میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کابرطرف سرکاری ملازمین کوبحال کرنے سے انکار

سپریم کورٹ کابرطرف سرکاری ملازمین کوبحال کرنے سے انکار

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے 16 ہزار برطرف ملازمین کی بحالی کے کیس میں برطرف ملازمین کو حکم امتناع پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی ۔ دور ان سماعت عدالت نے برطرف ملازمین کو حکم امتناع پر بحال کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ کوشش کرینگے روزانہ سماعت کرکے آئندہ ہفتے مختصر فیصلہ سنا دیں، عدالت نے ملازمین کو فیصلے تک میڈیکل الائونس دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی ۔ وکیل افتخار گیلانی نے کہاکہ میرے 173 موکل ایکٹ نہیں آرڈیننس کے تحت بحال ہوئے تھے، سپریم کورٹ نے بحال ایکٹ کالعدم قرار دیا ہے آرڈیننس نہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ حکومت خود ملازمین کی بحالی کیلئے عدالت آئی ہے، اگر ملازمین کو غلط نکالا گیا ہے تو حکومت بحال کرے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ بعض اداروں نے ملازمین کے کنٹریکٹ ختم ہونے پر انہیں نکالا، کنٹریکٹ میں توسیع کا مطلب ہے ملازمین اس قابل نہیں تھے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ کیا ایسے ملازمین کو قانون بنا کر زبردستی بحال کیا جا سکتا ہے؟ ۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ بارہ سال بعد برطرف ملازمین کی بحالی نئے امیدواروں کی حق تلفی ہے، ملازمت کیلئے اپلائی کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ ملازمین کی بحالی اور مراعات دینے کیلئے قانون موجود ہے، کیا کام کیے بغیر کسی کو 12 سال کی تنخواہ دینے کا قانون بن سکتا ہے؟ ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ایسے ملازمین کو بھی بحال کیا گیا جن کی اپیلیں سپریم کورٹ سے مسترد ہوچکی تھیں، عدالت نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور آئین سے متصادم ہونے پر قانون کالعدم قرار دیا۔ انہوںنے کہاکہ جن کے کنٹریکٹ ختم ہو چکے تھے انہیں کیسے بارہ سال بعد بحال کیا گیا؟ ۔ وکیل ملازمین وسیم سجاد نے کہاکہ لوگوں کی عمر زیادہ ہوچکی انکے بچے سکول جا رہے ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ عدالت میں صرف قانون کی بات کریں، ریٹائر ملازمین کو ایک دن نوکری پر بلا کر تمام مراعات دی گئیں۔ جسٹس عمر عطا ء بندیال نے کہاکہ خلاف قانون ملازمین کی تعیناتی اور بحالی غیرآئینی ہوتی ہے، ممکن ہے کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بھی بنایا گیا ہو، مخصوص افراد یا فرد واحد کیلئے بنائے قوانین ماضی میں بھی کالعدم ہوچکے۔جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے مزید سماعت سوموار تک ملتوی کر دی ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ سوموار سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں