حکومت کی فوج، عدلیہ کو بدنام کرنے پر 5 سال سزا کی تجویز
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے تعزیرات پاکستان اور کوڈ آف کریمنل پروسیجر میں ترمیم کرتے ہوئے فوج اور عدلیہ کو بدنام کرنے پر 5 سال سزا کے لیے قانون کا ڈرافٹ تیار کرلیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس کی حمایت کردی۔نجی ٹی وی کے مطابق حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے ڈرافٹ کی کاپی منظر عام پر آگئی ، وزارت قانون کی جانب سے تیار کردہ ڈرافٹ وزارت داخلہ کے ذریعے وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو پیش کردیا گیا ہے۔کابینہ کی اس حوالے سے سمری میں جلد پیش ہونے والے بل سے متعلق واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر فوج اور عدلیہ پر تنقید کی جا رہی ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ سمری اور بل جلد ہی وفاقی کابینہ کو بھیج دیا جائے گا۔مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اس حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بل نہیں دیکھا لیکن کسی کو بدنام کرنے سے روکنے کے لیے کوئی حد ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ دنیا میں ہر جگہ ہتک عزت کا قانون ہے اور ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی اٹھ کر جو چاہے بول دے۔دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے ہی رکن قومی اسمبلی روحیل اصغر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایسا کوئی قانون منظور نہیں کرنا چاہیے اور اگر اس طرح کا کوئی قانون بنایا گیا تو ان کو بھگتنا پڑے گا۔روحیل اصغر نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ اداروں پر تنقید سے ان کی بدنامی ہوتی ہے اور کہا کہ اگر ووٹر اپنے حلقے کے سربراہ پر تنقید کرسکتے ہیں تو پھر کسی پر بھی تنقید ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اظہار آزادی کو روکنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا اور تنقید کے لیے گنجائش رکھنی چاہیے۔فوجداری قوانین (ترمیمی) ایکٹ 2023 کے عنواں سے بل میں تعزیرات پاکستان 1860 میں سیکشن 500 کے بعد 500 اے کی نئی سیکشن کی تجویز دی گئی ہے، جس کو ‘ریاستی اداروں کو جان بوجھ کر بدنام کرنے اور تضحیک کا نشانہ بنانے’ کا نام دیا گیا ہے۔ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی عدلیہ، مسلح افواج یا ان کے کسی بھی رکن کو بدنام کرنے یا تضحیک کا نشانہ بنانے کی نیت سے کوئی بیان دے یا معلومات کسی بھی ذرائع سے پھیلائے تو اس کو قید کی سزا کا مرتکب قرار دیا جائے گا اور اس میں 5 سال تک توسیع یا جرمانے کے ساتھ سزا ہوسکتی ہے، جرمانہ 10 لاکھ روپے یا جرمانہ اور قید دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔تعزیرات پاکستان کے شیڈول 2 میں سیکشن 500 کے ساتھ 500 اے کا اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے تحت مجرم کو وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا جائے گا اور الزام ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت تصور کیا جائے گا اور اس کو صرف سیشن کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔کابینہ کی سمری میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ریاست کے مخصوص اداروں کو حال ہی میں بدنام کرنے، تضحیک کا نشانہ بنانے اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں، ان اداروں میں عدلیہ اور مسلح افواج شامل ہے۔ڈرافت میں بتایا گیا ہے کہ ذاتی مفادات ک لیے سائبر مہم شروع کی گئی ہے جس کا مقصد مخصوص ریاستی اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف اشتعال دلانا اور نفرت پھیلانا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے حملوں سے ملک کے ریاستی اداروں کا استحکام، شہرت اور آزادی کو جان بوجھ کر داغ دار کیا جا رہا ہے۔سمری میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ اور فوج کے عہدیداروں کو سامنے آنے اور اسکینڈلائز کرنے، تضحیک آمیز بیانات کا جواب دینے کا موقع نہیں ملتا۔حکومت کی جانب سے تیار کیے گئے ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ مجوزہ سیکشن کے غلط استعمال سے روکنے کے لیے کریمنل پروسیجر کوڈ کے سیکشن 196 کے تحت کسی بھی شخص کا ادراک کرنے یا کسی کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرنے سے پہلے وفاقی حکومت سے لازمی طور پر منظوری لی جائے گی۔یاد رہے کہ اسی طرح کا ایک بل اپریل 2021 میں قومی اسمبلی سے منطور ہوا تھا، جس میں مسلح افواج کو بدنام کرنے پر دو سال قید اور جرمانے کی سزا تجویز کی گئی تھی۔