وزیراعظم کی کوالالمپور کانفرنس میں عدم شرکت پر معذرت، آئندہ شرکت کی یقین دہانی
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوالالمپورکانفرنس میں عدم شرکت پرمعذرت خواہ ہیں اور یہ غلط تاثرتھا کہ کوالالمپور کانفرنس سے مسلم امہ تقسیم ہوجائے گی،میں اگلی مسلم سربراہ کانفرنس میں شرکت کرونگا ، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال سنگین ، سیاسی رہنمائوں کوگرفتارکیا جارہا ہے ، کشمیرسے متعلق ملائیشین وزیراعظم کے موقف کے مشکورہیں، بھارت نے ملائیشیا کا پام آئل بند کردیا، پاکستان سی پیک کے ذریعے چینی مارکیٹ سے منسلک ہو اتو پام آئل کی فروخت میں ملائیشیاکی مددکریگا،پاکستان اور ملائیشیا کا مستقبل شاندار ہے ، کوشش ہے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیئن وزیراعظم مہاتیرمحمد کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کومستحکم بنانا ہے ، ہمارے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں جبکہ سرمایہ کاری اور تجارت کا مستقبل بھی بہت شاندار ہے ، اسلام کا حقیقی تشخص اجاگرکرنے کے لیے بھی دونوں ممالک کام کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوالالمپورکانفرنس میں عدم شرکت پر معذرت خواہ ہیں،یہ غلط تاثرتھا کہ کوالالمپورکانفرنس سے مسلم امہ تقسیم ہوجائیگی،یہ واضح طور پر ایک غلط فہمی تھی کیوں کہ کانفرنس کے انعقاد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد یہ نہیں تھا، کانفرنس میں شرکت کے منتظر تھے کیوں کہ انہیں محسوس ہوا کہ مسلمان ممالک کا مغربی دنیا اور غیر مسلم ممالک کو اسلام کے بارے میں آگاہی دینا ضروری ہے ، میں اگلی مسلم سربراہ کانفرنس میں شرکت کروں گا۔ و زیراعظم عمران نے مسئلہ کشمیر پر ملائشین ہم منصب کے پاکستانی موقف کی تائید پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مہاتیرمحمد کو کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال انتہائی سنگین ہے ، سیاسی رہنمائوں اور نوجوانوں کوگرفتارکیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیرسے متعلق ملائیشین وزیراعظم کے موقف کے مشکورہیں، اس پر بھارت نے ملائیشیا کا پام آئل بھی بند کردیا، پاکستان سی پیک کے ذریعے چینی مارکیٹ سے منسلک ہوگیا اور پام آئل کی فروخت میں ملائیشیاکی مددکریگا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع، تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے ، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔وزیرِ اعظم عمران کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کے لیے پاکستان اور ملائیشیا مل کر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع، تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے ، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔پریس کانفرنس کے دوران ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیرمحمد نے کہا کہ مسلم امہ میں یکجہتی کے فروغ کیلئے دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کریں گے ، پاکستانی وزیراعظم سے باہمی تعاون سے متعلق جامع مذاکرات پربات چیت ہوئی اور ہرسطح پررابطوں کے فروغ پراتفاق کیا گیا۔مہاتیرمحمد نے مزید کہا کہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا اعادہ کیا گیا، تجارتی رکاوٹیں دور کرکے باہمی تجارت کے فروغ پراتفاق کیا گیا، سیاحت، تعلیم، دفاع اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے ، پاکستان میں انجینئرنگ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔قبل ازیں پترا جایا میں ملائیشین ہم منصب کے آفس آمد پر وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے وزیراعظم عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے ، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا، تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پر بات چیت ہوئی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل دونوں وزرائے اعظم نے پترا جایا آفس میں ون آن ون ملاقات کی۔وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف وزارتوں میں تعاون بڑھانے کے امور پر غور کیا گیا، وزیرِ اعظم عمران خان اور وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اپنے اپنے وفد کی قیادت کی۔واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان دو روزہ سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچے ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیرِ اعظم کے مشیر رزاق دائود اور سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی ان کے ہمراہ ہیں۔