میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مودی سرکار نے کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، عمران خان

مودی سرکار نے کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، عمران خان

ویب ڈیسک
پیر, ۲ ستمبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے کوئی قدم اٹھا سکتا ہے ،مودی سرکار نے کوئی ایڈونچر کیا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، مودی کی بے وقوفی سے دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں، مغربی معاشرے کو آر ایس ایس کا فلسفہ سمجھنا ہوگا،بھارت پر ایک انتہاپسندانہ نظریہ قابض ہو گیا ،دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں لیکن نائن الیون کے بعد ہر واقعہ کو اسلام سے جوڑا گیا، آزادی اظہار کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کے مذہبی جذبات کو مجروح کیا جائے لیکن یورپ میں مسلمانوں کی مساجد پر بھی حملے ہوئے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم عمران خان نے امریکی ریاست ہیوسٹن میں ویڈیو لنک کے ذریعہ اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی معاشرہ اس محبت ، پیار اور عقیدت کو نہیں سمجھتا جو ہمیں اپنے پیغمبر محمد سے ہے ، ہمیں حیرانی ہوتی ہے جب مغربی معاشرے میں کوئی شخص محمد کا مذاق اڑاتا ہے اور وہ مسلمانوں میں اس کا ری ایکشن بھی دیکھتے ہیں کیونکہ وہ مذہب کو اس طرح نہیں دیکھتے جس طرح ہم دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنا بہت سا وقت انگلینڈ میں تعلیم حاصل کرتے اور پیشہ وارانہ کرکٹ کھیلتے گزارا ہے اور مجھے پتہ ہے وہ لوگ مذہب کو اس طرح نہیں سمجھتے جس طرح ہم دیکھتے ہیں، اسلام ایک ہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ/11 9سے قبل ہندو تامل ٹائیگرز 70فیصد خود کش دھماکوں کے ذمہ دار تھے تاہم اس کے لئے کوئی ہندوازم کو الزام نہیں دیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور دہشت گردی کو مذہب سے الگ کرنا چاہئے ، دہشت گردی کی جڑیں سیاست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب ہمدردی اور انصاف کا درس دیتے ہیں، /11 9 کے بعد بھارت نے اسلامی دہشت گردی کا لفظ استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو دبایا ،حکومتوں نے اسلامی دہشت گردی کا لفظ استعمال کرکے مسلمانوں کو تباہ و برباد کیا ،آر ایس ایس 1925میں قائم ہوئی اور یہ ہٹلر اور مسولینی سے متاثر ہو کر بنائی گئی، یہ فاشسٹ نظریہ تھا جو ہندو سپرمیسی پر یقین رکھتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ یہ مسلمانوں کی نفرت سے بھری ہوئی تھی، وہ اس بات کے بھی خلاف تھے کہ کیوں مسلمانوں نے ہندوستان میں صدیوں تک حکومت کر کے تہذیب کو اپنی انتہا تک پہنچایا، یہ ہندو تہذیب کی برتری پر یقین رکھتے تھے ، یہ مسلمانوں کی نسل کشی پر یقین رکھتی تھی، یہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ بھارت صرف ہندوئوں کے لئے ہے ،آزادی کے بعد گاندھی کو قتل کر دیا گیا جس کے بارے میں آر ایس ایس کا خیال تھا کہ وہ مسلمانوں کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کیوں بنایا گیا، پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح کو مسلمان ہندو اتحاد کا سفیر سمجھا جاتا تھا،قائد اعظم سمجھ گئے تھے کہ ہندو صرف اپنے لئے ہی آزادی چاہتے ہیں اور وہ مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری سمجھتے تھے ، ہم ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس کے پاس جوہری ہتھیار بھی ہیں اور اس پر انتہاپسندانہ سوچ نے قبضہ کر لیا جو اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو برابر نہیں سمجھتے ، یہی نظریہ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار ہے ، یہی نظریہ گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں مسلمانوں کو قتل کرنے کا ذمہ دار ہے ، ابھی آسام میں 19لاکھ مسلمانوں کی بھارتی شہریت ختم کر دی گئی ، یہی وہ نظریہ ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں 90لاکھ مسلمان 26روز سے کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کو بھارتی آئین میں حاصل خصوصی درجہ ختم کر دیا، اقوام متحدہ کی قراردادوں نے کشمیریوں کو یہ حق دیا ہے کہ وہ ریفرینڈم کے ذریعہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں اپنی جگہ مومود ہیں جبکہ بھارت نے آرٹیکل 370۱ورآرٹیکل 35-Aکا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اپنی الیکشن مہم میں کہا کہ وہ دوبارہ حکومت میں آکر مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کریں گے ،چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49کی خلاف ورزی ہے ، جنیوا کنونشن کے تحت متنازعہ علاقہ کی ڈیموگرافی کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا ،بی جے پی حکومت نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلہ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے فیصلہ کو بھی نہیں مانا اور جواہر لال نہرونے کشمیریوں سے جو وعدہ کیا تھا اس کو بھی بھول گئی،مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو گذشتہ 26 دنوں سے کرفیو کا سامنا ہے ، میڈیا پر پابندی ہے ، انٹرنیٹ پر پابندی ہے اور کوئی خبر وہاں سے نہیں آرہی، لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے اور اب تک آٹھ ہزار لوگوں کو اٹھایا گیا اور چار ہزار گرفتار لوگوں کو کشمیر سے باہر منتقل کر دیا ، تمام کشمیری لیڈروں کو گرفتار کر لیا گیا ، یہاں تک کہ بھارتی حکومت نے اپوزیشن لیڈروں کو بھی مقبوضہ کشمیر نہیں جانے دیا تاکہ وہ یہ نہ دیکھ لیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہا ہوں کہ 21ویں صدی میں یہ ہو رہا ہے ، اور یہ اس نظریہ کے تحت ہو رہا ہے کو کھل عام کہتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگریفی تبدیل کریں گے ،اور وہ کھلے عام کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو بھارت میں وہ حقوق حاصل نہیں جو ہندوئوں کو حاصل ہیں، نہرو اور گاندھی کے سیکولرزم کو مکمل طور پر پس پشت ڈال دیا گیا، مجھے خدشہ ہے کہ یہ نظریہ یہاں نہیں رکے گا، جن بوتل سے باہر آگیا اور یہ واپس بوتل میں نہیں جائے گا، یہ ہٹلر کا جن ہے جس کا نظریہ ہندو سپرمیسی ہے ، یہ نظریہ صرف بھارت میں بسنے والے 200ملین مسلمانوں کے خلاف ہی نہیں بلکہ عیسائیوں کے بھی خلاف ہے اور عیسائیوں کے چرچوں پر حملے شروع ہو چکے ہیں، اور عیسائیوں کو ہندو بنانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سکھ کمیونٹی بھی اس نظریہ سے متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سیکولر بھارت کا نظریہ خطرے میں ہے ، 20سالہ نوجوان جس کو بھارتی سکیورٹی فورسزنے انتہا پسند بنا دیا تھا اس نے حملہ کر کے بھارتی فوجیوں کو مارا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں نو لاکھ بھارتی افواج موجود ہیں ، جب نوجوان نے خودکش دھماکہ کرکے خود کو اڑایا تو بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا، ہم نے فوری طور پر بھارت سے کہا کہ ہمیں ثبوت دیئے جائیں ہم فوری طور پر کارروائی کریں گے ،بھارت نے پاکستان ڈوسیر بھجوایا تاہم اس ڈوسیر کے پاکستان پہنچنے سے پہلے ہی اپنا طیارہ پاکستان پر بمباری کے لئے بھجوادیا۔ ہم محسوس کرتے ہیں کہ بھارت یہ دوبارہ کرے گا تاکہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے جو قتل عام، نسل کشی جاری ہے اس سے توجہ ہٹا ئی جا سکے ۔بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری اپنے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹا کر پاکستان پر مرکوز کرنا چاہتا ہے ، ہم سمجھتے ہیں جس طرح بھارت نے فروری میں پاکستان میں کارروائی کی تھی اسی قسم کی کارروائی بھارت پاکستان میں دوبارہ کر سکتا ہے ، پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں اور اگر بھارت نے کوئی کارروائی کی تو پاکستان اس کا جواب دے گا ، دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے ہیں اور دنیا کو چاہئے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے ، او آئی سی اپنا کردار ادا کرے ، یہ مسئلہ میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے جا رہا ہوں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں