امریکہ نئے مطالبات کی فہرست 24 گھنٹے میں پاکستان کو دے گا
شیئر کریں
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری، ڈومور کی تکرار، مطالبات پر مبنی نئی فہرست 24 گھنٹوں کے دوران پاکستان کو پیش کرنے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان حرف آخر نہیں اور اب بھی معاملات بہتر کیے جاسکتے ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر کے مشیر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پاکستان پر مایوسی کا اظہار ہے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کو کوئی نظرانداز نہیں کرسکتا تاہم پاکستان کی خارجہ پالیسی کا فقدان آج ملک کو اس نہج پر لے آیا ہے اور وہ خطے میں ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ چکا ہے۔ساجد تارڑ نے کہا کہ اسامہ بن لادن اور حقانی نیٹ ورک کی سپورٹ پر پاکستان دنیا کو مطمئن نہیں کر سکا ٗامریکہ سمجھتا ہے اس کی امداد صحیح جگہ نہیں پہنچتی اور 33 ارب ڈالر کرپشن کی نذر ہوئے جبکہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی پاکستان سے واپسی پر اسی مایوسی کا اظہار کیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے امید ظاہر کی کہ امداد کے بغیر بھی پاک امریکہ تعلقات بہتر ہونے کی توقع ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلے نے الزام عائد ہے کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتا رہا جو امریکہ کے لئے ناقابل قبول ہے ۔اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امداد روکنے کا تعلق فلسطین پر قرارداد سے نہیں بلکہ دہشتگردوں کو پناہ دینے سے ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کئی سال ڈبل گیم کھیلتارہا جو امریکہ کیلئے ناقابل قبول ہے۔انہوںنے الزم عائد کیا کہ وہ ہمارے ساتھ کام بھی کرتے ہیں تاہم دوسری طرف دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جو افغانستان میں ہمارے فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے کہیں زیادہ تعاون چاہتے ہیں۔نکی ہیلے نے اس موقع پر کہا ہے کہ ایران میں جاری حالیہ پر تشدد مظاہروں کے معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایران کے معاملے پر آنے والے دنوں میں اقوام متحدہ میں ضرور آواز اٹھنی چاہیے ٗہم اس سلسلے میں جلد ہنگامی اجلاس طلب کریں گے۔نکی ہیلے نے کہا کہ ایرانی عوام آزادی کیلئے پرزور جدوجہد کررہے ہیں۔ جبکہ امریکا نے کہاہے کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان 24 سے 48 گھنٹوں میں کیا جائیگا۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہاکہ مخصوص اقدامات کی مزید تفصیلات سامنے لائیں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات کرسکتا ہے تاہم وہ اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہا، اسے وعدوں پر عمل کرنا چاہیے۔سارا سینڈرز کے مطابق امریکہ نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی امداد سے متعلق تمام آپشنز کھلے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ترجمان وائٹ ہاؤس نے امریکہ کے ایک بار پھر پاکستان کے پیچھے پڑنے کی وجہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کا تسلسل بتایا جس کا اعلان امریکی صدر نے گزشتہ سال اگست میں کیا تھا۔