میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جھوٹا کیسے کہیں؟ سپریم کورٹ

عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جھوٹا کیسے کہیں؟ سپریم کورٹ

ویب ڈیسک
جمعرات, ۳ اگست ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست گزار کی دستاویزات میں کئی مسائل ہیں پھر کس بنیاد پر عمران خان کے سرٹیفکیٹ کو جھوٹا کہیں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عمران خان کی نااہلی اور پی ٹی آئی کو ملنے والی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق مقدمے کی سماعت کررہا ہے۔ سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے جواب الجواب میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آج اخباروں میں لگی ہیڈ لائن سے متعلق میری پیش گوئی سچ ثابت ہوئی ہے،چیف جسٹس کی آبزرویشن کو انگریزی اخباروں نے ہیڈلائن کے طور پر شائع کیا، اخباروں میں لکھا گیا ہے عمران خان کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، عدالتی آبزرویشن کی وضاحت ضروری ہے۔اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور رقم وصول کرنے کے حوالے سے دلائل میں اقرار کر چکے ہیں، پارٹی سربراہ کاسرٹیفکیٹ ممنوعہ فنڈنگ نہ لینے کی تصدیق کرتا ہے، سیاسی جماعتیں صرف انفرادی شخصیات سے فنڈز لے سکتی ہیں،غیرملکی افراد انفرادی شخصیات میں شامل نہیں ہوتے، ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈز لینے پر قوم کو وضاحت دینا ضروری ہے، ممنوعہ اور لوٹی گئی رقم کو ضبط کرنے کے لیے قانون موجود ہے، ممنوعہ فنڈز کو ضبط کیا جاسکتا ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ممنوعہ فنڈ ضبط ہوجائے اور فنڈ لینے والے کو چھوڑ دیا جائے۔ جھوٹا سرٹیفکیٹ دینے والوں کو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے، جھوٹا سرٹیفکیٹ دینے والا صادق اور امین کیسے ہو سکتا ہے، اس کے نتائج نااہلی کے ہی ہوں گے، جس پر جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ اس کے لیے پہلے ممنوعہ فنڈز کا وصول کرنا ثابت کرنا ہوگا ،پی ٹی آئی کے مطابق ممنوعہ فنڈز پاکستان منتقل ہوئے ہی نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتوں کو موصول ہونے والے فنڈز کی تفصیلات دینی ہوتی ہیں، پارٹی سربراہ کا سرٹیفکیٹ بھی موصول ہونے والے فنڈز پر ہوتا ہے، فنڈز ممنوعہ ہیں یا نہیں یہ تعین بھی الیکشن کمیشن کو کرنا ہے، ایسے کون سے شواہد ہیں جن کی بنیاد پر فنڈز کو ممنوعہ قرار دیں، غیر متنازعہ شواہد ہیں تو سامنے لائیں، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ قانون میں فنڈز جمع کرنے اور موصول ہونے میں فرق نہیں، بیرون ملک ایجنٹ بھی پی ٹی آئی کا حصہ ہیں اور انہوں نے ممنوعہ فنڈز لینا تسلیم کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا اس معاملہ میں کوئی تعلق نہیں، عدالت نے الیکشن کمیشن کو بطور انکوائری کمیشن بنانے کی بات کی تھی، اگر کمیشن بنایا گیا تو اسے تمام فنڈز کی تحقیقات کا کہا جائے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ دستاویزات میں واضح لکھا ہے کہ فنڈز پاکستانیوں سے لیے گئے، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ غیر ملکی پیسے کا دروازہ بند کرنے کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس عمران خان کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں اور الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار ہی پی ٹی آئی تسلیم نہیں کرتی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دائرہ اختیار کا فیصلہ عدالت کرے گی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں