محکمہ زراعت ، 46 کروڑ کی مشینری خریدنے میں گھپلے کا انکشاف
شیئر کریں
محکمہ زراعت کے ماتحت ادارے نے عالمی بینک کی فنڈنگ کے منصوبے میں قواعد کی دھجیاں اڑادیں۔ 46 کروڑ روپے کی مشینری پانچویں سال میں دینے کے بجائے پہلے سال میں دینے کا دعویٰ کردیا۔ آڈٹ حکام نے انکوائری کی سفارش کردی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق محکمہ زراعت سندھ کے ماتحت سندھ ایریگیٹڈ ایگریکلچر پروڈکٹوٹی انہاسمنٹ (سیاپیپ) کی پی سی ون میں تحریر ہے کہ 46 کروڑ 50 لاکھ کی مشینری 200 لیزر لینڈ لیولرس اور 200 ڈیپ رائپرس منصوبے کے پانچویں اور چھٹے سال میں خریدنے تھے لیکن منصوبے کے افسران نے دعویٰ کیا کہ 46 کروڑ کی مشینری پہلے سال میں خرید کر کاشتکاروں میں تقسیم کردی گئی ہے ۔ آڈٹ حکام نے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ مشینری کی خریداری میں پی سی ون کی خلاف ورزی کئی گئی اور کروڑوں روپے کے سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے محکمہ زراعت سندھ کو ڈپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی لیکن کوئی اجلاس طلب نہیں کیا گیا جس کے بعد آڈٹ حکام نے انکوائری کرنے اور ذمیدار افسران کا تعین کرنے کی سفارش کی ہے ۔