میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبیدالرحمن پرقاتلانہ حملہ

کابل میں پاکستانی ناظم الامور عبیدالرحمن پرقاتلانہ حملہ

ویب ڈیسک
جمعه, ۲ دسمبر ۲۰۲۲

شیئر کریں

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ناظم الامور کا گارڈ زخمی ہوگیا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کابل میں سفارتی حکام پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی فوری تحقیقات اور اس بزدلانہ حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ سفارتی ذرائع کے مطابق فائرنگ اس وقت ہوئی جب ناظم الامور چہل قدمی کر رہے تھے،فائرنگ کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔سفارتی ذارائع کے مطابق گولی پاکستانی ناظم الامور کو چھوتے ہوئے انکے گارڈ کو لگی اور ایس ایس جی گارڈ زخمی ہوگیاجنہیں مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ۔سفارتی ذرائع کے مطابق گارڈ کو سینے میں تین گولیاں لگیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز پاکستانی سفارتخانے میں چھٹی کے باعث رش نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی ناظم الامور اور دیگر حکام کو وقتی طور پر وطن واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ۔دریں اثناء دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپانڈ پر حملہ ہوا، جس میں مشن کے سربراہ عبید الرحمن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا۔بیان میں بتایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مشن کے سربراہ محفوظ ہیں تاہم ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ سپاہی اسرار محمد ناظم الامور کی حفاظت کرتے ہوئے شدید زخمی ہو ئے۔دفتر خارجہ نے کہاکہ حکومت پاکستان کی جانب سے کابل میں سفارت خانے پر حملے اور ناظم الامور کو نشانہ بنانے کی کوشش کی شدید مذمت کی گئی ۔افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان میں عبوری حکومت فوری طور پر حملے کی جامع تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کرے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔دفترخارجہ نے بتایا کہ افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے ایک بیان میں کابل میں پاکستانی سفیر پر حملے کی شدید مذمت کی ۔انہوںنے ایک ٹوئٹ میں اس سکیورٹی گارڈ کو خراج تحسین پیش کیا جن کو گولی لگی تاہم انہوںنے سفیر کی زندگی بچائی ۔ شہبازشریف نے زخمی سکیورٹی گارڈ کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی ۔انہوںنے واقعہ کی فوری تحقیقات اور اس بزدلانہ حملے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے دوسرے ٹوئٹ میں کہا کہ کابل میں سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی سے بات ہوئی ہے، سن کر تسلی ہوئی کہ وہ محفوظ ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے عوام اور حکومت کی جانب سے اظہار یکجہتی کیا، اور ہر لحاظ سے مشن کو مکمل تعاون اور مدد کا یقین دلایا ہے۔سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ردعمل میں کہا کہ ابھی کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کے ناظم الامور عبید الرحمن نظامانی سے بات ہوئی ہے، جو قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ہمارے سفارت کاروں کی حفاظت اور سلامتی نہایت اہم ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم بہادری پر سپاہی اسرار کو سلام کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔خیال رہے کہ کابل سفارت خانے میں مشن کے موجودہ سربراہ عبید الرحمن نظامانی ہیں، جنہوں نے 4 نومبر کو چارج سنبھالا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں