طالبان کی پیش قدمی جاری،امریکانے بگرام ایئربیس خالی کردیا
شیئر کریں
افغان تاجک سرحدی گزرگاہ کے بعد بلخ صوبے میں ایک اور اہم سرحدی گزرگاہ پر طالبان کے قبضے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔طالبان کے پے در پے حملوں کے باعث ازبکستان اور افغان صوبے بلخ کے درمیان سرحدی گزرگاہ دو دن سے بند ہے۔ کابل حکومت نے بھاری تعداد میں افغان فورسز سرحدی علاقے میں تعینات کردیے ہیں آزادذرائع کے مطابق طالباکے حملوں کے باعث مقامی آبادی میں خوف وہراس پایاجاتاہے۔اس سے پہلے گزشتہ ماہ طالبان نے افغانستان اور تاجکستان کے درمیان تجارتی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد کابل اور تاجکستان کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔دوسری طرف افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا جاری ہے، امریکا نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس افغان فورسز کے حوالے کر دی۔افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا جاری ہے اور امریکا نے 20 سال بعد بگرام ائیربیس افغان حکام کے حوالے کر دی ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے اعلی حکام نے بگرام ائیربیس مکمل طور پر افغان نیشنل سکیورٹی ڈیفنس فورس کے حوالے کر دی ہے۔امریکی حکام نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل آسٹن ملر کے پاس اب بھی امریک فورسز کے تحفظ کے اختیارات اور صلاحیت موجود ہے۔بگرام ائیر بیس سے فوجی انخلا واضح اشارہ ہے کہ افغانستان میں موجود 2500 سے 3000 امریکی فوجی افغانستان چھوڑ چکے ہیں یا چھوڑنے کے قریب ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکی فورسز کا مکمل انخلا قریب ہے، امریکا نے بیس سال بعد بگرام بیس کا چارج چھوڑا، صوبہ پروان میں قائم یہ ائیر فیلڈ کابل سے 69 کلومیٹر دور ہے۔افغان جنگ کے عروج کے دور میں بگرام ائیر بیس میں ایک لاکھ امریکی فوجی تعینات تھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن 11 ستمبر تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کی ڈیڈ لائن دے چکے ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکا نے 2001 میں افغانستان پر حملہ کیا تھا جس کے دوران طالبان اور القاعدہ کے خلاف کارروائیوں کیلئے بگرام ائیر بیس کو مرکز بنایا تھا، اس دوران بگرام ائیر بیس پر ایک لاکھ کے قریب امریکی فوجی تعینات کئے گئے تھے،