لیول پلیئنگ فیلڈ آئی جی، چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں آئی جی پنجاب، چیف سیکریٹری پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی کی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست پر سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی بنچ کا حصہ تھیں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ شعیب شاہین کہاں ہیں؟ شعیب شاہین! آپ روسٹرم پر آجائیں، یہ آپ کی درخواست تھی، شعیب شاہین صاحب آپ نے درخواست دائر کی آپ دلائل دیں۔وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ لطیف کھوسہ سینئر وکیل ہیں، میں نے ان سے دلائل کی درخواست کی ہے، میں لطیف کھوسہ کے ساتھ کھڑا ہوں۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لطیف کھوسہ کے نام کے ساتھ سردار لکھنے پر برہمی کا اظہار کیا، یہ سردار، نواب اور پیر جیسے الفاظ اب لکھنا بند کر دیں، 1976ء کے بعد سے سرداری نظام ختم ہو چکا ہے، یا تو پاکستان کا آئین چلائیں یا پھر سرداری نظام، آئین پاکستان کے ساتھ اب مذاق کرنا بند کر دیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ میرے شناختی کارڈ پر سردار لکھا ہے اس لیے عدالت میں بھی سردار لکھا گیا۔چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سردار اور نوابوں کو چھوڑ دیں، اب غلامی سے نکل آئیں، سردار لکھ کر اپنا رتبہ بڑا کرنے کی کوشش نہ کیا کریں۔