ہندوستان کا کشمیر پر 25577 دنوں کا قبضہ ہر دن نو لاشیں
شیئر کریں
پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
گزشتہ ستر سال کی تاریخ ساری دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ ہندوستان کی سات لاکھ سے زیادہ قابض اور درندہ صفت فوج نے کشمیر کے باشندوں پر 1947سے بربریت کا جو بازار گر م کیا ہوا ہے۔وہ ستر سال گذر جانے کے باوجود بھی ہنوز ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔اس جنگ میں کشمیریوں کی نسل کْشی کی جو داستان رقم کرنا شروع کی گئی تھی اْس کا انت کہیں نظر نہیں آرہا ہے۔اس حساب سے 27،اکتوبر 1947سے اب تک27،اکتوبر 2017تک گذشتہ 70سالوں کے 25577 دنوں میں ہر دن کشمیریوں نے ایورج نو لاشیں اْٹھائی ہیں۔اس حوالے سے عالمی ضمیر نام کی کوئی شے دنیا کے نقشے پر تو بظاہر دکھائی دیتی نہیں ہے۔اقوامِ متحدہ بھی نا بینائوں‘ گونگوں اوربہروں کی تنظیم کے طور پر دنیا کے نقشے پر تو موجود توہے۔مگر یہاں پسماندہ ممالک کے مسائل کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔جموں وکشمیر میں ہندو درندہ فوج کے وحشی درندے ہر روز اپنی وحشت و بر بریت کا اظہار کر کے ساری دینا کو اور خاص طور پراقوام متحدہ کی حیثیت اور اْس کی رٹ کو چیلنج کرتے رہتے ہیں۔ آج پیلٹ گنوں کے استعمال سے ہزاروں کشمیریوں کی بینائی چھین لی گئی ہے۔ مگر کوئی باز پْرس کرنے والا نہیں ہے۔مغرب کی تمام ہی انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں خاموش ہیں۔یہ ہی تو عیسائی معاشروں اور ان کے انڈر کام کرنے والی تنظیموں کا دوہرا معیار ہے!
امریکا جس کی دوستی کا د م ہمارے حکمران دم بھرتے رہے ہیں۔اس نے ہمیشہ دوستی اور معاہدوں کی آڑ میں ہم سے دشمنی کا روئیہ روارکھا ہے۔ہمارے حکمرنوں نے اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لیے کبھی بڈہ بیر اور کبھی شمسی ایئر بیس امریکیوں کے حوالے کر کے ،کبھی پاکستان کو دولخت کرایا تو کبھی امریکا کی جنگ دہشت گردی کے نام پر پاکستان میں لڑ کرستر ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کااور سوا سو ارب سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھاکر اپنی سا لمیت کا سودا اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لیے کر تے رہے! اس کے باوجود امریکا ہندوستان کو تو اپنا دوست بناتا رہا جس نے روس کے ساتھ مل کر ماضی میں ہمیشہ ان کے مفادات پر زد لگائی اور پاکستان جو امریکی مفادت کی حفاطت کرتا رہا کی در پردہ اور ظاہراََ مخالفت کرتا رہا ہے۔
2017میں امریکی وزیرِ خارجہ بر صغیر کے چھ روزہ دورے پر آئے۔ تو پاکستان کی ددچار گھنٹے کی یاترا کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم ہاؤس میں سیول وملٹری قیادتوں سے اپنے مطلب کے امور پر بات کرنے کے بعداچانک افغانستان چلے گئے۔مگر کشمیریوں پر ہندوستان کے مظالم کے حوالے سے ایک لفظ بھی ان کے پھوٹے منہ سے نہ نکلا!افغانستان کے صدارتی محل تک طالبان سے جان سے مارے جانے کے خوف سے نہیں گئے۔بلکہ اْنہوں نے بگرام ایئر بیس پر ہی صدر افغانستان اشرف غنی کو بلا لیا اور پھر ہندوستان کا رخ کر لیا۔آج بھی پاکستان پر ہندوستان کی طرف سے جارحیت کا نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے۔ہندوستان کے چار ڈرون پاک سرزمین کی جا سوی کرتے ہوئے ہمارے شوٹرز نے مار گرائے گئے ہیں۔ جوہماری جنگی پوزیشنوں کی تصاویر اتارنے میں مصروف تھے۔ہندوستان مسلسل سرحدوں پر جنگی جنون بڑھانے میں مصروف ہے۔حالیہ دنوں میں پاکستانی سرحدی محافظوں نے ہندوستان کاایک اور جاسوسی کرتا ڈرون مار گرایا ہے۔ جس کا ملبہ بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ہندوستان کے اس دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باوجود امریکا کی جانب سے ہندوستان کو جدید ڈرون دینے کا وزیرِ خارجہ ٹلر سن کا ہندوستان پہنچتے ہی اعلان کر نا قابلِ مذمت ہے۔جو ہماری سا لمیت کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔
ٹلر سن کے دورہ برصغیر کے موقع پر ہندوستان نے اپنے کشمیریوں کے خون آلود ہاتھوں کو چھپانے کی غرض سے مذاکرات کی میز سجانے کا عندیہ دے کرامریکا سمیت ساری دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا تھا۔جو مذاکرات کے نام پر ہندوستان کی ایک اور بھونڈی چال ہی تھی۔سید علی گیلانی نے جموں و کشمیر آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے 27 ،اکتوبر کو کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے 70 سال مکمل ہونے پرپورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن کیا۔تاکہ دنیا پر ہندوستان کی کشمیر میں بر بریت کا پردہ چاک کیا جا سکے۔دوسری جانب ہندوستان کے اندر سے بھی کشمیریوں سے با مقصد مذاکرات پر مسلسل زور دیا جا رہا ہے۔مگر ان مطالبات کے باوجود ہندوستان کشمیریوں کی آبادی پر ہندو آبادی کو مسلط کرنے کی غرض غیر قانونی طور پر ہندوستانیوں کو کشمیر میں لا لا کر آباد کر ارہا ہے۔کشمیر میں ہندوستانی مظالم پر ناصرف اقوامِ متحدہ و عالمی برادری بلکہ انسانی حقوق کی پر چارک ،نام نہاد این جی اوز ، جان بوجھ کرگونگی بہری اور اور اندھی کر نبی ہوئی ہیں۔کشمیر میں ہونے والے مظالم پر مہذب مغرب سب سے زیادہ غیر مہذب دکھائی دیتا ہے۔دنیا کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ پاکستان کی کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت اس کی مستقل قومی پالیسی کا حصہ ہے۔تمام عالمی طاقتوں سمیت یورپی اور بین الاقومی برادری اور اقوامِ متحدہ کوکشمیریوں کے جائز حقِ آزادی کی کھل کر حمایت کرنی چاہئے۔ کیونکہ آج ہندوستان امریکا و مغرب کی آشیر واد سے کشمیر میں خونی ڈرامہ بپا کیے ہوئے ہے اور ہر روز کشمیریوں کے درپہِ آزار دکھائی دیتا ہے۔ بلکہ ہندوستان کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازارتھمنے ہی نہیں دیتا ہے۔جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہین کہ25577 دنوں میں ہندوستان ایوریج 9 کشمیریوں کو شہید کر رہا ہے۔
یہ بات ساری دنیا کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہونی چاہئے۔ اب اسرائیل، امریکا،ہندوستان اور اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیاں بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں بھی ایک مربوط سازش کے تحت پاکستان کو غیر محفوظ کرنے کی سازشوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکا پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کر کے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔مگر پاکستان کے مسائل اور مسئلہ پرکشمیر میں ہندو بربریت پر اس کی آواز تک نہیں نکلتی ہے۔سونے پہ سْہاگہ یہ کہ گذشتہ ہفتے کے دن اقوم متحدہ میں امریکی سفیر نے امریکا ہندوستان دوستی کونسل سے خطاب میں کہا تھا کہ ہندوستان پاکستان پر نظر رکھنے سے ہماری مدد کرسکتا ہے۔اس حقیقت سے کیا کوئی انکار کر سکتا ہے کہ امریکا اور ہندوستان ہر ایسا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے پاکستان کے استحکام کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ بھی ساری دنیا جانتی ہے کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہندوستان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جبکہ پاکستان اس جنگ میں کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے اور بھاری نقصانات بھی اٹھا چکا ہے۔