امریکی ترجمان کی بریفنگ ،عمران خان کی گرفتاری و رہائی کا مسئلہ پھر چھا گیا
شیئر کریں
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے معمول کی پریس بریفنگ میں پاکستان کی سیاسی صورت حال بالخصوص تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی سے متعلق صحافیوں کے سوالات پر پالیسی بیان دیدیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک صحافی نے سوال کیا کہ امریکا کے 60 ارکان پارلیمنٹ کے صدر جوبائیڈن کو عمران خان کی رہائی کے لیے لکھے گئے خط کو ’’یہودی لابی‘‘ کے زیر اثر کہا جا رہا ہے ۔جس پر میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ میں نے ایسی باتیں کچھ سوشل میڈیا پوسٹوں میں دیکھیں اور کچھ کہانیاں جن کا آپ حوالہ دے رہے تھے ۔ ہم نہیں جانتے کہ اس معلومات کو گردش کرنے کے پیچھے کون ہے۔ میتھیو ملر نے کہا کہ اگر لوگ امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں یا ارکانِ کانگریس پر گفتگو کرنا چاہتے ہیں تو ان سے جڑے مسائل پر ضرور بات کی جائے لیکن ان کے مذہب یا جنسی رجحان کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ایک اور صحافی نے پوچھا کہ تحریک انصاف کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوگئے تو پاکستان میں سیاسی منظرنامہ عمران خان کے حق میں تبدیل ہوسکتا ہے اور ان کی رہائی بھی ممکن ہے ۔صحافی نے اپنا سوال جاری رکھتے ہوئے مزید پوچھا کہ لطیف کھوسہ نے امریکی سفارت کار ڈونلڈ لو کو عمران خان کے وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کی سازش میں ملوث ہونے کی بھی بات کی ہے ۔ اس پر آپ کیا کہیں گے ۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ میں کتنی بار اس پر بات کرچکا ہوں۔ ہر بار یہی کہا ہے کہ یہ سچ نہیں ہے ۔جس پر صحافی نے سوال کیا کہ امریکی صدر اور صدارتی امیدواروں اور امریکی سفارت کاروں کو پاکستانی سیاست میں گھسیٹنا اچھا خیال ہے ؟امریکی ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ جیسا کہ ہم کئی بار کہہ چکے ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی پاکستان کا عدالتی معاملہ ہے ۔میتھیو ملر نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاست میں امریکی عہدیداروں کی مداخلت سے متعلق الزامات غلط ہیں۔ عمران خان کی برطرفی میں امریکا نے کوئی کردار ادا نہیں کیا اور یہ بات میں اس پلیٹ فارم سے کئی بار دہرا چکا ہوں۔امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستانی سیاست کا معاملہ وہاں کے عوام کو اپنے ملکی قوانین اور آئین کے مطابق طے کرنا ہے ۔