میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
لاہورہائیکورٹ، مریم نواز کی درخواست منظور، پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم

لاہورہائیکورٹ، مریم نواز کی درخواست منظور، پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم

جرات ڈیسک
پیر, ۳ اکتوبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل تین رکنی فل بینچ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف کی جانب سے پاسپورٹ واپسی کے لیے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔عدالت نے حکم دیا ہے کہ مریم نوازکا پاسپورٹ واپس کردیا جائے۔ پیر کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مریم نواز شریف کی پاسپورٹ واپسی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت مریم نواز کے وکیل محمد امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گزشتہ سماعت پر تاخیر سے پہنچنے پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پہلے بھی درخواست دائر کی تھی اور وہ کس بنیاد پر تھی؟ اس پر امجد پرویز نے بتایا کہ مریم نواز نے اس سے قبل عمرے کے لیے پاسپورٹ واپسی کی درخواست دائر کی تھی۔ اس پر چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی وہ درخواست ابھی زیر سماعت ہے۔ اس پر امجد پرویز نے کہا کہ ہم پہلے والی درخواست واپس لے لیتے ہیں۔ عدالت نے پہلی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ اس کے بعد نئی درخواست پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے امجد پرویز نے کہا کہ چار سال سے چودھری شوگر ملز کا ریفرنس دائر نہیں ہوا، مریم نواز کی خواہش تھی کہ یہ ریفرنس فائل کریں تاکہ ہم اسکا دفاع کرتے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی نے امجدپرویز سے سوال کیا کہ اگر نیب مقررہ وقت پر ریفرنس دائر نہیں کرتا تو اسکے نتائج کیا ہونگے؟ امجد پرویز کا دلائل میں کہنا تھا کہ مریم نواز کو چوہدری شوگرمل کیس میں گرفتار کیا گیا۔لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی میرٹ پرضمانت منظور کی۔ہائیکورٹ کے حکم پر مریم نواز نے سات کروڑ روپے اور پاسپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کروایا، چارسال گزرنے کے بعد بھی نیب نے کوئی ریفرنس یا رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع نہیں کروائی۔ امجد پرویز کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کسی کو بھی اس کے بنیادی حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا، کسی بھی شہری کو بنیادی آئینی حقوق سے غیر معینہ مدت تک محروم نہیں رکھا جاسکتا۔ نیب نے چار سال قبل کیس بنایا تھا اور نیب نے مریم نواز کو جیل سے گرفتار کیا تھا لیکن چار سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود نیب اب تک تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہے، نہ ہی متعلقہ عدالت میں کوئی چالان جمع کروایا گیا ہے، نہ کوئی انوسٹی گیشن رپورٹ یا ریفرنس عدالت میں داخل کیا گیا ہے۔ امجد پرویز نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کے احکامات جاری کرے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت نیب وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو درخواست پر کوئی اعتراض ہے یا نہیں تواس پر نیب وکیل نے بیان دیا کہ نیب کو مریم نوازکی درخواست یا انہیں پاسپورٹ واپس دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔ نیب وکیل کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ مریم نواز کا کیس نئے نیب قانون کے تحت ہمارے دائرہ اختیار میں آتا بھی ہے یا نہیں۔ اس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ آپ بتائیں کہ آپ کو اس درخواست پر کوئی اعتراض ہے، اس پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی یہی بیان دیا کہ انہیں مریم نواز کی درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے اگر عدالت چاہے تو مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کر دے۔ تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مختصر حکم سناتے ہوئے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست منظور کر لی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں