میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لانڈھی میں ٹرینوں کا تصادم .... ریلوے خودکار سگنل نظام پر سوالیہ نشان

لانڈھی میں ٹرینوں کا تصادم .... ریلوے خودکار سگنل نظام پر سوالیہ نشان

منتظم
جمعرات, ۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

جاں بحق ہونےوالوں میں 5سالہ 2 جڑواں بچیاں سکینہ اور زاراسمیت ایک ہی گھر کے 4افراد بھی شامل ہیں‘حادثے میں 11بچے بھی زخمی ہوئے
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے 10 روز میں سانحے کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیدیا‘تحقیقات فیڈرل انسپکٹر آف ریلوے کرے گا
محمدوحید ملک
کراچی میں لانڈھی کے علاقے قذافی ٹاو¿ن کے قریب فرید ایکسپریس اور زکریا ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئیں، جس کے باعث 21افرادجاں بحق جبکہ50افراد زخمی ہوگئے، زخمی اور جاں بحق ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر امدادی کارروائیوں میں مصروف رہے جبکہ زخمیوں اور لاشوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جناح اسپتال انتظامیہ نے خون کے عطیات کی اپیل کی جبکہ زخمیوں کو لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بھی ہسپتال منتقل کیا۔بعد ازاں رینجرز ، پولیس اور پاک فوج کے جوانوں نے بھی امدادی کاموں میں حصہ لیا۔ابتدائی تحقیقات کے مطابق دونوں ٹرینیں پنجاب سے کراچی آرہی تھیں جبکہ زکریا ایکسپریس نے فرید ایکسپریس کو پیچھے سے ٹکر ماری، حادثے کے نتیجے میں ٹرین کی تین بوگیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں اور ملبہ پٹری کے اطراف بکھرگیا ۔حادثے میں زکریا ایکسپرس کا انجن متاثر ہوا جبکہ فرید ایکسپریس کی 4سے 5بوگیاں شدید متاثر ہوئیں، بوگیوں کو ہٹانے کے لیے کرینوں کی مدد لی گئی اور بوگیوں کو کاٹ کر زخمیوں کو نکالا گیا۔ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ 45زخمیوں کو جناح اسپتال لایا گیا ، جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔جناح اسپتال کے ایم ایل او کے مطابق جناح اسپتال میں 18افراد کی لاشیں لائی گئیں۔عینی شاہدین کے مطابق سانحے کے بعد کافی دیر تک حکومت کی جانب سے کوئی مشینری نہیں بھیجی گئی جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو نکالا گیا۔
زخمیوں کا کہنا ہے کہ حادثہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کی زور دار ٹکر کے سبب پیش آیا جس میں بیشتر لوگ سامان اور ملبے میں دبنے سے زخمی ہوئے۔ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر کلیم کے مطابق تاحال 13 لاشیں لواحقین کے حوالے کردیں گئیں ، 2 خواتین کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہی گھر کے 4افراد شامل ہیں جس میں 5سالہ 2 جڑواں بچیاں سکینہ اور زارا بھی شامل ہیں، دونوں بہنوں کے والدین بھی حادثے میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔بوگی کے ملبے سے ایک بچی کی لاش نکالی گئی ۔حادثے کے زخمیوں میں 11بچے بھی شامل ہیں۔
ایک ریسکیو اہلکار کاکہنا تھا کہ لوگ اپنے گھروں سے اوزار لائے، وقت پر حکومتی نمائندے ایکشن میں آجاتے تو قیمتی جانوں کا ضیاع کم ہوتا۔ریسکیو آپریشن مکمل ہونے تک کراچی سے اندرون ملک جانے والی ٹرینوں کو آمدورفت روک دی گئی ۔ڈی سی او ریلوے ناصر عزیز کا کہنا ہے کہ پہلی ترجیح ریسکیو آپریشن اور ٹریک کی بحالی ہے، حادثے کی وجوہات کا تعین بعد میں کیا جائے گا، کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ۔پہلی اطلاع پر ہی عملہجائے وقوعہ پر پہنچ گیا تھا ،حادثہ کی وجہ سے متعلق جلد تحقیقات کی جائے گی۔
وزیر اعلی سندھ نے لانڈھی ٹرین حادثے میں جانی نقصان پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے جناح اسپتال کی انتظامیہ کو زخمیوں کا مکمل خیال رکھنے کی ہدایت کردی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان کے بعد لانڈھی کا ٹرین حادثہ بھی سگنل نظرانداز کرنے پرہوا۔ دونوں واقعات میں ایک جیسی غلطی سامنے آگئی ہے جس کے بعد ریلوے خود کار سگنل نظام پر سوالیہ نشان کھڑاہوگیاہے جس نے کنٹرول روم اور ڈرائیور کا رابطہ منقطع کردیا۔خود کارنظام سے قبل ڈرائیور ٹرین رکنے پرکنٹرول روم کو آگاہ کرتاتھاجسکے سبب پیچھے آنیوالی ٹرینوں سے بھی کنٹرول روم سے رابطہ کیاجاتاتھالیکن سگنلزآٹومیٹک ہوئے تو یہ رابطہ بھی ختم ہوگیااورڈرائیورکی ذرا سی لاپروائی خوفناک حادثات کا سبب بننے لگی۔خود کارنظام کے تحت سگنل خراب بھی ہوتو سرخ بتی جل اٹھتی ہے لیکن اس صورت میں بھی زیادہ ذمہ داری ڈرائیور پرہی عائد ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق خودکارسگنل نظام کےساتھ ریلوے انجن میں جدیدڈیوائس کی تنصیب بھی ضروری ہے جو رکاوٹ کی صورت میں انجن کو بند کردیتی ہے- واضح رہے کہ رواں سال ستمبر میں ملتان میں بچھ ریلوے اسٹیشن پر مسافر ٹرین مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی، حادثے میں 5 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، حادثے کا شکار ٹرین پشاور سے کراچی آرہی تھی۔
ذرائع کے مطابق لانڈھی ٹرین حادثے کی تحقیقات فیڈرل انسپکٹر آف ریلوے کرے گا۔حادثے کی ابتدائی رپورٹ ریلوے ہیڈ کوارٹرز کو موصول ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق حادثہ زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور کی غلطی سے پیش آیاجس نے سگنل کو نظر انداز کیا۔حادثے کے مقام پر عام طور پر ٹرینیں کھڑی نہیں ہوتیں۔
وزیر اعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین نے ٹرین حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو تحقیقات کا حکم دیدیا ہے۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے 10 روز میں سانحے کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 15لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کے لیے ساڑھے 3لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔خواجہ سعد رفیق حادثے کے باوجود کراچی آنے کے بجائے پاناما کیس کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ چلے گئے۔ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حادثہ انسانی غفلت کے باعث پیش آیا۔ پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور نے سنگلز کو نظر انداز کیا جس کے باعث ہولناک حادثہ ہوگیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور تاحال لا پتا ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔ کمشنر کراچی اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ جب تک آپریشن مکمل نہیں ہوتا میں یہی موجود ہوں، امدادی کارروائی میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جناح اسپتال کراچی میں ٹرین حادثے کے زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے کہا کہ میں سندھ حکومت سے کہوں گا کہ وہ جاں بحق افرادکے لواحقین کو پلاٹ دیں اور زخمیوں کی مالی مدد کریں۔ زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیر ریلوے سعد رفیق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مینڈیٹ کا مطلب یہ نہیں کہ عوام کو جواب نہ دیا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم دہشت گردی اور حادثات پر سیاست نہیں کرتے۔انہوں نے زخمیوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹاف اور ڈاکٹرز زخمیوں کا بہترین علاج کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ پیپلز پارٹی 8 سال حکومت میں رہی، اس سے قبل میری والدہ دو بار حکومت میں آئیں، اس سے پہلے میرے نانا بھی وزیر اعظم رہے، ہم نے جو کام کیے وہ سب کے سامنے ہیں لیکن مجھے اعتراف ہے کہ ابھی بھی بہت سے کام باقی ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں