سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے ایک کروڑ لوگ متاثر
شیئر کریں
: پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیوں کو خطرہ
پاکستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، جن میں تقریبا 16 ملین بچے شامل ہیں،یونیسیف
صوبہ سندھ کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لیے 1 ہزار 975 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں،فوکل پرسن ریلیف
کراچی (اسٹاف رپورٹر) صوبہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے 1 کروڑ کے قریب لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ دوسری جانب یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 30 لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے 20 اگست سے آج تک ہونے والے نقصانات اور ریسکیو کی تفصیلات جاری ہو گئیں۔فوکل پرسن فلڈ ریلیف کے مطابق صوبے کے متاثرہ اضلاع میں اب تک متاثرین کے لیے 1 ہزار 975 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، اور 5 لاکھ 81 ہزار 10 متاثرین کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔بارشوں اور سیلاب سے صوبہ بھر میں 91 لاکھ 82 ہزار 270 افراد متاثر ہوئے، اب تک بارشوں کے باعث 518 افراد جاں بحق جب کہ 15 ہزار 51 افراد زخمی ہوئے ہیں۔بارشوں کے دوران صوبہ بھر میں 1 لاکھ 138 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔بارشوں کے باعث 1 کروڑ 35 لاکھ 51 ہزار 456 مکانات کو نقصان پہنجا، اور صوبے میں 31 لاکھ 72 ہزار 350 ایکڑ پر کاشت کی گئی فصلیں تباہ ہو گئیں۔رپورٹ کے مطابق بارشوں سے 235 تعلقہ اور 1 ہزار 51 یونین کونسلیں متاثر ہوئی ہیں۔ادھریونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے 30 لاکھ سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ 30 لاکھ سے زائد بچوں کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں اور غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نجات حاصل کرنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔یونیسیف متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے خاندانوں اور بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں موجود سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔پاکستان میں حالیہ مون سون کی بارشوں سے 33 ملین افراد متاثر ہوئے، جن میں تقریبا 16 ملین بچے شامل ہیں۔350 سے زائد بچوں سمیت 1 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، اور اتنے ہی زخمی ہوئے۔ 2 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ گھر مکمل طور پر اور 6 لاکھ سے زائد جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ ڈیم اوور فلو ہو گئے اور کچھ بڑے دریاں کے کنارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے، جس کی وجہ سے گھروں، کھیتوں اور سڑکوں، پلوں، سکولوں، اسپتالوں اور صحت عامہ کی سہولیات سمیت اہم بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فادیل کے مطابق جب بھی آفات آتی ہیں تو ہمیشہ سب سے زیادہ بچے خطرے کا شکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان سیلابوں نے پہلے ہی بچوں اور خاندانوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے، اور صورت حال اور بھی بدتر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونیسیف حکومت اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ متاثرہ بچوں کو جلد از جلد ضروری امداد مل جائے۔