میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سیاسی پارٹیوں نے جنرل نشستوں پر قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں

سیاسی پارٹیوں نے جنرل نشستوں پر قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں

ویب ڈیسک
اتوار, ۴ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی سمیت 6 پارٹیوں نے جنرل نشستوں پر خواتین کو 5 فیصد ٹکٹ نہ دے کر قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑادیں۔ الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بن گیا۔ قواعد پر عمل نہ کرنے کے باوجود الیکشن کمیشن نے پارٹیوں کو نشانات جاری کر دیے۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 206 کے تحت ہر ایک سیاسی پارٹی کو قومی اور صوبائی اسیمبلیوں کی جنرل نشستوں پر خواتین کو 5 فیصد کو ٹکٹ ضرور جاری کرنا ہے۔ عام انتخابات 2024 میں صرف مسلم لیگ نون اور ایم کیو ایم نے 5 فیصد جنرل نشستوں پر خواتین کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ایم کیو ایم نے قومی اسیمبلی میں 66 سیٹوں پر مرد اور 9 سیٹوں پر خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ مسلم لیگ نون نے قومی اسیمبلی میں 189 سیٹوں پر مرد اور 16 سیٹوں پر خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی نے 234 نشتوں پر مرد اور صرف 11 نشستوں پر خواتین امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیا ہے اس طرح پی پی نے خواتین کو 4.5 فیصد نشستوں پر ٹکٹس دییے ہیں۔ سندھ اسیمبلی میں نے پیپلز پارٹی نے 7 نشستوں پر خواتین کو 5.6 فیصد جاری کیے ہیں لیکن ایم کیو ایم اور جماعت اسیمبلی نے 5 فیصد سے کم ٹکٹس خواتین کو دییے ہیں۔ پنجاب اسیمبلی میں مسلم لیگ نون۔ پیپلز پارٹی سمیت دیگر پارٹیوں نے خواتین کو 5 فیصد سے کم ٹکٹس جاری کیے ہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں حلف نامہ جمع کرواتی ہیں کہ انہوں نے 5 فیصد ٹکٹس خواتین کو جاری کیے ہیں۔ الیکشن قانون پر عمل نہ کرنے پر سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان جاری نہیں کیا جا سکتا اس طرح الیکشن کمیشن نے اپنے ہی بنائے ہوئے قانون کی دھجیاں اڑادیں اور پی پی۔ مسلم لیگ نون۔ ایم کیو ایم۔ جی یو آئی ف۔ ای این پی سمیت دیگر جماعتوں کو انتخابی نشان جاری کیے ہیں۔ عورت فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم احمد مرزا نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو لیٹر ارسال کر کے خلاف ورزی کے متعلق آگاہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں