سندھ حکومت غیرقانونی تعمیرات کوتحفظ دینے کیلئے تیار
شیئر کریں
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے صوبے میں انسداد تجاوزات آپریشن کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے کراچی سے کشمور تک جاری انسداد تجاوزات آپریشن کو عارضی طور پر معطل کیاجائیگا سندھ حکومت نے انسداد تجاوزات آپریشن کو روکنے کیلئے آرڈیننس تیارکرلیا مجوزہ آرڈیننس منظوری کے لئے گورنر سندھ کو ارسال کیاجائیگا آرڈیننس کے تحت ایک کمیشن قائم کیاجائیگا کمیشن تعین کریگا کہ کون سی غیر تجارتی تعمیرات کو نہ گرایاجائے کمیشن انسداد تجاوزات آپریشن پر بھی حتمی فیصلہ کریگا، دھمکی دینے والے جان لیں یہ نوے کی دہائی اور بارہ مئی کا کراچی نہیں ہے آج کا کراچی آزاد ہے تفریق کی سیاست ختم کریں مثبت تنقید کو ویلکم کرینگے وہ بدھ کو سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں نیوز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے بیرسٹر مرتضی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ آج افسوس ناک واقعہ پیش آیا کہ جب وکیل عرفان مہر کو شہید کیا گیا اسکی شدید مزمت کرتا ہوں ملزمان کو جلد از جلد گرفتار جائے گا واقعے کے فوری بعد وزیر اعلی سندھ نے پولیس حکام سے ملاقات کی اور امن و امان پر اجلاس بھی کیا وزیر اعلی نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تمام تفصیلات لیں جس نے بھی یہ کارروائی کی اسے گرفتار کرکے قانون کے کٹھڑے میں لایا جائیگا بیرسٹر مرتضی وہاب نیورثا سے تعزیت اور دکھ کا اظہار کرتا ہوں ایڈیشنل آئی جی نے بتایا کے اعلی سطح پر تین رکنی تفتیشی ٹیم بنائی ہے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت ایک بار نہیں کئی بار کہہ چکی ہے کہ حکومت کا کام ہے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کرنا اسی لیے قوانین بنائے جاتے ہیں بدقسمتی سے پچھلے کئی سالوں میں جو کمرشلائزیشن شروع ہوئی اسکی ابتدا نعمت اللہ صاحب کے دور میں ہوئی کچھ شہریوں نے جب اسکے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا تو فیصلہ دیا گیا کہ شہری حکومت کا یہ اختیار ہے خالد بن ولید روڈ پر گھر ختم کرکے بڑی بڑی عمارتیں بنا دیں گئیں یہی صورتحال تمام علاقوں کی ہے ان علاقوں کو کمرشلائزڈ کیا گیا جسکے نتائج آج بھگت رہے ہیں زیر زمین وہ نظام نہیں بنایا گیا یہ مسئلہ پاکستان بھر میں ہوچکاہے اسلام آباد میں زرعی زمین پر سوسائٹیاں بن گئی ہیں ایک سوال بار بار پو چھا جاتا ہے لیکن اب کہا جاتا ہے یہ کمرشلائزیشن غلط ہوئی لوگوں کو اب پریشانی ہے کس کاغذ پر یقین کریں کس پر نہیں کریں پوچھا جاتا ہے عمارت گرائی جاری ہے لیکن یہ اسلام آباد میں بنی گالہ میں کیوں نہیں ہوتا ؟پوچھا جاتا ہے کہ شاہراہ جمہوریت پر جو بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوتی عثمان بوزدار ایک قانون لاتے ہیں جس میں تعمیرات کو ریگولرائز کیا جاتا ہے تمام سیاسی جماعتیں کہتی ہیں دوہراہ معیار نہیں ہونا چائیے تو پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کی سندھ اسمبلی میں توجہ دلائی گئی اس معاملے پر اور کہا کہ اس معاملے پر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کی پریشانیوں کو کم کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ جو تعمیرات کسی نالے پر ہے اس پر کارروائی ہونی چائیے لیکن ایسی عمارتیں جو بن چکی ہیں اور پانی کے بہا کو متاثر کر رہی ہیں تو اس پر کاروائی نہیں ہونی چائیے۔ بیرسٹر مرتضی وہاب وہ لوگ جو نسلہ ٹاور پر کھڑے ہوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں انہوں نے اسمبلی سے راہ فرار اختیار کرلی پیپپلز پارٹی نے قانون سازی تیار کرکے وزیر اعلی کو ڈرافٹ بھیج دیا ہے اس آرڈیننس کو گورنر کو بھجوا دیا گیا ہے امید ہیگورنر آرڈیننس کے ڈرافٹ کی منظوری دے دیں گے کیونکہ یہ آرڈیننس خالصتا شہریوں کے مفاد میں بنایا گیا ہے۔