میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ کی وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کاعمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت

سپریم کورٹ کی وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کاعمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت

ویب ڈیسک
منگل, ۲ اکتوبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

سپریم کورٹ نے وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق کے حوالے سے کیس میں ڈگریوں کی تصدیق کاعمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اب تک وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہاں کوآئندہ سماعت پرطلب کرلیا ۔ منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس فیصل عرب پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ اس موقع پرپاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین کامران مرتضیٰ، مختلف یونیورسٹیوں کے نمائندے اوردیگرمتعلقہ افرادعدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر عدالت کوبہاؤالدین یونیورسٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں یونیورسٹی میں وکلاء کی 1363ڈگریاں تصدیق کیلئے بھیجی گئی تھیں جن کی تصدیق کر دی گئی ہیں ،دوسرے مرحلے میں1400ڈگریاں تصدیق کیلئے بھجوائی گئیں جن میں سے 250 کی تصدیق کرلی گئی ہے جبکہ مزید کی تصدیق کی جارہی ہے ، تیسرے مرحلے میں3600 ڈگریاں تصدیق کیلئے پنجاب بارکونسل نے بھجوائیں ان پربھی کام جاری ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے بارکونسلز کے نمائندوں سے کہاکہ اس معاملے میں یہ طے ہوا تھا کہ تمام بارکونسلز اپنی اپنی فہرستیں دیں گی جن کومتعلقہ یونیورسٹیوں میں ویری فکیشن کیلئے بھیجوایا جائیگا۔
چیف جسٹس نے کہاکہ ہر یونیورسٹی کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس کے پاس جاری کردہ ڈگریوں کی کاپی موجود ہومتعلقہ طالب علم کارول نمبر اورریفرنس نمبر سب ہونا چاہیے جس کے ذریعے ڈگریوں کی تصدیق کی جاسکتی ہے لیکن لگتاہے کہ یونیورسٹیوں والے تعاون کرنے کیلئے بالکل تیارنہیں ، رجسٹریشن نمبر سے سب کچھ واضح ہوجاتاہے ہمیں بتایا جائے کہ کسی ڈگری کے تصدیق کے سلسلے میں یونیورسٹیوں کوکیا مشکلات در پیش ہیں،کوئی ایک ایسا کیس بتایا جائے کہ کسی کانام ٹھیک نہیں تھا، رول نمبرموجود نہیں تھایانام غائب تھا ، رجسٹریشن وغیرہ نہیں پڑھی جارہی ایسی صورت میں ڈگری کوفزانزک کیلئے بھیجناچاہیے ، عدالت کویونیورسٹی لاہور کی طرف سے بتایا کہ ان کی یونیورسٹی میں کل 27 ڈگریاں تصدیق کیلئے بھیجوائی گئی تھیں جن کوویریفائی کرلیا گیا ہے ۔
سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے عدالت کوکچھ کہنے کی کوشش کی توچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ پنجاب میں جعلی ڈگریوں کے حوالے سے ساری تباہی سرگودھا یونیورسٹی نے پھیلائی ہے، بچے سڑکوں پراپنی ڈگریوں کیلئے رورہے ہیں، اس یونیورسٹی نے پانچ جھوٹے کیمپس کھولے تھے مختلف عدالتی احکامات کونظرانداز کیا سرگودھا یونیورسٹی طلباء کے مستقبل سے کھیل رہی ہے ، سماعت کے دوران سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے عدالت کوبتایا کہ ا نہوں نے ایک سال قبل یونیورسٹی کاچارج لیاہے تاہم نیب نے اس معاملے کانوٹس لے لیا ہے ان کاکہناتھا کہ ہمارے پاس 225 ڈگریاں تصدیق کیلئے آئی تھیں جوسب ویریفائی کرلی گئی ہیں، عدالت کوگجرات یونیورسٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ ہمارے پاس کل 45 ڈگریاں تصدیق کیلئے آئی تھیں 41ویریفائی کرلی گئی ہیں چارپراعتراضات لگائے گئے ہیں ،عدالت نے ان سے کہا کہ ان چاروں کے نام بتائے جائیں جس پر وائس چانسلر نے ایک ڈگری ہولڈر کے حوالے سے کہاکہ ان کانام حامد رضااعوان ہے لیکن ان کارول نمبر نہیں ملا ، ولدیت کاپتہ بھی نہیں چل رہا ، عدالت کویونیورسٹی آف پنجاب لاہور کی جانب سے بتایا گیا کہ ان کے پاس کل11167ڈگریاں تصدیق کیلئے آئی تھیں 10292ویریفائی ہوچکیں 37بوگس نکلی ہیں جبکہ سات سوکے قریب ٹریس کررہے ہیں اوراگلے دس روز میں یا کام مکمل کرلیا جائے گا،عدالت کوبتایا گیا کہ اسلام آباد بارکونسل اورکے پی کے بارکونسل کی جانب سے 651 ڈگریاں تصدیق کیلئے آئی تھیں630ویریفائی ہوچکیں دوبوگس نکل آئی ہیں مزید پرکام جاری ہے۔ پنجاب بارکونسل کی جانب سے بھیجی گئی 4422 انڈر پراسز ہیں،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کی جانب سے عدالت کوبتایا گیا کہ تصدیق کیلئے آنیوالی تمام ڈگریوں کوویریفائی کرلیا گیا ہے جبکہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالمالک نے عدالت کوبتایا کہ ان کے پاس تصدیق کیلئے آنیوالی تمام 63 ڈگریوں کوویریفائی کرلیا گیاہے۔ بعدازاں عدالت نے اب تک وکلاء کی ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیوں کے سربراہاں کوآئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں