میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ریاض پیزادہ کے نقش قدم پر چلیں!

ریاض پیزادہ کے نقش قدم پر چلیں!

ویب ڈیسک
هفته, ۳ جون ۲۰۲۳

شیئر کریں

رنگ صحرا / رانا خالد قمر

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فواد حسن فواد وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری تھے ۔ ان کے سامنے ایک سول خفیہ ادارے نے ایک رپورٹ رکھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ن لیگ پنجاب سے تعلق رکھنے والے 35 ارکان اسمبلی اگلے الیکشن میں ن لیگ چھوڑ دیں گے ۔ نواز شریف نا اہل ہوکر بیٹھ چکے تھے ۔ شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم منتخب ہوچکے جب یہ رپورٹ ان کے سامنے رکھی گی تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔ اس خفیہ ادارے کے سربراہ کو بلایا گیا ان سے استفسار کیا گیا کہ اس رپورٹ میں کتنی صداقت ہے ۔ یہ رپورٹ بنانے والے افسران کی اپنی حیثیت کیا ہے ۔ ان کو بتایا گیا کہ یہ رپورٹ مرتب کرنے والے تمام آفیسرز انتہای پیشہ ور اور محنتی ہیں ،صرف اندازے کی بنیاد پر یہ رپورٹ مرتب نہیں کی گی بلکہ ٹھوس اور ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ یہ رپورٹ بنای گی ہے ۔ وہ رپورٹ ن لیگ سربراہ اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سامنے رکھی گی انہوں نے صرف ایک جملہ کہا یہ پاکستان ہے یہاں کچھ بھی ناممکن نہیں ۔ البتہ انہوں نے اس رپورٹ میں درج ایک نام پر ہاتھ رکھا اور کہا ان کا جانا میرے لے سرپرائز ہوگا ۔ وقت گزر گیا شاہد خاقان عباسی حکومت کی مدت پوری ہوئی ۔ نگران کابینہ نے حلف لے لیا ۔آئندہ الیکشن کی گہما گہمی شروع ہوچکی تو وہ رپورٹ جو ایک سال قبل مرتب کی گی تھی اس کے آثار دکھائی دینے لگے ۔ جیسے ان دنوں ملک بھر میں پریس کلبز پر کھڑکی توڑ رش لگا ہوا ہے، اسی طرح 2018 میں بھی پریس کانفرنسز کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا ،اور اس رپورٹ میں درج 35 میں سے 34 لوگ ن لیگ چھوڑ گئے ۔صرف ایک سیاست دان رہ گیا اور وہ وہی تھا جس کے بارے میں میاں نواز شریف نے کہا تھا ان کا جانا میرے لے سرپرائز ہوگا۔ اس قابل احترام سیاسی کارکن کا تعلق میرے آبائی علاقے بہاول پور سے ہے اور ان کا نام ہے میاں ریاض حسین پیرزادہ۔
جی ہاں ۔ میاں ریاض پیرزادہ مرد وفا ثابت ہوئے۔ انہوں نے اس وفا کی خاطر بہت قربانیاں دیں۔ ان پر اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے زمین تنگ کردی تھی۔ ان کا چولستان میں ہزاروں ایکڑ رقبہ چھین لیا۔ نہری پانی چوری کرنے جیسا بودا اور جعلی مقدمہ بنوایا گیا۔ ان کے حمایتی لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ۔ان میں سے ایک بہاول پور کے نواحی علاقے ڈیرہ بکھا کے رہائشی زمیندار منظور خان بلوچ بھی ہیں جو لودھراں کے معروف سیاسی گھرانے صدیق خان بلوچ اور احمد خان بلوچ کے قریبی عزیز بھی ہیں ۔ منظور خان کا ایک بیٹا سابق ایم پی اے رہ چکا ہے۔ انہیں ان کے مزارعوں کے سامنے ایک اہلکار سے تھپڑ مروائے گے ۔ ریاض پیرزادہ کو ایک نامعلوم و نامانوس شخص نعیم وڑائچ کو گجرات سے لاکر خیرپور ٹامیوالی میں بسایا اور لڑوایا گیا۔ نعیم وڑائچ نے پیسہ پانی کی طرح بہایا مگر کسی کام نہ آیا اور ریاض پیرزادہ نے تمام تر سختیوں کے باوجود نہ صرف ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا بلکہ جیت کر بھی دکھایا ۔خود رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور اپنے بھانجے کاظم پیرزادہ کو رکن پنجاب اسمبلی منتخب کروایا۔ ریاض پرزادہ تو سرخرو ہوچکے وہ بہاول پور کا نام شہر وفا کے طور پر درج کروا چکے ۔ جنوبی کے برخلاف سابق ریاست اور موجودہ ڈویژن کا مزاج بھی ایسا نہیں کہ روز روز وفاداریاں بدلتے رہیں۔ یہاں مجموعی طور پر لوگ وفادار ہی رہتے ہیں اور جتنا بھی جبر ہو ان کا صبر اس سے جیت جاتا ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کو بھی اب اسی امتحان سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔ خیبر سے کراچی تک عمران خان کو ریڈ لائن قرار دینے والوں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ وہ دھڑا دھڑ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ بہاول پور سے ابھی تک اس شدت سے یہ آواز نہیں آ رہی کہ میں پارٹی چھوڑ رہا ہوں۔ کل کیا ہوگا میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ البتہ میری نظر ایک شخص پر مرکوز ہے اور وہ ہیں بہاول پور شہر سے تعلق رکھنے والے سابق ایم پی اے اور بزدار کابینہ کے رکن سمیع اللہ چودھری۔ چودھری صاحب سے میری ملاقات تب ہوا کرتی تھی جب شیخ رشید ایک مقدمے میں بہاول پور جیل میں قید تھے اور نوجوان سمیع اللہ چودھری ایم ایس ایف میں تھے ۔ جیل کے باہر ہمارے ایک عزیز ڈاکٹر یوسف نے قسطوں پر اشیائے ضروریہ دینے کی دکان بنا رکھی تھی۔ میں اکثر اوقات وہاں چلا جایا کرتا تھا ۔ سمیع اللہ بھی اپنے دوستوں کے ہمراہ وہاں سارا سارا دن گزار دیا کرتے تھے ۔ وقت گزر گیا میں لاہور شفٹ ہوگیا ۔ سمیع اللہ چودھری شیخ رشید کی سفارش اور ن لیگ کے ٹکٹ پر ایم پی اے بن گئے ۔ ایک عرصہ تک سمیع اللہ چودھری ن لیگ میں رہے اور پھر 2018 میں اپنی پارٹی سے بغاوت کرکے خان کے سونامی میں شامل ہوگئے اور ایم پی اے منتخب ہوکر کچھ عرصہ کے لے جھنڈے والی گاڑی میں بھی جھولے لیتے رہے۔ ان پر گندم میں خرد برد کا الزام لگا تو عمران خان نے انہیں بزدار کابینہ سے نکلوا دیا۔ اب جبکہ پی ٹی آئی زیر عتاب ہے تو ایسے میں سمیع اللہ چودھری کا ایک بیان زیر گردش ہے جس میں وہ اسی عمران خان سے وفاداری کا دم بھر رہے ہیں جنہوں نے انہیں کابینہ سے نکالا تھا۔ سمیع اللہ چودھری کا یہ بیان بہت خوش کن ہے ۔ میں دعاگو ہوں کہ بہاول پور میں ایک اور اصول پسند ریاض پیرزادہ پیدا ہوں۔ اللہ کرے وہ اپنے سینئرسیاست دان ریاض پیرزادہ کے نقش قدم پر چل نکلیں اور کل جب کوئی رپورٹ عمران خان کے سامنے رکھی جائے تو وہ اس نام پر انگلی رکھ کے یہ کہہ سکیں کہ ان کا جانا میرے لے سرپرائز ہوگا۔
٭٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں