاید یہ پوسٹ ’چیف ڈرگ انسپکٹر‘ کی پوسٹ کی طرح بریف کیس کھلاڑی کے لیے اتنی منافع بخش ثابت نہیں ہورہی ۔ کیونکہ ایک طرف جرأت انوسٹی گیشن سیل نے اُن کی تمام سرگرمیوں پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے تو دوسری طرف وہ مختلف ہربل اور دیگر ادویات جن کو منظور کرنے سے اُن کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے، اُس سے بھی کنی کترانے لگے ہیں۔اس لیے عدنان رضوی نے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو چھوڑ کر سندھ سیکریٹریٹ کے چکر کاٹنا شروع کردیے ہیں۔
بریف کیس کھلاڑی کا ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کاعہدہ خطرے میں دیکھ کر نامی گرامی فارما کمپنیوں کے مالکان پریشان، اپنی ادویات کے لیبارٹری میں جعلی ہونے کا خطرہ
ذرائع کے مطابق عدنان رضوی نے 28؍فروری کو بھی اسپیشل سیکریٹری صحت اور سیکریٹری صحت سعید احمد اعوان سے ان کے دفتر میں ملاقات کر کے انہیں شیشے میں اُتارنے کی کوشش کی۔ عدنان رضوی نے سیکریٹری صحت سے درخواست کی کہ وہ اس سے ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبا رٹری سندھ کا عہدہ واپس لے کر اسے دوبارہ چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے پر فائز کردیں۔ تاہم عدنان رضوی کے کرپشن سے داغدار کیرئیر کو دیکھتے ہوئے سیکریٹری صحت نے اسے خود اپنے لیے مصیبتیں کو دعوت دینے کے مترادف سمجھتے ہوئے فوراً ہی عدنان رضوی کی اس درخواست کو مسترد کردیا جب کہ ایڈیشنل سیکریٹری صحت حفیظ اللہ عباسی نے عدنان رضوی کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیباریٹری میں کی جانے والی غیر قانونی حرکتوں پر سخت سرزنش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ اللہ عباسی نے عدنان رضوی کو لاڑکانہ میں ریجنل ڈرگ انسپکٹر کی خالی پوسٹ پر تعینات کرنے اور ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا عہدہ واپس لینے کا اشارہ دے دیا ہے۔ ہیلتھ سیکریٹریٹ سے مایوس لوٹنے والے بریف کیس کھلاڑی نے چیف ڈرگ انسپکٹر کا عہدہ حاصل کرنے اور لاڑکانہ تبادلے سے بچنے کے لیے ان ادویہ ساز کمپنیوں کے مالکان سے سفارش کے لیے رابطے کرنا شروع کردیے ہیں ، جن کی غیر معیاری اور جعلی ادویات کو وہ لیبارٹری میں منظور کرواتا رہا ہے۔ (اس ضمن میں تمام حقائق اکٹھے کیے جارہے ہیں، اور اُن کے دور میں منظور کردہ ادویات کے نمونوں پر دوسری رائے حاصل کرنے کے لیے دیگر سہولت کے مراکز سے رابطہ کیا گیا ہے، جن کی تفصیلات کا انتظار ہے) ذرائع کا کہنا ہے کہ عدنان رضوی کو چیف ڈرگ انسپکٹر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ادویہ ساز ادارے پریشانی میں مبتلا ہیں کیوں کہ عدنان رضوی ’بریف کیس‘ کے عوض ان کے بہت سے غلط کاموں سے پردہ پوشی کرتا رہا ہے اور اگر اسے ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے عہدے سے بھی ہٹا دیا گیا تو بہت سی نامی گرامی فارما کمپنیوں کی ادویات لیبارٹری میں جعلی ثابت ہوجائیں گی۔ اس تمام صورت حال کو دیکھتے ہوئے کمپنی مالکان نے بھی محکمۂ صحت کے اعلیٰ افسران سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔ ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی حیثیت سے فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو دی جانے والی مراعات کا واضح ثبوت کثیر القومی کمپنی ’ سرل فارما‘ کی چند روز قبل ’ ایڈلٹریڈڈ( جس میں کسی اور دوا کا کیمیکل شامل ہوجائے ) قرار دی گئی دوا Byscard(Nebivolol 2.5 mg)، Metodine DFاور Gravinate شامل ہے۔ 28؍فروری 2019ء کو چیف ڈرگ انسپکٹر سندھ محمد شعیب انصاری نے ایک نوٹیفکیشن نمبرC.D.I./834/60جاری کیا۔ جس میں درج بالا ادویات کے چند مخصوص بیچز میں ملاوٹ کی اطلاع دیتے ہوئے ہدایت جاری کی گئی کہ مفادِ عامہ کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈرگ ایکٹ 1976 ء کے تحت اس دوا کو مارکیٹ سے فوراً واپس اٹھایا جائے۔ یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے صوبائی کوالٹی کنٹرول بورڈ پنجاب کی تجویز پر ایک پبلک نوٹس جا ری کیا تھا، جس میں تمام خوردہ فروشوں( فارمیسیز، میڈیکل اسٹورز) تھوک فروشوں ، تقسیم کاروں، ہیلتھ سہولیات، ہیلتھ کیئر پروفیشنلز سے میسرز سرل فارما کی دوا Tablet . Metodine DFبیچ نمبر740، 741اور742، Tablet. Gravinate 50 mgبیچ نمبر2225اور2227،Tablet. Byscard 2.5mgبیچ نمبر 0359,0360,0357اور0358کو فوراً مارکیٹ سے اٹھانے اور انہیں استعمال نہ کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ اصولاً تو بریف کیس کھلاڑی کو فوراً اس دوا کے نمونے لے کر لیبارٹری میں ٹیسٹ کرنا چاہیے تھے لیکن تادم تحریر ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری سندھ عدنان رضوی المعروف بریف کیس کھلاڑٰ ی نے اس دوا کے کسی سیمپل کو ٹیسٹ نہیں کیا ہے۔ ان صفحات پر ہم عوام کو بھی آگاہ کرتے ہیں کہ وہ اوپر بیان کی گئی ادویات کو خریدنے سے گریز کریں۔ اگر حقائق کی روشنی میں دیکھا جائے تو ڈائریکٹر ڈرگ ٹیسٹنگ کا عہدہ بھی کسی ایسے فرد کی تعیناتی کا متقاضی ہے جس کے لیے نوٹوں کی چمک سے زیادہ غریب عوام اوراُن کی صحت اہمیت رکھی ہو۔ اس عہدے پر موجودہ ڈائریکٹر کی جانب سے کمپنیوں کا کیس مضبوط اور اپنے ہی ڈرگ انسپکٹر کا کیس کمزور بنانے کے لیے کیا کیا تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں اس پر مزید تفصیلات اگلے شمارے میں شائع کی جائیں گی ۔ (جاری ہے)