میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قومی ورثہ جمشید کٹرک چیمبر پر غیر قانونی انہدامی کارروائی

قومی ورثہ جمشید کٹرک چیمبر پر غیر قانونی انہدامی کارروائی

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲ نومبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ: نجم انوار) قومی ورثہ جمشید کٹرک چیمبر پر غیر قانونی انہدامی کارروائی نے شہزاد آرائیں اور ریحان الائچی کا گٹھ جوڑ ثابت کر دیا ، بھاری ذاتی مالی مفاد کی خاطر ریحان نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی عزت خاک میں ملا دی ۔ڈیمالیشن پرمیشن جاری کرا کے ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے لیے مستقل خفت کا سامان پیدا کردیا ۔ محکمہ آثار قدیمہ نے شو کاز نوٹس جاری کر کے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے پرمیشن منسوخ کرنے اور فوری طور پر انہدامی کارروائی رکوانے کی درخواست کی ہے اور حقائق سے پردہ اٹھا دیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ حکومت سندھ کی جانب سے جمشید کٹرک چیمبر کے مالک، بلڈر اور ٹھیکیدار کو شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جمشید کٹرک چیمبر قومی ورثہ قرار دی جانے والی عمارتوں میں شامل ہے۔ آپ نے ادارے سے منظوری حاصل کئے بغیر انہدامی کارروائی شروع کرا کے مروجہ ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ اس عمارت کو قومی ورثہ کی لسٹ سے نکالنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست نمبر 4199/2018زیر سماعت ہے، اس لیے انہدامی کارروائی سندھ ہائی کورٹ اور سندھ کلچرل ہیریٹیج (پریزرویشن) ایکٹ 1994 کی سنگین خلاف ورزی ہے جبکہ بلڈنگ کے مالک کو ادارے کی ٹیکنیکل کمیٹی اور ایڈوائزر ی کمیٹی نے 30 ؍مئی 2015 کو ہونے والی میٹنگ میں بلڈنگ کا ڈیولپمنٹ پلان تیار کر کے منظوری کے لئے پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس کے باوجود آپ نے جان بوجھ کر قومی ورثہ پر انہدامی کارروائی کرائی ہے۔ لہذا اآپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ فوری طور پر کام بند کرائیں۔ تمام ریکارڈ اور دستاویزات کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور وضاحت کریں کہ آپ نے قومی ورثہ پر انہدامی کارروائی کیوں شروع کرائی؟ بصورت دیگر آپ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ شو کاز نوٹس کی نقل 10 مختلف سرکاری افسران کو بھی بھجوائی گئی ہے جن میں پہلا نمبر ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو کا ہے جن سے درخواست کی گئی ہے کہ انہدامی کارروائی فوری طور پر رکوائیں اور اگر انہدامی کارروائی کی اجازت دی گئی ہے تو اسے فوراً معطل کریں ،جب تک محکمہ کوئی فیصلہ نا کرے۔ یہی درخواست بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر ساؤتھ عرفان حیدر نقوی سے بھی کی گئی ہے جبکہ اپنے ہی محکمے کے فیلڈ افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ جمشید کٹرک چیمبر کو سربمہر کرکے بلڈنگ کے اطراف نمایاں مقامات پر نوٹس چسپاں کریں اور علاقہ تھانے کے ایس ایچ او سے درخواست کی گئی ہے کہ بلڈنگ کے مالک، بلڈر اور ٹھیکیدار کے خلاف قانونی کارروائی کریں، بلڈنگ پر گہری نظر رکھیں تاکہ دوبارہ انہدامی کارروائی نہ ہو اور ادارے کو مطلع کریں ۔نوٹس کی نقل ڈی سی ساوتھ، اے سی ساؤتھ و دیگر کو بھی بھیجی گئی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ بلڈنگ کا پلاٹ 1073 مربع گز رہائشی و تجارتی نوعیت کا ہے جس کی موجودہ قیمت مارکیٹ ریٹ سے 37 کروڑ روپے سے زائد بتائی گئی ہے اور اس پر ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی کمرشل بلڈنگ بآسانی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جمشید کٹرک چیمبر پر غیر قانونی کمرشل بلڈنگ بنوانے کی ڈیل سابقہ کرپٹ سسٹم کے سرغنہ شہزاد آرائیں نے کی فائل تیار کرائی لیکن ڈیمالیشن پرمیشن جاری کرانے کا موقع نہ ملا تو اس نے یہ ڈیل ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیمالیشن ریحان خان عرف الائچی کو دے دی جس نے خود ہنگامی بنیادوں پر 27؍اکتوبر 2023ء کو ڈیمالیشن پرمیشن جاری کرا دی جبکہ وہ اس حوالے سے اصل حقائق سے واقف تھے اورجانتے تھے کہ یہ قومی ورثہ قرار دی گئی بلڈنگ ہے، جسے توڑنے کی اجازت دینا جرم ہے، اس کے باوجود ریحان نے شہزاد آرائیں سے دوستی نبھائی، ذاتی مالی مفاد کی خاطر جان بوجھ کر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی عزت خاک میں ملائی اور ڈی جی اسحاق کھوڑو کے لیے خجالت کے باعث بنے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں