وزیراعظم ہائوس کی آڈیولیک ہونا بہت بڑا سیکورٹی بریچ ،کون ذمہ دار ہے ؟عمران خان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم ہائوس کی آڈیولیک ہونا بڑا سیکیورٹی بریچ ہے، ہماری سکیورٹی ایجنسیز کو آج کسی سے تو پوچھنا ہو گا، کون ذمہ دار ہے، ہماری انٹیلی ایجنس ایجنسیز لوگوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہی ہیں،انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام سیاسی انجینئرنگ نہیں ملک کا تحفظ ہے،ہم نے آخری اجلاس میں سائفر کو ڈی کلاسیفائی کردیا تھا۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا قانون وائٹ کالر کرائم پکڑ ہی نہیں سکتا، لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں چار شریف فیملی کے فلیٹ ہیں، نواز شریف آج تک منی ٹریل نہیں دے سکے،نوازشریف جب وزیراعظم تھے تب انہوں نے چار فلیٹ خریدے، شریفوں سے اس لیے نہیں ملتا کیوںکہ یہ چورہیں، نیب ترمیم کر کے بڑے ڈاکوئوں کو لائسنس دے دیا گیا ہے، نواز شریف، زرداری، مریم، اسحاق ڈارسب ڈرائی کلین ہوجائیں گے، کسی معاشرے میں ایسے چوری کرنے کا لائسنس ملتے نہیں دیکھا۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی تو ملک اوپر جائے گا، مدینہ کی ریاست میں سب سے پہلے عدل اور انصاف تھا، عدل اورانصاف بنیاد ہوتی ہے،اللہ نے حکم دیا ہے اچھائی کا ساتھ اور برائی کے خلاف جہاد کرو،شہبازشریف کے خلاف 16 ارب کا کیس معاف کرا لیا ہے، پہلے دن سے کہہ رہا تھا این آر او نہیں دونگا، آج سے گیارہ سال پہلے کہا تھا اگر میں اقتدارمیں آگیا تو یہ اکٹھے ہو جائیں گے، انہوں نے سب کے لیے چوری کے دروازے کھول دیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نوازکا پرابلم یہ لوگ زیادہ تر پڑھے لکھے نہیں، سائفر کی ماسٹر کاپی تو فارن آفس میں پڑی ہوئی ہے،ماسٹرکاپی پہلے فارن آفس پھر اس کی کاپی صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کے پاس جاتی ہے،ہم نے سائفر کی کاپی سپیکر کو بھی بھجوائی تھی،یہ کس سائفر کی چوری کی بات کر رہے ہیں، پہلے یہ جھوٹ بولتے رہے سائفر نہیں ہیں، امریکی انڈر سیکرٹری نے کہا عمران کو ہٹائو اور شہباز تیار بیٹھا تھا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ ایک صحافی نے تو آڈیو کے بارے میں پہلے بتا دیا تھا، پہلے ایک اور بھی آڈیو آئی تھی جو بشری بی بی کسی کو فون کر رہی تھیں، وزیراعظم ہائوس کی آڈیولیک ہونا بہت بڑا سیکیورٹی بریچ ہے، ان سے پوچھا جائے کتنی بڑی سیکیورٹی بریچ ہے،یہ چیزیں دشمنوں تک بھی پہنچ جائیں گی،ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کو آج کسی سے تو پوچھنا ہو گا، کون ذمہ دار ہے، ہماری انٹیلی ایجنس ایجنسیز لوگوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیاں دے رہے ہیں، پولیٹیکل انجیرینگ ایجنسیزکا کام نہیں ہے، ایجنسیز کا کام ملک کی سیکیورٹی ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا انسانوں کا سمندر باہر نکلنے والا ہے، یہ بات خفیہ رکھی ہوئی ہے، ہماری ہربات لیک ہو جاتی ہے، ہمارے فون ٹیپ ہو رہے ہیں، ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کوئی غدار ہوں ہر چیز میری ٹیپ ہو رہی ہے جو ہماری پلاننگ ہے وہ ان کو نہیں پتا، پاکستان کے پیچھے رہنے کی وجہ ملک میں رول آف لا نہیں۔