میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایک مرتبہ پھر حکومت سندج اور آئی جی سندھ پولیس میں اختیارات پر کشیدگی

ایک مرتبہ پھر حکومت سندج اور آئی جی سندھ پولیس میں اختیارات پر کشیدگی

منتظم
هفته, ۴ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں


اچھی شہرت رکھنے والے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے ساتھ موجودہ حکومت سندھ کے تنازعات بالکل واضح ہیں۔ ایک تواے ڈی خواجہ پریہ غصہ ہے کہ انہوں نے کیوں12ہزار نئے پولیس اہلکار میرٹ پربھرتی کئے؟ اوربھرتی کرنے والی سلیکشن کمیٹی میں فوج کا افسر کیوں شامل کیا؟ کیوں پولیس کی نئی بھرتیوں کے لئے پالیسی ایپکس کمیٹی سے منظور کرائی؟ اگرپانچ لاکھ روپے فی امیدوار سے لئے جاتے تو6ارب روپے کا چھکاتھا جو صرف آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کی وجہ سے نہ لگ سکا۔ یہ سب حکم بادشاہ سلامت کے ماتحت چھوٹے بادشاہ سلامت انورمجید کے تھے جس پرعمل نہ کرنے کا مطلب بڑے بادشاہ سلامت کی حکم عدولی کرناتھا۔ مگرآئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے اﷲ کا نام لے کر میرٹ پرپولیس میں بھرتیاں کرڈالیں ۔
دوسری ناراضگی یہ تھی کہ ٹھٹھہ سے نوابشاہ تک پولیس نے شوگر ملزمان مالکان کواغوا کرکے ان سے اونے پونے داموں شوگرملز انورمجید کوفروخت کرنے کی کوشش کی لیکن آئی جی سندھ پولیس نے تعاون سے انکارکیا۔ ناراضگی کی تیسری وجہ یہ تھی کہ ٹھٹھہ سے نوابشاہ تک گنے کے کاشتکاروں پرجھوٹے مقدمات بنا کر انہیں اپنے قدموں پر جھکانے میں آئی جی سندھ پولیس رکاوٹ بن گئے۔ انورمجید اس وقت سندھ کی بیوروکریسی میں بے تاج بادشاہ ہیں اورپولیس کا محکمہ توان کی جیب میں پڑا ہوا ہے ،کراچی کے سب سے مہنگے تھانے انورمجید کے ذریعے ہی چلتے ہیں ،وہاں ایس ایچ او وہی ہوتاہے جوانورمجید چاہتا ہے۔ مذکورہ بالا تمام باتوں نے انورمجید کومشتعل کردیا اورپھر انورمجید نے بڑے صاحب پرواضح کردیا کہ یاوہ رہیں گے یا پھرآئی جی رہیں گے ؟ لامحالہ آئی جی کی قربانی کاحکم دیاگیامگروزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بردباری اوردانش مندی کا مظاہرہ کیا اورپھرآئی جی کو15روز کی جبری چھٹی پر بھیج دیا ۔15روز ابھی مکمل بھی نہ ہوئے تھے کہ ایپکس کمیٹی کے فوجی ارکان کورکمانڈر اورڈی جی رینجرز نے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کا کہہ دیا اورساتھ ساتھ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کوبرقراررکھنے کا بھی اشارہ دے دیا۔ اوپر سے سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ پولیس کی ممکنہ تبدیلی کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا ، اس پروزیراعلیٰ سندھ کی جان میں جان آگئی۔ آگے چل کرسندھ ہائی کورٹ نے 15فروری تک حکم امتناع بڑھادیا۔ لیکن اس وقت تک حالات کچھ تبدیل ہوگئے ۔آئی جی سندھ پولیس کوچند دوستوں نے ٹھنڈا کیا اوروزیراعلیٰ کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ بہتربنانے کے لئے کہا۔ اوریوںآئی جی نے بھی چپ سادھ لی ۔رائو انوار کودوبارہ ملیر کا ایس ایس پی بنادیا اوربھی مختلف اضلاع کے ایسے ایس ایس پی تعینات کئے گئے جوانورمجید کے منظورنظر تھے۔ آئی جی سندھ پولیس نے اس حدتک خاموشی اختیار کی کہ جوچارپانچ تھانے آئی جی سندھ پولیس نے ایگزیکٹو آرڈ رکے ذریعے ضلع ملیر سے واپس لے کرضلع شرقی کودیئے تھے ،رائو انوار نے وہی تھانے صوبائی محکمہ داخلہ سے نوٹیفکیشن جاری کرواکر دوبارہ ضلع ملیر میں شامل کرلئے۔ اس طرح رائو انوار نے کمائی والے تھانے اپنے پاس رکھ لئے ہیں اوران کواب کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ۔ تاہم ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ آئی جی سندھ پولیس کوتنگ کرنے کے لئے انورمجید نے نئے حربے استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں ۔دوروز قبل آئی جی سندھ پولیس نے دس ایس ایس پیز کے تبادلے وتقرریاں کیں جس میں اسدملہی کوضلع ٹنڈومحمدخان میں بطور ایس ایس پی تعیناتی دی گئی تھی مگردوسرے ہی دن انورمجید کے حکم پر وزیراعلیٰ ہائوس سے تحریری حکم نامہ چیف سیکریٹری کے نام جاری کیاگیا جسکے بعد چیف سیکرٹری کے دفتر سے آرڈرجاری کرکے خاتون ایس ایس پی نسیم آراء پنہور کوایس ایس پی ٹنڈومحمد خان لگادیاگیاجوایک انوکھی بات ہے۔ یوں آئی جی کوپیغام دیاگیا کہ اب چونکہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سید سجاد علی شاہ سپریم کورٹ جارہے ہیں، اس لئے نئے چیف جسٹس سے حکم امتناع لینا مشکل ہوگا۔ اس لئے اب اگران کوآئی جی کے عہدے پر رہنا ہے توپھرانورمجید جیسے لوگوں کی بات سننا پڑے گی اوراگرانہیں اپنے اصول چلانے ہیں تو بہترہوگا کہ وہ اس عہدے سے الگ ہوجائیں ۔آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے اب تک اپنی اچھی شہرت کوداغ دار نہیں ہونے دیا۔ انہوںنے پیسے کے کھیل سے خود کوالگ رکھا ہے۔ اوروہ انورمجید کو لوٹ مار کی کھلی چھوٹ دینے سے بھی انکاری ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انورمجید کواب سردار عبدالمجید دستی جیسے آئی جی چاہییں جس کے لیے کوشش بھی کی گئی، جوان کی ہاں میںہاں ملائیں اوراصول پسندی کا نام بھی نہ لیں۔ نئی بھرتیاں اگرہوں تووہی امیدوار بھرتی کئے جائیں جن کی لسٹ انورمجید دیں۔ اگرانورمجید شوگرملز مالکان کوگرفتار کرواکر ان سے کم قیمت پرشوگر ملز خریدلیں توآئی جی سندھ پولیس صرف حکم پرعمل کریں اوراگرگنے کے کاشتکاروں کوبلاوجہ گرفتارکرکے ان سے کم قیمت پرگنا لیاجائے توآئی جی اس کام میں بخوبی معاونت کا فریضہ انجام دیں۔
یہی وجہ ہے کہ موجودہ آئی جی ان لوگوں کے لئے ناقابل قبول ہیں اوران کوہٹانے کے لئے انورمجید دن رات کوششوں میں مصروف ہیں مگر ایک طرف اعلیٰ عدالتوں کا ڈر خوف ہے تودوسری جانب وفاقی حکومت نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے لئے سخت اسٹینڈ لیا ہواہے۔
الیاس احمد


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں