مویشی منڈی کے خلاف سندھ حکومت کا خاموش محاذ
شیئر کریں
شہر کی مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہوگیا جب کہ ایک جانب حکومت سندھ مویشی منڈی لگائے جانے کی اجازت دے رہی ہے تو دوسری جانب حکومتی شخصیات مویشی منڈیوں کو کورونا وائرس کے مزید پھیلا ؤکا اہم ذریعہ بھی قرار دے رہی ہیں۔انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے مویشی منڈی پردُہرے رویے کا سبب اس پر اپنا کنٹرول نہ ہونا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ کچھ برسوں سے شہر کی سب سے بڑی مویشی منڈی پر بالواسطہ طور پر مختلف فوجی ذرائع کا کنٹرول ہوتا ہے۔ سندھ حکومت نے اس باعث مویشی منڈی قائم کرنے کی اجازت تو دے دی ہے مگر وہ مختلف ذرائع سے اس مویشی منڈی کے خلاف فضا ہموار بھی کررہی ہے۔واضح رہے کہ حکومت سندھ لوکل گورنمنٹ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ 3 جون کو شہر میں مویشی منڈیاں ایس او پی کے تحت لگائے جانے سے متعلق ایک حکم نامہ جاری کیاگیا تھا جس میں کورونا وائرس سے بچا ؤ کے حوالے سے مختلف ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ مویشی منڈی ان ہدایات کی روشنی میں قائم کی جا سکتی ہیں۔اس حکم نامے کے بعد شہر میں قائم مویشی منڈیاں جو کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند تھیں وہاں پر قربانی کے جانوروں کی نہ صرف آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا بلکہ خرید و فروخت بھی شروع ہوگئی اور اس دوران سپر ہائی وے پر بھی مویشی منڈی قائم کر دی گئی جہاں اندرون سندھ اورملک بھر سے قربانی کے جانور فروخت کے لیے لائے جا رہے ہیں۔ایک جانب وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ عیدالاضحی پر مویشی منڈی نہ لگانے کی تجویز دی ہے ،وزیر اطلاعات ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ مویشی منڈیاں نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس کے علاوہ صوبائی وزیر صحت و بہبود آباد کے ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی جانب سے گزشتہ ماہ 27 جون کو ویڈیو بیان جاری کیا گیا جس میں انھوں نے عیدالاضحی سے قبل لگنے والی مویشی منڈیوں سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب اور اس میں تیزی آنے کے خدشے کا اظہار کیا تھا تاہم ایک جانب حکومتی وزرا مویشی منڈیوں کے قیام کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں تو دوسری جانب شہر میں قائم مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت زور و شور سے جاری ہے ۔شہریوں کی بڑی تعداد سپر ہائی وے سمیت دیگر مویشی منڈیوں کا رخ کررہی ہے ،بظاہر ایس او پی پر عمل کے حوالے سے اعلانات تو ضرور کیے جا رہے ہیں،اندرون ملک سے آنے والے بیوپاری اور قربانی کے جانوروں کی رکھوالی کے لیے آنے والے ان کے ملازمین کی جانب سے ذرا سی بھی بے احتیاطی یا تو قربانی کے جانور خریدنے کے لیے جانے والوں کو متاثر کرسکتی ہے یا وہ خود متاثر ہو سکتے ہیں۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ پہلے سوچ لے کہ اسے کرنا کیا ہے ایک جانب تو عیدالاضحی کے موقع پر مویشی منڈیاں لگائے جانے کی اجازت دی جارہی ہے تو دوسری جانب خود ان مویشی منڈیوں کے قیام پرتشویش کا اظہار کررہی ہے جس سے ان کی بوکھلاہٹ کا بخوبی اندازا لگایا جا سکتا ہے ۔شہری حلقے یہ سوال بھی کررہے ہیں کہ اگر حکومت سندھ مویشی منڈیوں کی مخالف تھی تو پھر اس نے اجازت ہی کیوں دی؟واضح رہے کہ رمضان کے آخری عشرے میں دکانیں و کاروبار کھلنے پر خریداروں کی بڑی تعداد نے بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کیا تھا،عیدالفطر کے بعد کراچی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوںکی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔