میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بابالاڈلہ کا باب بند.... عزیربلوچ کی گرفت مضبوط ،غفار ذکری بابالاڈلہ کا جانشین مقرر

بابالاڈلہ کا باب بند.... عزیربلوچ کی گرفت مضبوط ،غفار ذکری بابالاڈلہ کا جانشین مقرر

ویب ڈیسک
جمعه, ۳ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

لاڈلہ کے مرنے کے بعدلیاری میں کوئی احتجاج نہیں ہوا ، اس کی جگہ غفارذکری نے لے لی
عزیر بلوچ باہر کی نسبت جیل میں زیادہ محفوظ ہے وہ جیل میں بیٹھ کر نئے لڑکے بھرتی کررہا ہے
عقیل احمدراجپوت
لیاری میں قیام پاکستان سے لے کرمختلف متحارب گروپ سرگرم عمل رہے ہیں ،ماضی قریب کی تاریخ بتاتی ہے کہ سکندربلوچ لیاری کا ڈان تھا وہ جب مرگیا تو عبدالرحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت نے لیاری کا کنٹرول سنبھالا۔رحمان ڈکیت پی پی کے اتنے قریب ہوگیاتھا کہ 18اکتوبرکوجب کارساز پر بینظیر بھٹو کے قافلے پردوحملے ہوئے تھے تواس وقت بلٹ پروف ٹرک سے بی بی کورحمان ڈکیت نے باہرنکال کردس منٹ میں بحفاظت بلاول ہاﺅس پہنچادیا تھا۔بے نظیر بھٹوکے قتل کے بعدرحمان ڈکیت کے ذریعے خالد شہنشاہ کا کام تمام کرایاگیا، اورپھر ایس ایس پی چودھری اسلم کوٹاسک دیاگیا کہ وہ رحمان ڈکیت کا کام تمام کرے ۔چودھری اسلم نے رحمان ڈکیت کوایران سے واپسی پراوتھل کے قریب چیک پوسٹ سے گرفتار کرکے گلشن حدید کے قریب پولیس مقابلے میں ختم کردیا پھرلیاری کوعزیربلوچ کے حوالے کیاگیا۔ عزیربلوچ کی لیاری پرگرفت مضبوط تھی، دوسری جانب کچھی قبیلہ سے تعلق رکھنے والے ارشد پپو نے بھی عزیر بلوچ کوچیلنج کررکھا تھا ۔پھرایک ایسا وقت بھی آیا کہ پولیس نے ارشد پپوکو پکڑکرعزیر بلوچ کے حوالے کیا جس نے ارشد پپو اوراس کے بھائی کومارکران کے سروں کوفٹبال بناکر کھیل کود کی ۔
ارشد پپو کے بعد نورمحمد عرف بابا لاڈلہ نے عزیربلوچ کے کیمپ میںاہمیت اختیار کرلی ،بابالاڈلہ اس سے پہلے رحمان ڈکیت کا بھی فرنٹ مین تھا۔ یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہے کہ بابالاڈلہ نسلاً بلوچ نہیں تھا بلکہ وہ ضلع راجن پور سے تعلق رکھنے والا سرائیکی نوجوان تھا مگردیدہ دلیری کے باعث وہ لیاری میں اہمیت اختیار کرگیا۔ اب یہ بات بھی کھل کرسامنے آئی ہے کہ جب ایس ایس پی چودھری اسلم نے عزیربلوچ کے خلاف لیاری میںآپریشن کیاتھا تواس آپریشن کے پیچھے بابالاڈلہ تھا جس کویہ لالچ دیاگیاتھا کہ ان کولیاری کا ڈان بنادیاجائے گا ۔آپریشن میں عزیربلوچ بچ نکلاجس سے اویس مظفرٹپی ،رحمان ملک کوناکامی کاسامنا ہوا توبابا لاڈلہ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی اور عزیر بلوچ سے مطالبہ کیاکہ ان کو لیاری کاکچھ حصہ دیاجائے ۔عزیربلوچ نے بابا لاڈلہ کا منہ بند کرنے کے لئے دوتین منشیات کے اڈے اس کے حوالے کیے۔ جیسے ہی پیسے ملے اورکچھ منحرفین بھی آکر مل گئے توبابا لاڈلہ نے عزیر سے جنگ شرو ع کردی نتیجے میں200سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتاردیے گئے۔
عزیربلوچ گرفتارہوا توبابا لاڈلہ کا خیال تھا کہ وہ اب لیاری کا ڈان بن جائےگا لیکن ایسا نہ ہوسکا کیونکہ بابا لاڈلہ نسلی طورپربلوچ نہ تھابلکہ سرائیکی تھا اوریہی بات اس کے ڈان بننے میں رکاوٹ بنی ہوئی تھی۔ بابالاڈلہ اورعزیربلوچ کے درمیان جھگڑوں کے بعد عوامی تحریک کے سربراہ ایازلطیف پلیجو نے دونوں گروپوں میں صلح بھی کرائی۔ مگرچونکہ بابا لاڈلہ لیاری کاڈان نہیں بن رہاتھا تو وہ ہردفعہ صلح ختم کردیتا۔بہار کالونی کے علاقہ کے یوسی ناظم عبدالمجید سربازی نے ہمیشہ بابا لاڈلہ کی حمایت کی مگر بابا لاڈلہ نے اس کوبھی نہیں بخشا اورایک دن ان کوبھی ماردیا۔ بابا لاڈلہ نے عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعدایران کی سرحد کے قریب ایک جھڑپ میں مارے جانے والے نوجوانوں میں سے ایک کی تصویر اخبارات میں شائع کرائی کہ بابالاڈلہ مارا گیا ہے مقصد پولیس،رینجرز کودھوکا دینا اورلیاری میں مکمل کنٹرول حاصل کرناتھا لیکن دوروز میں صورت حال واضح ہوگئی کہ بابا لاڈلہ زندہ ہے۔ بابالاڈلہ ذہین اورشاطر تھا اس نے کبھی بھی پیغام رسانی کے لئے موبائل فون یا الیکٹرانک ذرائع کو استعمال نہیں کیا وہ ہمیشہ اپنے پیغامات اپنی والدہ یا کسی بزرگ خاتون کے ذریعے بھیجا کرتاتھا اوراس طریقہ کووہ اپنے لیے محفوظ تصور کرتاتھا۔
عزیربلوچ کی گرفتاری کے بعد بابا لاڈلہ اکثر اپنے علاقہ میں داڑھی بڑھا کرموٹر سائیکل پرگھومتا تھا یہ بھی خبریں زبان زد عام ہیں کہ ان کے ایک اہم سرکاری ادارے کے افسرکے ساتھ تعلقات تھے اوروہ اس کے ساتھ آزادانہ طریقے سے ملتابھی تھا اوراب جب ان کومقابلہ میں ماردیاگیا ہے تویہ کہانیاں بھی شروع ہوگئی ہیں کہ ان کودھوکے سے ماراگیاہے کیونکہ بابا لاڈلہ کے جس افسر کے ساتھ تعلقات تھے وہ اس پرآنکھیں بند کرکے اعتماد کرتاتھا۔ اب بابالاڈلہ کا باب ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا ان کے مرنے کے بعدلیاری میں کوئی احتجاج نہیں ہوا اب اس کی جگہ غفارذکری نے لے لی ہے اوروہ نئے جانشین بن کرسامنے آئے ہیںمگر عزیربلوچ کی لیاری پراب بھی گرفت مضبوط ہے۔ عزیر بلوچ باہر کی نسبت جیل میں زیادہ محفوظ ہے وہ جیل میں بیٹھ کر نئے لڑکے بھرتی کررہا ہے ۔عزیربلوچ کا جانشین ظفر بھی مکمل طورپر لیاری پرچھایا ہواہے ۔بابا لاڈلہ کے بارے میں آصف زرداری کے قریبی دوست نثارمورائی نے جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ جب فشریز سے150 ملازمین نکالے توبابا لاڈلہ نے ایک شام کے اخبار میں دھمکی دی جس سے ڈر کر 150ملازمین بحال کردیے گئے۔ ان کوہرماہ فشریز سے لاکھوں ر وپے کا بھتہ بھی ملتاتھا ۔ بابالاڈلہ بھی اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ غفارذکری اب ان کی جگہ میدان میں اترا ہے جس کا مقابلہ عزیربلوچ اورظفر سے ہے۔ دیکھنایہ ہے کہ اب لیاری میں کیا صورت حال پیدا ہوتی ہے۔لیاری میں نیشنل ایکشن پلان کے بعدجس طرح امن ہوا ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی مگراب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کس طرح لیاری کوکنٹرول کرتے ہیں۔ کیونکہ ارشد پپو اوراس کے بھائی تو مارے گئے ہیں لیکن ان کے ساتھی تواب بھی لیاری میں موجود ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں