افغان امن عمل ، شاہ محمود قریشی سے طالبان کی ملاقات
شیئر کریں
افغانستان میں تقریباً 2 دہائیوں سے جاری تنازع کو سیاسی طور پر حل کرنے کی ازسر نو کوشش کے تحت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں پاکستانی حکام اور طالبان رہنمائوں کے درمیان دفترخارجہ میں ملاقات ہوئی ،جس میں مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہے گا، پاکستان، صدق دل سے سمجھتا ہے جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں،افغانستان میں قیام امن کیلئے "مذاکرات”ہی مثبت اور واحد راستا ہے ، ہماری خواہش ہے فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں تاکہ دیرپا، اور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکیں۔دفتر خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جبکہ طالبان وفد کی سربراہی ملا عبدالغنی برادر نے کی۔ دفتر خارجہ میں وفد کی آمد کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے استقبال کیا جبکہ دوران ملاقات خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں افغان طالبان کے اعلیٰ سطح وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی اور دونوں فریق نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے "مذاکرات”ہی مثبت اور واحد راستا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کر رہی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ چالیس برس سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ دونوں ممالک یکساں طور پر بھگت رہے ہیں، پاکستان خوش دلی کے ساتھ گزشتہ 4 دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین بھائیوں کی میزبانی کرتا چلا آ رہا ہے ۔وزیر خارجہ کاکہنا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے کیوں کہ پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں تاکہ دیرپا، اور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکیں۔طالبان وفد کے دیگر 11 افراد میں ملا فاضل اخوند، محمد نبی عمری، عبدالحق و ثیق، خیر اللہ خیرخواہ، امیر خان متقی مطیع الحق خالص، عبدالسلام حنیفی، ضیا الرحمان مدنی، شہاب الدین دلاور اور سید رسول حلیم شامل ہیں۔ادھر اسلام آباد میں موجود امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا امریکی قیادت افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔ زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کے لیے سہولت کاری پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا۔