ڈاکٹر ماہا کی قبر کشائی، پوسٹ مارٹم کرانے کا فیصلہ،ملزم عرفان ضمانت پر رہا
شیئر کریں
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کی قبر کشائی اورمیت کا پوسٹ مارٹم کرانیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ بشیر احمد بروہی کے مطابق ڈیفنس میں خودکشی کے جائے وقوعہ کے معائنے سے شواہد ملے کہ ڈاکٹر ماہا علی کو گولی سر میں سیدھے ہاتھ سے لگی تھی۔جناح اسپتال کے ایم ایل او ڈاکٹر حسان احمد نے پوسٹ مارٹم کیے بغیر ماہا علی کی موت کی میڈیکل رپورٹ جاری کردی تھی۔ایم ایل او ڈاکٹر حسان احمد کی جاری کردہ رپورٹ میں متوفیہ کو گولی الٹے ہاتھ سے لگنے کا ظاہر کیا گیا۔پولیس حکام کے مطابق متوفیہ کے والد نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں ایم ایل او اور ملزمان کی ملی بھگت کا الزام عائد کیا تھا، میڈیکل رپورٹ اور جائے وقوعہ کے شواہد میں تضاد نے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، میت کے پوسٹ مارٹم سے قانونی طور پر معاملہ کلیئر ہو جائے گا۔ایس ایس پی بشیر بروہی کے مطابق مقدمہ درج ہونے کے بعد گرفتار ملزمان کو مقدمہ کے ٹرائل میں میڈیکل رپورٹ سے فائدہ ہوگا، ڈاکٹر ماہا علی کی میت کا پوسٹ مارٹم کرنے سے صحیح میڈیکل رپورٹ بنے گی۔ایس ایس پی بشیر بروہی کے مطابق قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے انوسٹی گیشن پولیس کی جانب سے عدالت کو لکھا جائے گا، عدالتی حکم پر پولیس سرجن، ایم ایل اوز اور ڈاکٹروں کی ٹیم میرپور خاص جاکر قبر کشائی کرے گی۔ دوسری جانب عدالت نے ڈاکٹرماہا کی خودکشی کے کیس میں نامزد ملزم عرفان قریشی کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ڈاکٹر ماہا خودکشی کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں پولیس نے ملزم عرفان قریشی کو عدالت میں پیش کیا۔عدالت نے عرفان قریشی کو 5 لاکھ روپے زر ضمانت کے عوض رہائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو کیس سے بری نہیں کیا جارہا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ پولیس مکمل تحقیقات کے بعد کیس کا چالان پیش کرے گی۔دوسری جانب مقدمے میں نامزد 2 ملزمان جنید اور وقاص نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی ہے ۔عدالت نے 50،50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کی اور پولیس کو 5 ستمبر تک ملزمان کی گرفتاری سے روک دیا۔