حسین حقانی کا عمران خان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ
شیئر کریں
امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے وکلا کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے اپنے خلاف سازشی نظریات کا ہتک عزت کے قوانین کے دائرے میں آنے کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں سابق وزیر اعظم نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جولائی 2021 میں حسین حقانی کو امریکا میں لابنگ کیلئے ہائر کیا تھا جنہوں نے وہاں ان کے خلاف مہم چلائی اور جنرل باجوہ کی تشہیر کی۔ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو دوبارہ اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے جنرل (ر) باجوہ کا سیٹ اپ اب بھی اسٹیبلشمنٹ میں سرگرم ہے۔ گزشتہ ماہ آن لائن پوسٹ کی گئی دستاویزات میں یہ دعویٰ سامنے آیا تھا کہ اسلام آباد میں سی آئی اے کے ایک سابق اسٹیشن مینیجر رابرٹ گرینیئر کو جولائی 2021 میں امریکا میں پی ٹی آئی حکومت کے لیے لابنگ کرنے کے لیے ہائر کیا گیا تھا جس نے بعدازاں چند تحقیقی امور کے لیے حسین حقانی کی خدمات حاصل کی تھیں۔ بعدازاں امریکا میں پی ٹی آئی عہدیداروں نے کہا کہ یہ دونوں افراد (رابرٹ گرینیئر اور حسین حقانی) پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں موجود ایک سینیئر شخصیت کے لیے کام کر رہے تھے، یہ لوگ اپنی ہی حکومت کے خلاف لابنگ کر رہے تھے اور انہوں نے پی ٹی آئی حکومت گرانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ حسین حقانی نے ان الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا، گزشتہ روز انہوں نے واشنگٹن میں ایک اور بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں نے رابرٹ گرینیئر کے لیے محض پاکستان کی سیاست اور معیشت پر کچھ تحقیقی کام کیا، یہ لابنگ نہیں ہے، اس حوالے سے متعلقہ امریکی قانون واضح ہے کہ یہ لابنگ نہیں ہے۔ حسین حقانی نے کہا کہ عمران خان کے دعوے اور کسی کے ٹوئٹر تھریڈ (سلسلہ وار ٹوئٹس) کے ذریعے شروع کیا گیا یہ سارا معاملہ محض ایک سازشی تھیوری ہے، یہ میرے پی ٹی آئی کی لابنگ یا پاکستانی فوج کے ساتھ کام کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پاپولسٹ رہنماؤں کی طرح عمران خان سازشی نظریات کو پروان چڑھاتے ہیں، کاش وہ یہ بات سمجھ لیں کہ مجھے ان کی تشہیر یا تذلیل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ میں اس بات کا یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کا تصور نئے خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، اشرافیہ کی سیاسی چالبازیاں میرے تجزیے کا حصہ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے وکلا سے کہا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ عمران خان کے میرے بارے میں سازشی نظریات جن ممالک میں شائع ہوئے ہیں وہ ان ممالک کے ہتک عزت کے قوانین کے دائرے میں آتے ہیں یا نہیں۔ حسین حقانی نے سابق وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ ‘عمران خان کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ قانونی نتائج کا سامنا کرنے کے بجائے یہ سازشی نظریات بیان کرنا چھوڑ دیں۔