منی لانڈرنگ کیس، کے کے ایف کی 48 گاڑیاں مشکوک قرار
شیئر کریں
وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)نے خدمت خلق فائونڈیشن(کے کے ایف)کی 48 گاڑیوں کو مشکوک قرار دے دیا ہے۔
کے کے ایف منی لانڈرنگ کیس میں پیش رفت سے ایف آئی اے نے محکمہ ایکسائز سندھ کو آگاہ کر دیا ہے۔ ایف آئی اے نے کے کے ایف کے استعمال میں موجود مشکوک 48 گاڑیوں کی خرید فروخت پر پابندی کی سفارش کر دی ہے۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے انسداد دہشت گردی ونگ نے محکمہ ایکسائز کو خط لکھ کر ادارے کی 48 گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔اپنے خط میں ایف آئی نے کہا ہے کہ فائونڈیشن کی گاڑیاں کس کے نام ہیں اس بارے میں تفصیلات دی جائیں۔
ایف آئی اے نے محکمہ ایکسائز کو خط کے ذریعے گاڑیوں کی خریدوفروخت پر پابندی کی سفارش کی ہے جب کہ ایف آئی اے نے کے کے ایف کی تمام گاڑیوں کے تصدیق شدہ کاغذات بھی طلب کر لیے ہیں۔ ایف آئی اے نے فائونڈیشن کی کسی بھی گاڑی کی ملکیت تبدیل کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ایف آئی اے نے خط کی نقول انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی)میں بھی جمع کروا دی ہیں۔
ایف آئی اے نے محکمہ ایکسائز کو لکھے گئے خط میں واضح کیا ہے کہ مذکورہ 48 گاڑیاں منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی گئی ہیں اور یہ تمام گاڑیاں ہائی روف ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق گاڑیوں کے دستاویزات میں تبدیلی قابل سزا جرم ہے اور زیر تفتیش گاڑیوں کے کاغذات میں تبدیلی کے ذمہ دار کو جرمانے کے ساتھ ایک سال کی سزا بھی ہو گی۔
خیال رہے کہ خدمت خلق فائونڈیشن کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کچھ عرصہ قبل ہوا تھا۔ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے 50 سے زائد رہنما غیر قانونی ٹرانزیکشنز میں ملوث تھے۔ ادارے کے نام پر اربوں روپے کی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے لندن بھجوائی گئیں۔بعد ازاں ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے 726 افراد کی فہرست جاری کی تھی جن سے مجموعی طور پر ایک ارب روپے جمع کرنے ہیں۔
جاری کی جانے والی فہرست میں میئر کراچی وسیم اختر کا نام بھی شامل تھا۔ وسیم اختر کے علاوہ دیگر افراد میں قمر منصور، اشفاق منگی اور تنویر الحق تھانوی سمیت اہم نام شامل تھے۔کے کے ایف پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ ضابطہ فوجداری کے تحت درج ہے۔ایف آئی اے کے مطابق منی لانڈرنگ کی تحقیقات مکمل ہوتے ہی ایم کیو ایم کے اہم رہنمائوں کی گرفتاری کی جائے گی۔