میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن، محکمہ ریونیو کی کالی بھیڑوں سے ساز باز عیاں

ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن، محکمہ ریونیو کی کالی بھیڑوں سے ساز باز عیاں

ویب ڈیسک
بدھ, ۲ اکتوبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

 

( رپورٹ جوہر مجید شاہ) ڈپٹی ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایسٹ اینٹی کرپشن مجتبیٰ سرور عباسی نے ‘ چیف سکریٹری سندھ ‘ کے احکامات کو رد کردیا اربوں کھربوں کی سرکاری اراضی کو ہڑپ کرنے والے محکمہ ریونیو کے افسران سے گٹھ جوڑ کرتے ہوئے انکے خلاف کی جانے والی انکوائری بند کردی مبینہ طور پر بھاری لین دین ‘ ساز باز یا ملی بھگت کا شاخسانہ جعلی کھاتوں ‘ اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے مزکورہ ریونیو افسران نے سندھ سرکار کو کھربوں روپے کا چونا لگایا روزنامہ جرآت کے رپورٹر کے متعدد بار رابطے سمیت آفس میں ملاقات کے باوجود مزکورہ نامزد ملزمان سے متعلق ‘ طلبی لیٹرز یا نوٹیسیز کے اجرائ￿ سے متعلق تاحال کوئی معقول جواب نہیں دیا واضح رہے کہ مزکورہ ریونیو افسران پر کرپشن مالی بے ضابطگیوں ‘ بے قاعدگیوں سمیت جعلی و بوگس کھاتوں و کاغذات کا سہارا لیکر اربوں کھربوں روپے کی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگانے کے سنگین الزامات عائد ہیں ان ملزمان میں سر فہرست سابق ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ ملیر اللہ ڈنو چنہ جبکہ انکے ہمراہ دیگر ملزمان میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ون ضلع ملیر ‘ ریونیو انسپیکٹر/ سٹی سروئیر ‘ مہر چندن کمار ریونیو سروئیر ناتھو ریٹائرڈ ‘ ریونیو سروئیر وزیر چند’ سپروائزگ ٹپہ دار اقبال اعوان ‘ مختیار کار سب ڈویڑن ایئرپورٹ ضلع ملیر شامل ہیں جبکہ دیگر ملزمان میں وہ لوگ شامل ہیں جنھیں مزکورہ اراضی سوسائٹی کے نام پر الاٹ کی گئی یاد رہے کہ اگر ان بڑے پردہ نشینوں کے بے خلاف شاف و شفاف تحقیقات کی جاتی تو نا صرف انکے کالے کرتوتوں کا پردہ چاک ہوتا بلکہ انکے پس پردہ دیگر وائٹ کالر سیاسی و سرکاری افسران کا پینڈورا بکس کھل جاتا جبکہ اس بند کی جانے والے انکوائری کے پس پردہ دیگر با اثر و طاقتور عناصر سے متعلق تحقیقات بھی سندھ سرکار کے فرائض کیساتھ قومی زمہ داری بھی ہے تحقیقات بند کرانے والے عناصر بھی یقینا اس گورکھ دھندے کے مرکزی کردار کے حامل لوگ ہیں ڈپٹی ڈائریکٹر ایسٹ زون اینٹی کرپشن مجتبی سرور عباسی کو بھی اس بند کی جانے والی انکوائری کا حصہ بناتے ہوئے تحقیات بند کرنے کی وجوہات کی تہہ تک جانا چاہے کھربوں روپے ڈکارنے والے قومی مجرم ہیں ان سے نا صرف ہڑپ کی گئی سرکاری اراضی بلکہ غیرقانونی طور پر حاصل کردہ رشوت کی رقم بھی واپس لیتے ہوئے انکے خلاف سخت ترین قانونی بلکہ محکمہ جاتی کارروائی بھی عمل میں لانا چاہے یاد رہے اس کھربوں روپے کی لوٹ مار کا سارا کھیل و ڈرامہ ہی بوگس فائلوں پر کھیلا گیا واضح رہے کہ محکمہ ریونیو سندھ میں کھلی رشوت بازاری و لوٹ مار کے بڑے مگرمچھ سرگرم ہیں جنکے پس پردہ بڑی مچھلیوں کا مضبوط نیٹ ورک متحرک رہتا ہے شہر بھر کی اربوں کھربوں کی سرکاری اراضی ٹھکانے لگانے میں مختلف ڈپٹی و اسسٹنٹ کمشنرز سمیت رجسٹرار ‘ سپروائزنگ ٹپہ دار ‘ مختیار کار و لینڈ سروئیر شامل ادھر جرات انوسٹیگیشن سیل کو موصول ہونے والی ایک درخواست جس میں 21 ایکڑ سرکاری اراضی دیہہ مہران 1 نا کلاس نمبر 435 اور 27 ایکڑ اراضی نمبر 4 دیہہ سفوران نا کلاس نمبر 162 کو جعلی و بوگس کاغذات کے زریعے ٹھکانے لگا دیا گیا اس پورے گورکھ دھندے اور میدان کار زار کے کھلاڑیوں میں سر فہرست سابق ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ ملیر اللہ ڈنو چنہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر 1 ڈسٹرکٹ ملیر ‘ ریونیو انسپیکٹر/ سٹی سروئیر مہر چندن کمار ریونیو سروئیر ریٹائرڈ ناتھو ریونیو سروئیر وزیر چند سپروائزنگ ٹپہ دار اقبال اعوان مختیار کار ایئرپورٹ ڈسٹرکٹ ملیر اور غلام محمد میر بہار انسپیکٹر ریونیو/ سٹی سروئیر نے سرکاری خزانے کو بوگس اور جعلی فائلیں اور الاٹمنٹ کے زریعے کھربوں کا ٹیکہ لگاتے ہوئے قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا مزکورہ بالا افسران اور قومی لٹیروں کے خلاف تحقیقات اینٹی کرپشن ایسٹ کے سپرد کی گئیں مگر اس تحقیات کو بھی لین دین کا شاخسانہ کہیں کے سرد خانے کی نظر ہوگئی یاد رہے کہ مزکورہ افسران کے خلاف باقاعدہ مقدمات کا اندراج چیف سکریٹری حکومت سندھ کی ہدایات پر ہوا جبکہ تمام تر دستیاب ثبوتوں کے بعد انکے خلاف کاروائی کا حکم جاری ہوا ادھر اس حوالے سے ایک لیٹر چیئرمین اینٹی کرپشن نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ڈسٹرکٹ ایسٹ مجتبی خان کو لکھا تھا یاد رہے کہ انکے خلاف لیٹر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن نے لکھا جسکا لیٹر نمبر 05/c/Ke/2024/13760-62 ہے جبکہ ‘ ایف آئی آر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ کی مدعیت میں درج ہوئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مزکورہ افسران نے گلشن رومی اور دیہہ سفوران کی سرکاری اراضی کو جعلی اور بوگس فائلیں بنا کر ٹھکانے لگایا ان سے متعلق تحقیقات میں معلوم ہوا کہ مزکورہ ملزمان نے اربوں کھربوں کی سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگانے سمیت اپنے حاصل شدہ اختیارات سے تجاوز اور انکا ناجائز استعمال بھی کیا جس کے باعث قومی خزانے کو کھربوں کا نقصان اٹھانا پڑا مزکورہ رپورٹ سے متعلق دیگر ہوشربائ￿ انکشافات جرات انوسٹیگیشن سیل اپنی اگلی اشاعت میں شائع کریگا مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے صاف شفاف تحقیقات کیساتھ سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں