سوڈان: سیاسی قوتوں نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا حکومتی موقف مسترد کر دیا
شیئر کریں
سوڈان کی سیاسی جماعتوں نے ملک کی عبوری حکومت کے اسرائیلی قابض ریاست کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے رجحان کو مسترد کر دیا ہے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے فوج کی نگرانی میں قائم عبوری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے عالمی دباؤ مسترد کر دے اور سوڈانی قوم کے فلسطینیوں کے حوالے سے اختیار کردہ موقف پر قائم رہے۔ سوڈانی صحافیوں کی سنڈیکیٹ کے علاوہ عرب سوشلسٹ بعث پارٹی، پاپولر کانگریس پارٹی (مرحوم حسن الترابی کی طرف سے قائم کردہ) "براڈ اسلامک فرنٹ” بلاک جس میں 10 مذہبی جماعتیں شامل ہیں نے الگ الگ بیانات میں حکومت کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور صہیونی ریاست کے ساتھ امن معاہدوں کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ خیال رہے کہ سوڈانی وزارت خارجہ نے جمعرات کو اسرائیل کے ساتھ "تعلقات کو معمول پر لانے” اور انہیں مختلف شعبوں میں ترقی دینے کے لیے معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ "براڈ اسلامک موومنٹ” جو گزشتہ اپریل میں قائم کی گئی تھی۔ اس میں 10 سوڈانی اسلامی جماعتیں شامل ہیں نے کہا کہ وہ "آرمی کمانڈر کی جرات مندی پرحیران ہے کیونکہ موجودہ عبوری حکومت کے پاس ایسا کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں جس کے تحت وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔ عوامی مینڈیٹ کو نظرانداز کرکے اسرائیل کو تسلیم کرنا عوام کے حقوق پر ڈاکہ تصور ہوگا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تحریک آزادی فلسطین فلسطینی قوم کی تحریک ہے اور اس کی حمایت دوسرے ممالک اور تمام مسلمانوں کے لیے لازم ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطین اور فلسطینی مقدسات پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ دوسری طرف پیپلز کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ میڈیا نے قابض ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی کوششوں اور "سوڈان کے نام پر عبوری حکومت کے کچھ ستونوں کو معمول پر لانے” کے بارے میں بات کی۔ پارٹی نے بیان میں کہا کہ قابض ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات کا قیام "عبوری حکومت اور اس کے مختلف ادارے بنیادی اور اہم مسائل پر کوئی موقف اختیار کرنے کے حقدار نہیں ہیں۔”بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پیپلز کانگریس اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اس مایوس کن اور بزدلانہ کوشش کا مقصد سوڈان میں فوجی حکومت کو اسرائیل کی مدد سے قائم رکھنے کی کوشش ہے۔ اسی سیاق و سباق میں "عرب سوشلسٹ بعث” پارٹی کے ترجمان عادل خلف اللہ نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کا خرطوم کے دور کا مقصد فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم پرصہیونی ریاست کی عالمی تنہائی کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔