کراچی کے مختلف علاقوں میں کرنسی کا غیرقانونی دھندہ جاری
شیئر کریں
نگران حکومت کی ملکی معیشت کی بہتری کے پیش نظر سخت احکامات کے باوحود ملیر پولیس کا اسمگنگ و کرنسی مافیا سے گٹھ جوڑ سامنے آگیا، ملیر کے مضافاتی علاقوں میں مختلف ممالک کی کرنسی کا غیرقانونی دھندہ تاحال جاری،ایس ایچ او زبیر نواز اور ڈی ایس پی سکھن کرنسی مافیا کے سہولت کار بن گئے تفصیل کے مطابق ملکی معیشت کی بہتری اور روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کی نگران حکومت کی پالیسی کے برخلاف مختلف ممالک کی کرنسی کی غیرقانونی خریدوفدوخت میں ملیر پولیس کے ملوث مافیا ہونے کا انکشاف ہوا ہے ڈسٹرکٹ ملیر پولیس کے افسران کی مبینہ سرپرستی میں ملیر کے مضافاتی علاقوں میں مختلف ممالک کی کرنسی کی غیرقانونی خریدوفروخت کا دھندہ تاحال جاری ہے تھانہ سکھن کی حدود ریڑھی گوٹھ اور کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے گیٹ کے پاس مختلف ممالک کی کرنسی کا غیرقانونی دھندہ زورو شور جاری ہے کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے گیٹ کے قریب واقع مختلف ممالک کی کرنسی کی غیرقانونی خریدو فروخت کی مارکیٹ کو چور بازار کا نام دیا گیا ہے جہاں پر دیدہ دلیری اور بلا روک ٹوک کے گھروں سے چوری شدہ قیمتی سامان،کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سے چوری شدہ قیمتی شرٹوں سمیت مختلف ممالک کی کرنسی کی غیرقانونی خریدوفروخت کا دھندہ کیا جاتا ہیذرائع نے بتایا کہ ایک روزہ چور بازار کی بندش کے بعد ایس ایچ او تھانہ سکھن پولیس نے اپنا ہفتہ بڑھاتے ہوئے ایک لاکھ روپے مقرر کردیا ہے پورے چور بازار سے بیٹ وصول کرنے کی ذمہ داری آصف عرف مْلا،رضوان اور مانی نامی افراد انتہائی ایمانداری سے اکٹھی کرکیچور بازار کے سرپرست شوکت نامی شخص کو دیتے ہیں جس کے بعد شوکت نامی شخص انتہائی باقاعدگی کے ساتھ وقت سے پہلے ایک لاکھ روپے ہفتہ ایس ایچ او تھانہ سکھن زبیر نواز کو پہنچاتا ہے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ چور بازار کی ایک روزہ بندش کے بعد اسی شوکت نامی شخص نے ایس ایچ او سکھن زبیر نواز کے دست راست راجہ طارق شیخ سے سیٹنگ کے بعد مختلف ممالک کی کرنسی کا غیرقانونی دھندہ کرنیوالوں اور چوری شدہ قیمتی سامان کی خریدوفروخت کی کھلی اجازت دے ہے ۔