میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈہ

بھارتی میڈیا کا منفی پروپیگنڈہ

منتظم
بدھ, ۳ جنوری ۲۰۱۸

شیئر کریں

شہزاد احمد
گلگت بلتستان کی مخصوص آئینی و قانونی حیثیت کے پیش نظر ماضی میں گلگت بلتستان کو ٹیکس فری زون کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ 2012 میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے گلگت بلتستان میں پہلی بار انکم ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ کیا۔مسلم لیگ کی حکومت نے بھی وفاق سے گلگت بلتستان تک ٹیکسز کے دائرہ ِ کار کو وسعت دینے کا سلسلہ جاری رکھا۔ 11 جولائی 2015 کو صدارتی آرڈ نینس کے تحت گلگت بلتستان کی بنکوں میں موجود رقوم کی لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس لاگو کیا گیااور بعد ازاں3 اکتوبر 2016 کو گلگت بلتستان میں سامان کی برآمدگی پربھی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا گیا۔ اس ٹیکس کے جمع کرنے کا اختیار گلگت بلتستان کی بجائے وفاق کو دیا گیا۔

جس خطے کی آئینی حیثیت کا تعین ہونا ابھی باقی ہو اور جس خطے کے لوگ انسانی حقوق کے حصول کے لیے ملکی آئینی عدالتوں سے رجوع کر نے سے محروم ہوں وہاں ٹیکسز کا نفاذ آئینی نہیں ؟ گلگت بلتستان آئینی صوبہ نہ ہونے کی وجہ سے قانونی طور پر کسی قسم کے ٹیکسز کا متحمل نہیں۔ ایڈاپٹیشن ایکٹ 2012 کا گلگت بلتستان پر نفاذ غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کے پاس گلگت بلتستان میں ٹیکسز لگانے کاکوئی قانونی جواز نہیں ہے۔لہذا وفاقی و صوبائی حکومت کے ٹیکس نفاذ اقدام کے خلاف گلگت بلتستان کے 10 اضلاع میں انجمنِ تاجران، ٹرانسپورٹرز اور شہریوں نے نومبر کے وسط سے شٹر ڈؤان اور پہیہ جام ہڑتال کر دی۔ گلگت بلتستان میں ہونے والی ہڑتال کی آڑ میں بھارتی میڈیا نے اس ساری صورتحال کو منفی انداز میں پاکستان دشمنی کے لیے استعمال کیا اور پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر گلگت بلتستان کے عوام کے مظاہروں کو پاکستان مخالفت اور دشمنی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔

گلگت بلتستان انتظامیہ نے عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران ، اپوزیشن رہنماؤں اور تاجروں کو اْن کی ہڑتال کے تناظر میں بھارتی پاکستان دشمن پراپیگنڈے اور اْس کے مضمرات سے آگاہ کیا جس پر 3دسمبر کو گلگت بھارت مخالف نعروں سے گونج اْٹھا۔ گلگت میں عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام یوم مردہ بھارت کے نام سے جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی مولانا سلطان رئیس کا کہنا تھا کہ ہم انڈین میڈیا کی طرف سے گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کے تحریک کو منفی طور پر پیش کر نے کی شدیدمزمت کرتے ہیں

جلسے میں عوامی ایکشن کمیٹی کے دیگر عہدے داران کا بھی خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم محب و طن پاکستانی ہیں۔ ہمارا بچہ بھی جب ہو ش سنبھالتا ہے تو پاکستان زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگا تا ہے۔ ہم نے 1947میں اپنا فیصلہ سنا دیاہے اور ہمارے آبا ؤ اجداد نے ڈوگرہ راج کے خلاف سر حد پار کر کے اپنی وفا داری کا ثبوت دیاہے۔ ہمارے قبرستانوں پہ پاکستان زندہ باد کے نعرے اندراج ہیں۔ ہمارے گھروں کے چھتوں پہ پاکستان کے پرچم لہرارہے ہیں۔ ہم نے اپنے قانونی و آئینی حقوق کے لیے ٹیکسز کے حوالے سے احتجاج کیا جس کو انڈیا کے چینلز نے منفی طور پر پیش کیا ہے جس کی بھر پور الفاظ میں مذمت کر تے ہیں ۔

اتحاد چوک گلگت میں منعقدہ احتجاجی تحریک سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پاکستان سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں اور یہاں بھارت کو افغانستان جیسے غدار نہیں مل رہے۔ اس لیے بھارت نے گلگت بلتستان کے چند ننگ وطن جو دوسرے ملکوں میں بھارت سے حرام کا مال لے کر گلگت بلتستان میں بے چینی ،انارکی اور احساس محرومی پیدا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ، کو آگے لانے کا منصوبہ بنایا جو کامیاب نہ ہو سکا۔گلگت بلتستان میں لوگ ان ننگ وطنوں سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں ۔اس لیے گلگت بلتستان میں تو را کی سازشیں دم توڑ گئی ہیں۔

ایک طرف را، وطن عزیز میں دہشتگردی کے اپنے پرانے طریقوں کو خطرناک حد تک تیز کر چکی ہے تو دوسری جانب را، بالخصوص گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور بلوچستان میں اپنے میڈیائی رابطوں اور سوشل میڈیا بروئے کار لا کر ایسے عناصر اور خیالات کو پروان چڑھانے کی مکروہ کوشش کر رہی ہے جن کے ذریعے ان علاقوں میں پاکستان مخالف جذبات کو ابھارا جا سکے۔اس مقصد کے لیے بیرون ملک رہنے والے ننگ وطنوں کو خاص طور پر ٹاسک دیا گیا ہے کہ جو ایک طرف سوشل میڈیا کے تعاون سے غیر محسوس انداز میں بلوچستان اور گلگت بلتستان میں عوام میں ریاست کے خلاف جذبات ابھارنے کے لیے فیس بک ،وٹس ایپ اور دیگرذرائع کو استعمال میں لا کر نوجوانوں کو استعمال میں لائیں۔

حافظ سلطان رئیس الحسینی کا کہنا ہے کہ ہم انڈین میڈیا میں گلگت بلتستان کے عوامی حقوق کے تحریک کو منفی طور پر پیش کر نے کی مزمت کرتے ہیں۔ ہمارے اندورنی مسائل کو لیکر ایشو بنا نے کی کوشش کی تو گلگت بلتستان کے عوام دلی میں گھس جا ئیںگے اور ان کو بتا دیں گے کہ ہم کتنے محب وطن پاکستانی ہیں۔ پاک فوج پہ ہمار ا پہلے بھی اعتماد تھا اور اب بھی اعتماد ہے۔

ہم عوامی مسائل کے لیے میدان میں آئے ہیں لیکن حکومت اس کو پروپیگنڈہ بنا کر پیش کر رہی ہے جس کا عوامی ایکشن کمیٹی بھر پور جواب دے گی۔ہو ٹل ایسو سی ایشن کے صدر راجہ ناصر نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ہم پہلے بھی پاکستانی تھے اب بھی پاکستانی ہیں ہم نے اپنے حقوق کے لیے احتجاج کیا ہے اور اس احتجاج کو انڈیا نے غلط انداز میں پیش کیا ہے جس کی مذمت کر تے ہیں ۔ ہماری سر زمین کے باسیوں نے نشان حیدر حا صل کیا ہے اور ہر محاز پہ انڈیا کو پسپا کر دیا ہے اور جو قر با نیاں ہم نے دی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی ہو ئی نہیں ہیں اور اب بھی ہم مملکت پاکستان کی بقا کے لیے اپنی جا نوں کا نظرانہ پیش کر نے کے لیے تیار ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں