پاناما پیپرز۔ حقائق کیسے طشت ازبام ہوئے؟ دنیا کو چونکا دینے والے حقائق کی اندرونی کہانی
شیئر کریں
جرگن موزاک جرائم پیشہ عناصر ‘آمروں کو دولت چھپانے میں مدد دے رہاتھا
٭موزاک فونسیکا کے بانی کو بڑے پیمانے پر عوامی تشہیر میں کوئی دلچسپی نہیں تھی ،آرکائیوز میں اس کاکوئی انٹرویو موجودنہیں٭ اس نے آف شور انڈسٹری مخالف اصلاحات کے خلاف مخصوص جرائد میں مضامین لکھے تھے
تلخیص وترجمہ : ایچ اے نقوی
(قسط نمبر9 )
جرگن موزاک نے اپنے پس منظر کو کبھی خفیہ نہیں رکھا آپ گوگل میں اس کانام لکھیں اور فوری طورپر ایک ویب سائٹ کھل جائے گی جس میں ہزاروں وکیلوں کے نام اور مختلف شعبوں میں ان کی مہارت کی تفصیلات سامنے آجائیں گی۔جرگن موزاک کے پروفائل میں لکھاہے کہ وہ جرمنی کے شہر باوریا کے علاقے فرتھ میں پیدا ہوا تاہم جرمنی میں وہ بالکل ہی گمنام ہے اور ایک کمپنی کا سربراہ ہونے کے باوجود شاید ہی کسی نے اس کانام سنا ہوگا،آج تک جرمنی کے کسی اخبار میں اس کے بارے میں کوئی خبر یامضمون شائع نہیں ہوا۔اس تفصیل کے سامنے آنے کے بعد اس حوالے سے اسٹوری ہماری ترجیحات میں سرفہرست آگئی۔اب ہمارے ہاتھ ایک ایسا آنکڑا آگیاتھا جس سے لوگوں کی توجہ حاصل کی جاسکتی تھی۔ تفصیلات سے ظاہرہوتاتھا کہ ایک جرمن شہری دنیا کے بدترین جرائم پیشہ افراد اور اپنے وقت کے آمروں کو اپنی لوٹی ہوئی دولت چھپانے میں مدد دے رہاتھا۔
جون ڈو نے مجھ سے سوال کیا کہ کیا جرگن موزاک واقعی جرمنی میںمشہور ہے، میں نے جواب دیا کہ جرمنی میں اسے کوئی نہیں جانتا۔جون ڈو نے جواب دیا کہ یہ صورتحال جلد ہی تبدیل ہوجائے گی ۔ہم منکشف ہونے والے ڈاکومنٹ کے مرکزی کردار کے بارے میں مزید معلومات اور تفصیلات حاصل کرنا چاہتے تھے ،اس لیے ہم نے تلاش شروع کردی ہم نے اس کام کا آغاز انٹرنیٹ سے کیا جس کے بعد ہم نے بین الاقوامی ڈیٹابیس کو کھنگالنا شروع کیا۔لیکن ہمیں کوئی کامیابی نہیں ملی ،کچھ نہیں ملا۔کہیں کہیں ضمنی طورپر جرگن موزاک کا ذکر تھا جو اب 60سال سے زیادہ کا ہوچکا ہے لیکن ہمیں اس کی کوئی تصویر یا اس کے بارے میں کوئی تفصیلی مضمون نہیں ملا۔
آن لائن پر ہمیں موزاک فونسیک کے بارے میں وکلا کی ویب سائٹ پر اس کی سی وی کے علاوہ جو معلومات ملیں وہ پاناما روٹری کلب میں اس کی رکنیت، انٹرنیشنل میری ٹائم ایسوسی ایشن اور ٹیکسوں کے قوانین سے متعلق دوسری پروفیشنل اداروں میں اس کی رکنیت کے حوالے سے تھیں۔ہمیں مختلف تقریبات میں اس کی کچھ تصاویر بھی مل گئیں۔مثال کے طورپر ایک تقریب میں برطانیہ کی ورجن آئی لینڈ کے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے ساتھ تصویر تھی ، یہ جزیرہ ٹیکس چوروں کی جنت تصور کیاجاتاہے اس طرح یہ موزاک فونسیکا کا فطری پارٹنر تھا۔
جرگن موزاک کو بڑے پیمانے پر عوامی تشہیر میں کوئی دلچسپی نہیں تھی یا ہمارے آرکائیوز میں اس کاکوئی انٹرویو موجود نہیں تھا۔تاہم اس نے آف شور انڈسٹری کے خلاف سخت اصلاحات کے خلاف مخصوص جرائد میں مضامین ضرور لکھے تھے۔ہم نے منظم انداز میں پیش رفت کرنے اور اس کے برتھ سرٹیفکیٹ کی کاپی حاصل کرنے کی کوشش شروع کردی۔ برتھ سرٹیفکیٹ اس بات کی سرکاری طورپر تصدیق تھا کہ جرگن موزاک جرمنی ہی میں پیداہواتھا۔برتھ سرٹیفکیٹ کے مطابق وہ20مارچ 1948 کو صبح 6بجکر 25 منٹ کو فرتھ میونسپل کلینک میں پیداہواتھا۔پیدائش کے وقت اس کانام جرگن رالف ڈیٹر ہرزوگ رکھا گیا تھا۔ ریکارڈ پر اس کی والدہ کانام لوئس ہرزوگ تھا جو سیلز کاکام کرتی تھی اس کے والد کانام ارہارڈ پیٹر موزاک تھا جومیکینکل انجینئر تھا۔
ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ جرگن موزاک کے والدجنگ عظیم دوم کے بعد ارہارڈ پیٹر موزاک میکینکل انجینئرنگ چھوڑ کر صحافت کے شعبے میں آگئے تھے ،1951 میںا سپائیجل نے ارہارڈ موزاک نام کے ایک اسپورٹس رپورٹر کا حوالہ دیاتھا جس نے نیورمبرگ کے 8 اوہرنچری چیٹن نامی اخبار میں ایک نقاب پوش پہلوان کے بارے میں مضمون لکھاتھا جس کو تماشائی وینیس اسٹرانگلر کے نام سے پکارتے تھے ۔یہ چیکوسلواکیہ سے تعلق رکھتاتھا جس نے نازیوں کے دور میں مبینہ طورپر متعدد چیک باشندوں کو پھانسی دلوائی تھی۔ اسپائیگل کے صحافی نے یہ نتیجہ اخذ کیاتھا کہ موزاک کا قیاس غلط ہے۔
غالباً یہ وہی ارہارڈ موزاک تھا جو بعد میں کئی کتابوں کے مصنف کے طورپر سامنے آیا، جن میں سے ایک کتاب نیورمبرگ کے آخری دن کے نام سے1952 میں شائع ہوئی تھی ۔یہ ایک غیر افسانوی کتاب تھی جو نیورمبرگ پر اتحادیوں کے قبضے سے کچھ قبل کے دنوں کے واقعات کے حوالے سے لکھی گئی تھی۔اس کی ایک کتاب ٹینگیئر کیلیے اسمگل شدہ اشیا میں اس کی سوانح بھی شامل تھی جس میں اس کی تاریخ پیدائش 16اپریل1924 لکھی تھی۔یہ وہی تاریخ تھی جوارہارڈ نے جرگن موزاک کے برتھ سرٹیفیکٹ میں لکھی تھی جس سے یہ تصدیق ہوتی تھی کہ یہی وہ شخص ہے۔اس نے اپنی کتاب پوٹ بوائلر کی اشاعت کے 3سال بعد اکتوبر1958 کو رہین لینڈ پیلیٹی نیٹ کی جانب کوچ کرنے کافیصلہ کیا اور جولائی1961 میں رجسٹر میں خود درج کیا کہ وہ امریکا جانا چاہتاہے۔ اس سے واضح ہوتاہے کہ جرگن موزاک نے اپنی زندگی کے اولین 13سال جرمنی میں گزارے۔فرنک فرٹن رنڈشائو میں میں شائع ہونے والے ایک مضمون سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ہمیں صرف اتنا معلوم ہوسکا کہ ارہارڈ موزاک جرمنی واپس آگیاتھا اور مارچ 1993 میں میونخ کے قریب ایچاچ کے مقام پر اس کی موت واقع ہوئی۔
یہ بات یقینی ہے کہ ارہارڈ موزاک 1960 کے اوائل میںاپنے بیٹے جرگن موزاک کے ساتھ پاناما پہنچاتھا۔ جرگن موزاک کی ایک سی وی سے ہمیں پتا چلا کہ جرگن نے لاس کمبریس کے انسٹی ٹیوٹو پیڈا گوگیکو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاناما سٹی کی سانتا ماریا لاانٹی گوا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی ۔اپنی تعلیم کے دوران اس نے ایک قانونی فرم ایروسیمینا نوریگا میں جزوقتی ملازمت حاصل کی اس نے 1970 میں وکلا کے معاون کے طورپر ملازمت شروع کی تھی اور 1973 میں وکالت کاامتحان پاس کرنے کے بعد وہ مکمل طورپر وکیل بن گیا ۔اس کے بعد اس نے اپنی قانونی فرم قائم کرنے سے قبل 2سال تک لندن میں کام کیا اور 1970 میں پاناما میں خود اپنی فرم قائم کرلی ۔اس وقت اس ملک پر ایک کرپٹ جنرل عمر ٹوریجو کی زیر قیادت فوجی حکومت قائم تھی ظاہر ہے کہ ایسی حکومتوں کے دور میں کمپنیوں سے متعلق معاملات کی وکالت کرنے والے وکلا کی فرم کیلیے حوصلہ افزا ماحول نہیں ہوتا۔ہم نے پاناما کے کمپنیز سے رجسٹر میں جرگن موزاک کانام تلاش کیا تو بڑی تعداد میں ایسے ڈاکومنٹس سامنے آگئے جس سے ظاہر ہوتاتھا کہ اس کے قیام کے فوری بعد اس کو خاصا کام مل گیاتھا اور بہت سی کمپنیاں اس کے موکلین میں شامل ہوگئے تھے۔ڈاکومنٹس کے مطابق قانونی فرم کورجسٹرڈ ایجنٹ ظاہر کیاگیاتھا جرگن موزاک خود کئی آف شور کمپنیوں کا ڈائریکٹر تھا ۔
1983 میں جب آمر مینول نوریگا برسراقتدار آیا تو جرگن موزاک کی قانونی فرم معمول کے مطابق کام کرتی رہی۔اور پبلک رجسٹری کے اندراجات سے ظاہرہوتاہے کہ نئی فرمز کے قیام کی رفتار متاثر نہیں ہوئی اور اس فرم کے کام میںبھی کوئی کمی نہیں آئی۔نوریگا کے دور میں جو بعد میں منشیات کے مختلف اسمگلروں کا آلہ کار بن گیا تھا ،پاناما مشکوک دولت کیلیے پرکشش ماحول فراہم کرنے کی وجہ سے کولمبیا میں بینکنگ کاترجیحی مرکز بن گیاتھا ۔