احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پاکستان کی سرحد کے نزدیک ایرانی شہر زاہدان تک پہنچ گیا
شیئر کریں
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران میں حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین بپھر گئے اور متعدد پولیس تھانوں پر حملے کرکے انہیں آگ لگادی۔سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد17 ہوگئی ہے، جبکہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پاکستان کی سرحد کے نزدیک واقع ایرانی شہر زاہدان تک پھیل گیا ہے۔عرب ٹی وی کو ملنے والی معلومات کے مطابق ایران کے وسطی صوبے اصفہان میں واقع شہر قہدریا ن میں پانچ مظاہرین ہلاک ہوگئے ہیں۔ اصلاح پسندوں اور بنیاد پرستوں کے خبری ذرائع کے مطابق مظاہرین نے شہر کے ہال کی عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے اصفہان کے ایک اور شہر نجف آباد میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں ایک سیکورٹی اہلکار کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔سرکاری میڈیا کے مطابق سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک افراد کی تعداد 13 ہوچکی ہے۔ایران میں مذہبی قیادت اور حکومت کے خلاف جاری احتجاج شدت اختیار کرگیا ہے۔ قھدریجان کے علاقے میں مظاہرین نے تھانے پر حملہ کرکے اس کی عمارت کو نذر آتش کردیا۔ سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی جس کے دوران شدید جھڑپیں ہوئیں۔پولیس نے مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلادیں جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔کرمان شاہ میں بھی مظاہرین نے پولیس چوکی کو آگ لگادی۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق نجف آباد میں مشتعل مظاہرین نے پولیس پر فائرنگ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک اور 3 کو زخمی کردیا۔ مسلح افراد نے پولیس اور فوجی چوکیوں پر حملہ کرکے ان پر قبضہ کرنے کی بھی کوشش کی، لیکن سیکورٹی فورسز نے شدید مزاحمت کرکے انہیں پسپا کردیا۔دارالحکومت تہران میں بھی سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور سرکاری پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ تاہم پولیس نے لاٹھی چارج اور واٹر کینن استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشرکردیا۔ مقدس شہر قم میں بھی مہنگائی اور اعلیٰ حکام کی کرپشن کے خلاف بڑی تعداد میں شہریوں نے احتجاج کیا اور آمر مردہ باد کے نعرے لگائے۔ مظاہرین ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای مذہبی اسٹیبلشمنٹ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔