ٹرمپ کے بیانات امریکی سیاحت کو زبردست دھچکا لگنے کا خدشہ
شیئر کریں
نیویار ک سٹی کے حکام نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ بیانات اور رویئے کی وجہ سے امریکا کی سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوگی۔ نیویارک سٹی کے حکام کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جارحانہ بیانات کی وجہ سے رواں سال گزشتہ 7 سال کی نسبت سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔نیویارک سٹی کے حکام کا کہناہے کہ صدر کے تند وتیز بیانات کی وجہ سے سیاح اب امریکا آنے سے گریز کررہے ہیں جس کی وجہ سے خاص طورپر نیویارک کی معیشت پر نمایاں منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ہے، حکام کا کہناہے کہ سیاح نیویارک سمیت امریکا کے دیگر شہروں کی معیشت کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتے ہیں اور شدید کساد بازاری کے دوران بھی ان سیاحوں کی آمد کی وجہ سے نیویارک اور دیگر شہروں کی معیشت کو نمایاں سہارا ملا رہا جس کی وجہ سے عوام کو کساد بازاری کے اتنے زیادہ منفی اثرات کا مقابلہ نہیں کرنا پڑ ا جتنا دیگر ممالک کے عوام کو کرنا پڑا تھا۔
نیویار ک سٹی کی ٹورازم مارکیٹنگ کمپنی این وائی سی اینڈ کمپنی کے حکام نے گزشتہ روز بتایا کہ نومبرمیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخاب کے بعد سے سیاحوں کی امریکا آمد کے حوالے سے پیشگوئی مثبت سے منفی میں تبدیل ہوگئی ہے۔حکام کا کہناہے کہ رواں سال 2016 کے مقابلے میں0 3 لاکھ کم سیاحوں کی نیویارک آمد متوقع ہے کیونکہ سیاح کسی بھی ایسی جگہ کا انتخاب کرنے سے عام طورپر گریز کرتے ہیں جہاں انھیں دوستانہ ماحول اور فضا میسر نہ ہو۔یعنی یہ کہ سیاح کبھی ناپسندیدہ مہمان کی حیثیت سے کسی ملک میں جانا نہیں چاہتے۔حکام کا کہناہے کہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ 2016 کے دوران 12.7 ملین سیاح نیویارک آئے تھے لیکن اس سال اس تعداد میں نمایاں0 3 لاکھ سے بھی زیادہ کی کمی کاخدشہ ہے، سیاحوں کی تعداد میں اس کمی سے اس شہر کے کاروباری طبقے کو زبردست دھچکا لگے گا جس سے نہ صرف یہ کہ کاروبارمندی کاشکار رہے گا بلکہ سیاحوں کی آمد کے پیش نظر دکانوں پر رکھے جانے والے اضافی ملازمین کی تعداد میں بھی کٹوتی ہوگی جس سے شہر کے عام لوگ متاثر ہوں گے اوراس کی وجہ سے سرکاری خزانے پر بوجھ میں بھی اضافہ ہوسکتاہے۔
این وائی سی اینڈ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو بریڈ ڈسکون کاکہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تند وتیز بیانات اور جارحانہ خیالات نے امریکیوں کی مہمان نوازی کے حوالے سے سیاحوں کے ذہنوں کو بری طرح تبدیل کیاہے اور اب 2017 کا تفریحی پروگرام بناتے ہوئے وہ امریکی شہروں کو پسندیدہ اور ترجیحی شہروں میں شامل نہیں کررہے ہیں۔ڈسکون نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ یورپی ممالک کے شہری ایسٹر سے قبل ہی سے امریکا کے مختلف شہروں کارخ کرنا شروع کردیتے ہیں اوریہ سلسلہ پورے موسم گرما کے دوران جاری رہتاہے لیکن اس مرتبہ اس رجحان میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے۔ڈسکون کاکہناہے کہ امریکی سیاحت کو فروغ دینے والے غیر ملکی ادارے ہماری توجہ بار بار ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امیگرنٹس کے خلاف بیانات اور7 اسلامی ممالک کے باشندوں کی امریکا آمد پر پابندی لگانے کے بیانات کی جانب مبذول کراتے ہیں اور ان بیانات کو تبدیل کرانے کیلئے زور ڈالتے ہیں۔ڈکسن کا کہناہے کہ ان بیانات سے دنیا بھر میں یہی پیغام جارہاہے کہ امریکا غیر ملکیوں کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہے۔ڈکسن کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے دنیا بھر میں شائع ہونے والی خبروں سے امریکا آنے والے سیاحوں پر اور زیادہ منفی اثرات پڑتے ہیں۔
جب وائٹ ہائوس سے نیویارک کی سیاحتی مارکیٹنگ کمپنی این وائی سی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے بیان کردہ خیالات پر تبصرے کیلئے رجوع کیاگیا تووائٹ ہائوس کی جانب سے اس کا فوری جواب دینے سے گریز کیاگیا۔ڈسکون کاکہنا ہے کہ امریکا کے دیگر شہروں میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میںاگلے دوبرس کے دوران اس سے بھی کہیں زیادہ کمی ہونے کاخدشہ ہے۔
امریکا کے مختلف شہروں میں سیاحوں کی آمد کے بارے میں پیشگوئی کرنے والے سیاحت کی بین الاقوامی ادارے ٹورازم اکنامکس کے صدر ایڈم سیکس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے تندوتیز بیانات کی وجہ سے اگلے دوبرس کے دوران امریکا آنے والے سیاحوں کی تعداد میں مجموعی طورپر6.3 ملین کی کمی ہونے کاخدشہ ہے۔ایڈم کاکہناہے کہ سیاحت کے حوالے سے اب ہمیں انتہائی چیلنجنگ صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔کیونکہ امریکا آنے کے خواہاں لوگوں کی جانب سے امریکی ہوٹلوں اورشہروں کے بارے میں آن لائن معلومات حاصل کرنے والے لوگوں کی شرح میں نمایاں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔ان کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے سفر پر پابندیوں کے حوالے سے قانون پر دستخط کے بعد امریکا آنے کے خواہاںلوگوں کی تعداد میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ایڈم کا کہناہے کہ امریکا کے بارے میں لوگوں کی رائے میں یہ تبدیلی انتہائی ڈرامائی اور چیلنجنگ ہے۔ایڈم کے مطابق سیاحوں کی آمد کے حوالے سے پیشگوئی کے بارے میں ان کے ادارہ کا ریکارڈ بہت شاندار رہاہے لیکن اب ڈونلڈ ٹرمپ کے مزاج کی وجہ سے اس حوالے سے کوئی قطعی اور حتمی پیش گوئی کرنا بہت مشکل ہوچکاہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے سفر پر پابندیوں کے حوالے سے بیانات کے بعد مغربی یورپی ممالک سے امریکا آنے کیلئے ٹکٹوں کی بکنگ کی شرح میں 18.6 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔اسپین میں سیاحت سے متعلق ادارے اورسیاحت سے متعلق اعدادوشمار مرتب کرنے والی کمپنی فارورڈ کیز کا کہناہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے سفر پر پابندی کے حوالے سے بیان کے بعد امریکا کیلئے ٹکٹ بک کرانے والوں کی شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہ کمی 18 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔
نیویارک کی سیاحت سے متعلق کمپنی این وائی سی اینڈ کمپنی نے اب ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات کے اثرات کو کم کرنے اورغیر ملکی سیاحوں کو یہ باور کرانے کیلئے امریکا اب بھی غیر ملکیوں کو خوش آمدید کہتاہے، بیرون ملک اپنے سیاحتی کتابچے تبدیل کرنے اور مختلف شہروں میں بڑے بڑے بل بورڈز لگانے کافیصلہ کیاہے جن میں لوگوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کی جائے گی کہ امریکا اب بھی غیرملکیوں کو خوش آمدید کہتاہے اور امریکی عوام غیر ملکیوں کی مہمان نوازی کیلئے تیار ہیں۔
نیویارک سٹی کی ڈپٹی میئر برائے ہائوسنگ اوراقتصادی ترقی علیشیا گلین کاکہناہے کہ نیویارک کے شہری اپنے مہمانوں کو کبھی مایوس نہیں کرتے ، مہمانوں کو دھتکارنا نیویارک کے عوام کا شیوہ نہیں ہے۔ہمارا شہر ایسا شہر ہے جو ہر ایک کاخیرمقدم کرتا ہے۔یہ ہماری قدیم اقدار اور روایت بھی ہے اور اس میں ہمارا معاشی فائدہ بھی ہے۔ہم اپنے مہمانوں کو یہ یاد دلاتے رہیں گے کہ ہم ان کیلئے دیدہ ودل فرش راہ کئے رہیں گے۔تاکہ ہمارے شہر کو سب سے زیادہ سیاحوں کی آمد کے شہر کادرجہ حاصل رہے اور ہماری معیشت کو بھی سہارا ملتا رہے۔
پیٹرک مک گیہان