کراچی :تاجروں کاعید سیزن بدترین سیاسی بحران اور مہنگائی کی نذر ہوگیا
شیئر کریں
تاجروں کا 2022عید سیل سیزن ملک میں جاری بدترین سیاسی بحران اور مہنگائی کی نذر ہوگیا، کراچی میں خرید و فروخت کی مجموعی صورتحال گذشتہ سال سے بھی کم رہی، قوتِ خرید کم ہونے کے سبب خریداروں کی دلچسپی سستے مال میں زیادہ رہی، رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مارکیٹوں میں گہما گہمی، رونقیں اور چہل پہل بڑھ گئی لیکن خریداری 40فیصد سے بھی کم رہی، تجارتی حب کراچی کے شہریوں نے اس سال گذشتہ دس سالوں میں سب سے کم صرف 25ارب روپے کی خریداری کی، سیاسی کشیدگی کے اندیشوں کا شکار تاجر مال منجمد ہوجانے کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، ملک میںغیریقینی صورتحال سے سرمایہ کاروں کا حوصلہ پست ہوگیا، رمضان المبارک سے قبل ہی شروع ہونے والے سیاسی بحران سے کاروباری سرگرمیوں پر شدید اثرات مرتب ہوئے، آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے پریس و میڈیا کو بتایا کہ گذشتہ سال کرونا کی بندشوں اور رکاوٹوں کے باوجود کراچی میں 30ارب روپے کا کاروبار ہوا ، جبکہ رواں سال اعصاب شکن مہنگائی اور قوت خرید میں کمی کے سبب تقریباً 60 فیصد خریدار عید شاپنگ سے محروم رہے، بیشتر تاجروں کا 50فیصد سے زائد مال فروخت نہ ہوسکا ، تاجروں کیلئے کاروباری اخراجات پورا کرنا اور ادھار پر لیئے گئے مال کی ادائیگیوں کے لالے پڑگئے،معاشی حب کراچی کی تجارت کا چمن موسم بہار میں اجڑگیا، پورے سال کا سب سے اچھا کاروباری سیزن تباہ ہوگیا، انھوں نے کہا کہ رواں سال کرونا کی پابندیا ختم ہونے کے باعث تجارت کے بہتر مواقع میسر تھے لیکن اسکے باوجود 2022 کاروباری اعتبار سے مایوس کُن رہا، انھوں نے موجودہ صورتحال کو ملکی معیشت اور تجارت کیلئے تباہ کُن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عید سیزن کی تباہ حالی نے دکانداروں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا، انھوں نے کہا کہ رواں سال بھی 80فیصد خریداری خواتین اور بچوں کے کم قیمت ریڈی میڈ گارمنٹس ، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری، زیبائش کا سامان وغیرہ کی مد میں کی گئی،بیشتر خریداروں نے خواہشات کے برعکس صرف ایک سوٹ کی خریداری پر اکتفا کیا، مارکٹوں میں درآمدی اشیاء کے اسٹاک کم ہونے سے مقامی مصنوعات کی فروخت میں تیزی رہی، انھوں نے انتہائی افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچاکر غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی ہے اور ان کیلئے زندگی کی بنیادی سہولیات کا حصول مشکل ترین بنادیا ہے، غریب اور متوسط طبقہ کچن کے مسائل میں پھنس کر عید جیسے مذہبی تہوار کی خوشیاں منانے سے بھی قاصر ہے، انھوں نے شہر میں امن و امان کے ذمے دار اداروں پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں پولیس ،ڈاکو اور لٹیرے ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے جو لٹیروں سے بچ گیا وہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا، ٹریفک پولیس نے بازاروں کے اطراف پارکنگ کی عدم دستیابی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور یومیہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا دھندہ کیا، پولیس کے ہاتھوں کاغذات کی جانچ پڑتال کے بہانے بھی رشوت ستانیوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا، جیب کتروں کی بھی چاندی ہوگئی۔