چیف جسٹس سے اللہ نے وہ کام کروایا جو پٹیشنر نے نہیں کیا ،مصطفی کمال
شیئر کریں
پاک سر زمین پارٹی(پی ایس پی)کا بلدیاتی ایکٹ کے خلاف دھرنا بدھ کو چوتھے روز بھی جاری رہا۔پی ایس پی کے احتجاجی دھرنے میں مختلف تاجر تنظیموں، مارکیٹ ایسوسی ایشنز، جیولرز ایسوسی ایشنز، فنکار، وکلا تنظیموں کی وفود کی شکل میں آمد اور اظہارِ یکجہتی کا عمل بھی جاری ہے۔گزشتہ روز بھی صدر کراچی الیکٹرونکس ڈیلر ایسوسی ایشن محمد رضوان، جمیل پراچہ اور دیگر تاجر تنظیموں، وکلا، فنکاروں کے نمائندہ وفود نے چئیرمین سید مصطفی کمال اور صدر انیس احمد قائم خانی سے ملاقات کی۔پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے دھرنے کے چوتھے روز نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی علامتی دھرنا نہیں، میرے کارکن ڈٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس دھرنے میں ایک منٹ کے لئے بھی وقفہ نہیں، میری مائیں، بہنیں، سڑکوں پر سو رہی ہیں، یہ کوئی پوائنٹ اسکورنگ نہیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہم آزاد ملک میں رہتے ہیں، شہریوں کی آزادی صرف آئین میں لکھا ہے لیکن عمل در آمد نہیں، سندھ کو سالانہ 1000ارب ملتے ہیں اور 200ارب سندھ خود کماتا ہے۔انہوں نے کہاکہ وفاق سے صوبے کو پیسے ملتے ہیں، مذاکرات کے تین دور ہوگئے، آج چوتھے دور کا امکان ہے، ہم کارپوریشن کو نہیں مانتے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ہم نے پانچ سال تک جدو جہد کی، اللہ کا کرم ہوا اس نے چیف جسٹس سے وہ کام کروایا جو پٹیشنر نے نہیں کیا۔پاک سرزمین کے سربراہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں صوبائی مالیاتی کمیشن کا پیرا گراف جو پاک سر زمین کی آواز ہے، پی ایف سی کا ذکر پاک سرزمین کا موقف ہے۔انہوں نے کہا کہ پانچ اپریل 2017کو میں نے اور رفقا نے 16 نکات کے ساتھ دھرنا دیا، 2013میں ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر بل پاس ہوا۔مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی میں شب خون مارنے پر کوئی پتھر نہیں برسا، ہم نے سب سے پہلے اس قانون کے خلاف اٹھارہ دن تک دھرنا دیا تھا۔