میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
میگااسکینڈل ،محکمہ آبپاشی میں جعلی واٹر کورسز کی تعمیرو مرمت کا انکشاف

میگااسکینڈل ،محکمہ آبپاشی میں جعلی واٹر کورسز کی تعمیرو مرمت کا انکشاف

ویب ڈیسک
منگل, ۲ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ آبپاشی میں جعلی واٹر کورسز کا میگا اسکینڈل، دادو ضلع میں جعلی واٹر کورس کی تعمیر و مرمت کا انکشاف، جعلی پی سی کے ذریعے 1993 کا واٹر کورس دکھایا گیا، 2013 میں واٹر کورس چلایا گیا، چیف انجینئر کے لیٹر سے لیکر نیشنل بینک کے دکھائے گئے چالان بھی جعلی نکلے، ککڑ ڈسٹری سے نکلنے والے واٹر کورس 5 بی ایل کی کمانڈ ایریا 236 ایکڑ ہے، دستاویزات، تفصیلات کے مطابق محکمہ آبپاشی میں سینکڑوں جعلی واٹر کورسز کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ دادو ضلع میں واقع ایک جعلی واٹر کورس کی دستاویزات روزنامہ جرأت نے حاصل کرلیے ہیں، دستاویزات کے مطابق محکمہ آبپاشی سب ڈویژن دادو کی ککڑ ڈسٹری سے 2013 ایک واٹر کورس 5 بی ایل کے نام سے نکالا گیا جس کی کمانڈ ایریا 236 ایکڑ ہیے۔ دستاویزات کے مطابق محکمہ آبپاشی کی ملی بھگت سے مقامی جعلسازوں نے جھوٹی پی سی بنائی اور واٹر کورس کی تعمیر 1993 دکھائی، ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کے اہم رکن کی سرپرستی اور اپنے افراد کو فائدہ دینے کیلئے جعلسازی کی گئی، دستاویزات کے مطابق پی سی میں چیف انجینئر سکھر بیراج سے لیکر نیشنل بینک کے چالان تک جعلی بنا کر لگائے گئے، حیرت انگیز طور پر غیرقانونی واٹر کورس کو 2016میں محکمہ زراعت کے شعبہ واٹر مینجمنٹ نے پکا بھی کردیا، 4 اپریل 2021 کو چیف انجینئر سکھر نے واٹر کورس کی پی سی میں شامل چیف انجینئر کے لیٹر کو جعلی قرار دیا تھا، جبکہ نیشنل بینک دادو نے 7 اپریل 2021 کو پی سی میں شامل چالان کو جعلی قرار دیا تھا، لیکن حیرت انگیز طور پر نینشل بینک نے جعلسازوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں محکمہ آبپاشی کے افسران کی ملی بھگت سے سینکڑوں غیرقانونی اور جعلی واٹرکورسز نکالے گئے ہیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں